Express News:
2025-08-06@09:19:15 GMT
آج سال کا سب طویل دن اور مختصر ترین رات ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
21 جون کو سال 2025 کا سب سے طویل دن اور سب سے مختصر رات ہو گی۔ ماہرین کے مطابق آج دن کا دورانیہ 13 گھنٹے 41 منٹ جبکہ رات 10 گھنٹے 19 منٹ دورانیے کی ہوگی۔
21جون سال کا طویل ترین دن سمجھا جاتا ہے۔ یہ دن 'سمر سولِسٹِس' نامی ایک فلکیاتی وقوعہ ہے جو سال کے طویل ترین دن اور ناردرن ہیمسفیئر (جنوبی نصف کرے) میں موسمِ گرما کے آغاز کی نشان دہی کرتا ہے۔
یہ وقوعہ عموماً 21 جون کو ہی پیش آتا ہے لیکن مختلف ٹائم زون ہونے کی وجہ سے یہ 20 یا 22 جون کو بھی رونما ہوسکتا ہے۔
اس دن خطِ استواء سے اوپر شمالی ہیمسفیئر میں رہنے والی دنیا کی 90 فی صد آبادی سال کا سب سے طویل مدت کا دن اور قلیل مدت کی رات گزارتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دن اور
پڑھیں:
کوئی ڈیل نہیں ہوگی اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے، بیرسٹر گوہر
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہوگی اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان تحریک انصاف کے قائد تھے ہیں اور رہیں گے، پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر آج ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، میں بونیر میں ریلی کی قیادت کروں گا کیوں کہ 5 اگست کو عمران خان کو جیل میں 2 سال مکمل ہوگئے لیکن بانی پی ٹی آئی اب بھی پہلے دن کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں، اب ہم عمران خان کی رہائی کو یقینی بناکر دم لیں گے لیکن وہ کسی ڈیل سے نہیں بلکہ عدالتی جنگ سے رہا ہوں گے، پی ٹی آئی ریاست کی بقا، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کی حامی ہے لیکن عوام کا اداروں اور عدلیہ پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے، ترقی کے لیے سیاسی انتقام کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔(جاری ہے)
بیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں کہ 39 پارلیمنٹرینز نا اہلی اور سزا کے خطرے میں ہیں، اس سے نظام غیر مستحکم ہونے کا اندیشہ ہے، نو مئی کی دھند اب بیٹھنی چاہیے، حساب برابر ہو چکا، ایک دوسرے کو عزت، پہچان اور سیاسی سپیس دینا ضروری ہے، پی ٹی آئی کو سپیس نہ ملی تو جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے، 5 اگست کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل سامنے لایا جائے گا، 14 اگست کو بھی ایسی ہی ملک گیر تحریک ہوگی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ سسٹم کو بچانے کی بات کی، دھرنا نہیں دیا اور ایوان میں رہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے، ہم نے چیف جسٹس سے صرف انصاف مانگا کچھ اور نہیں لیکن آج بھی 2023ء سے دائر پٹیشنز پر فیصلے نہیں ہو پا رہے جب کہ عدالتوں میں رات 2 بجے تک ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کی مدت پوری ہو چکی ہے لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے، اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف سسٹم اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، انتشار یا تصادم کی سیاست پر نہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے جمہوریت مضبوط ہو، عدلیہ کو امید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن وہاں سے عوام مایوس ہوچکی ہے اب حالات یہاں تک آ گئے ہیں کہ ہمیں اپنے قائد عمران خان کے سامنے یہ بات رکھنی پڑے گی کہ آیا ہمیں ایوان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے یا کوئی تحریک چلانی چاہیے۔ اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت بہت جلد کرے گی۔