Express News:
2025-06-21@18:56:00 GMT

آج سال کا سب طویل دن اور مختصر ترین رات ہوگی

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

21 جون کو سال 2025 کا سب سے طویل دن اور سب سے مختصر رات ہو گی۔ ماہرین کے مطابق آج دن کا دورانیہ 13 گھنٹے 41 منٹ جبکہ رات 10 گھنٹے 19 منٹ دورانیے کی ہوگی۔

21جون سال کا طویل ترین دن سمجھا جاتا ہے۔ یہ دن 'سمر سولِسٹِس' نامی ایک فلکیاتی وقوعہ ہے جو سال کے طویل ترین دن اور ناردرن ہیمسفیئر (جنوبی نصف کرے) میں موسمِ گرما کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے۔
یہ وقوعہ عموماً 21 جون کو ہی پیش آتا ہے لیکن مختلف ٹائم زون ہونے کی وجہ سے یہ 20 یا 22 جون کو بھی رونما ہوسکتا ہے۔

اس دن خطِ استواء سے اوپر شمالی ہیمسفیئر میں رہنے والی دنیا کی 90 فی صد آبادی سال کا سب سے طویل مدت کا دن اور قلیل مدت کی رات گزارتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دن اور

پڑھیں:

ایران کے حوصلے سے اسرائیلی خوفزدہ: طویل جنگ سے بچنے کیلیے ٹرمپ کو پکارنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے ساتھ جاری کشیدہ صورتحال اور مسلسل حملوں کے باعث اسرائیل کے اندر بے چینی کی لہر تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔

صہیونی ریاست کے سرکاری بیانیے اور عسکری دعووں کے برعکس عوامی سطح پر اس جنگ کے طویل ہونے اور اس کے تباہ کن اثرات سے متعلق سنجیدہ تشویش جنم لے چکی ہے۔ تل ابیب سمیت مختلف اسرائیلی شہروں کی سڑکوں پر ایسے بل بورڈز نظر آ رہے ہیں جن پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صاف لفظوں میں اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنگ میں کودیں اور اس تنازع کو ختم کروائیں۔

اسرائیلیوں کی جانب سے یہ عوامی مطالبات اس وقت سامنے آئے، جب اسرائیلی حکومت اور فوجی ترجمان مسلسل اس بات کے دعوے کررہے ہیں کہ اسرائیلی فضائیہ کو ایران کی فضائی حدود میں مکمل کنٹرول حاصل ہے اور وہ کسی بھی وقت اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، جب کہ حقیقت اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔ اسرائیلی حکومتی سطح پر جنگی کامیابیوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، لیکن زمین پر حقیقت کچھ اور ہی منظر پیش کر رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق عام اسرائیلی شہریوں میں خوف پایا جاتا ہے کہ اگر امریکا نے اس تنازع میں براہ راست مداخلت نہ کی تو یہ جنگ ہفتوں سے مہینوں تک پھیل سکتی ہے، جو اسرائیل کے لیے ایک طویل، مہنگی اور تھکا دینے والی آزمائش بن جائے گی۔ دفاعی ماہرین اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر موجودہ حالات جاری رہے تو اسرائیلی معیشت اور عوامی سطح پر ناقابل یقین نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے اب تک جنگ کے ممکنہ دورانیے پر کوئی واضح یا حتمی بیان سامنے نہیں آیا۔ ان کی خاموشی نے اس خدشے کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیلی قیادت خود بھی اس معاملے پر غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ مبصرین کے مطابق اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو اسرائیلی حکومت پر اندرونی دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے جو اس کے سیاسی مستقبل پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی میڈیا میں اس وقت ایران کے ساتھ جنگ سے متعلق دو بیانیے گردش کر رہے ہیں۔ ایک حکومتی بیانیہ جو عسکری برتری اور حوصلے کا دعوے دار ہے، اس کے باوجود کہ اسرائیل بڑے نقصانات اٹھا رہا ہے۔ دوسرا عوامی اضطراب جو امریکا کی فوری فوجی شمولیت کا خواہاں ہے تاکہ اسرائیلیوں کی جان بچ سکے۔

امریکی صدر ٹرمپ سے کی جانے والی یہ اپیلیں محض بل بورڈز تک محدود نہیں رہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ہیش ٹیگز تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ یہ مہم اس امید پر شروع کی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ جنہیں اسرائیل کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے ممکنہ طور پر کوئی عملی قدم اٹھا سکتے ہیں۔

عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیلی عوام کے یہ مطالبات ایک جانب خطے میں امریکا کی موجودگی اور کردار پر سوالات اٹھا رہے ہیں تو دوسری طرف یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل اب اس جنگ کو اکیلے نہیں جیت سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • 21 جون سال کا طویل دن کیوں ہوتا ہے؟
  • 21 جون: سورج کی بانہوں میں لپٹا سال کا طویل ترین دن
  • ایران کے حوصلے سے اسرائیلی خوفزدہ: طویل جنگ سے بچنے کیلیے ٹرمپ کو پکارنے لگے
  • گھنٹوں کی نیند، سکون یا خطرہ؟ صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ
  • اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل 
  • اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل
  • ججز ٹرانسفر کیس: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا، مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی 2 گھنٹے طویل نشست؛ کیا باتیں ہوئیں، کیا طے پایا؟
  • 31 گھنٹے تک اسٹیل پین بجانے کا انوکھا ریکارڈ