امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے ممکنہ جانشین کے لیے تین ممتاز علما کے نام تجویز کردیے ہیں۔

اخبار کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسرائیل اور امریکا کے ساتھ کشیدگی انتہاؤں کو چھو رہی ہے، اور ایرانی قیادت کو خدشہ ہے کہ دشمن ممالک ان کے خلاف قاتلانہ کارروائی کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران کے تازہ و کاری ترین حملے پر اسرائیل بلبلا اٹھا، آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کرنے کی دھمکی

’جانشینی کی فہرست میں بیٹے کا نام شامل نہیں‘

رپورٹ کے مطابق خامنہ ای کے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای جو کہ ایک معروف عالم دین اور پاسدارانِ انقلاب کے قریب تصور کیے جاتے ہیں، اس ممکنہ فہرست میں شامل نہیں۔ حالانکہ مجتبیٰ کو طویل عرصے سے سپریم لیڈر کا جانشین سمجھا جا رہا تھا۔

قبل ازیں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو بھی خامنہ ای کے بعد اعلیٰ ترین عہدے کے لیے ممکنہ امیدوار مانا جاتا تھا، لیکن وہ مئی 2024 میں ایک المناک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

’الیکٹرانک رابطوں پر مکمل پابندی‘

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 86 سالہ سپریم لیڈر نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر الیکٹرانک پیغام رسانی مکمل طور پر ترک کردی ہے اور اب وہ صرف ایک قابل اعتماد مشیر کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

ایرانی وزارتِ اطلاعات نے بھی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام سینیئر سرکاری اہلکاروں اور فوجی کمانڈرز پر موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔

’امریکا اور اسرائیل کی دھمکیاں اور ردعمل‘

ایران کو درپیش خطرات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چند روز قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے آیت اللہ خامنہ ای کہاں موجود ہیں اور وہ ایک ’آسان ہدف‘ ہیں، تاہم فی الحال انہیں قتل نہیں کیا جا رہا۔

اس سے قبل رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ اسرائیل نے خامنہ ای کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن مبینہ طور پر امریکی صدر نے اس اقدام کو ویٹو کردیا۔

مزید برآں آسٹریلوی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر خامنہ ای کا خاتمہ ہو جائے تو یہ جنگ کو بڑھانے کے بجائے شاید ختم کرنے کا باعث بنے گا۔

سپریم لیڈر کے وسیع اختیارات

خیال رہے کہ ایران میں سپریم لیڈر کا عہدہ سب سے بااختیار اور کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نہ صرف ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہیں بلکہ عدلیہ، پارلیمان اور انتظامیہ پر بھی ان کا بالواسطہ کنٹرول ہے۔ ان کے بعد کے جانشین کا انتخاب ایران کے مستقبل کی داخلی اور خارجی پالیسیوں پر گہرے اثرات ڈالے گا۔

یہ بھی پڑھیں امریکا سن لے، ایران سرینڈر نہیں کرے گا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان

فی الوقت ایرانی حکام یا سرکاری ذرائع کی جانب سے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آیت اللہ خامنہ ای ایرانی سپریم لیڈر جانشین نام تجویز وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا یت اللہ خامنہ ای ایرانی سپریم لیڈر نام تجویز وی نیوز اللہ خامنہ ای سپریم لیڈر آیت اللہ کے لیے

پڑھیں:

ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟

اسلام ٹائمز: ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ تحریر: تصور حسین شہزاد

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان 13 معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں طے پا گئی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور دستاویزات کے تبادلے کی خصوصی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، کابینہ کے ارکان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان اپنے وفد کے ہمراہ شریک ہوئے۔ پاکستان اور ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں علیحدہ علیحدہ معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا، سیاحت، ثقافت اور ورثہ کے تبادلے کیلئے معاہدہ بھی طے پایا جبکہ میٹرالوجی، موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے شعبے میں تعاون پر بھی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ میری ٹائم سیفٹی اینڈ فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون، عدالتی معاونت اور اصلاحات کے حوالے سے بھی ایم او یو پر دستخط کیے گئے، سال 2013ء میں طے پانیوالے ایئر سیفٹی معاہدے کے ذیلی ایم او یو کی دستاویز کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد کے معاہدے کیلئے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے، سیاحتی اور ثقافتی تعاون کے شعبے میں معاہدے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کیلئے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کیلئے بھی معاہدہ کیا گیا۔

اس سے قبل ایرانی صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ایران کو پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ پاکستان ایران کے اصولی موقف کیساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے صدر اور وفد کو پاکستان خوش آمدید کہتے ہیں، صدر مسعود پزشکیان پہلی بار پاکستان تشریف لائے ہیں، پہلی بار پاکستان آمد پر آپ اور آپ کے وفد کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا برادر اور دوست ملک ہے، ایرانی صدر کیساتھ باہمی تعلقات کے تمام پہلووں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ مسعود پزشکیان کے پاکستان کے عوام کیلئے جذبات قابل قدر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف پاکستان کے 24 کروڑ عوام نے بھرپور مذمت کی۔ اسرائیل کی ایران پر جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا۔ ایران کی لیڈر شپ نے ملک کا بھرپور دفاع کیا، ایران کی لیڈر شپ اور فوج نے بہادری سے اسرائیل کا مقابلہ کیا۔ ایرانی میزائلوں کے بارش نے اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو بے نقاب کر دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پُرامن مقاصد کیلئے جوہری طاقت حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے، پاکستان ایران کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑا ہے۔ جنگ میں زخمی ہونیوالے ایرانی بہن، بھائیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہم نے کئی ایم اویوز پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمتی یادداشتیں جلد معاہدوں کی شکل اختیار کریں گی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 10 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور ایران کی سوچ اور موقف ایک ہے، کسی قسم کی دہشتگردی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، ہمارے بارڈرز کئی سو کلومیٹر پر محیط ہیں، ہم اپنے بارڈرز پر دہشت گردی کیخلاف بھرپور اقدامات کریں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں بدترین قسم کا ظلم و ستم جاری ہے، غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایران کے سپریم لیڈر اور ایرانی صدر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ایرانی سپریم لیڈر اور ایرانی صدر نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیلئے ہمیشہ آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی غزہ کیلئے بھرپور آواز بلند کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں ہر جگہ ماں، بچوں اور جوانوں کے خون سے رنگین ہے، غزہ میں امداد کو روک دیا گیا، فاقہ کشی پر مجبور کر دیا گیا ہے، آج پوری اسلامی دنیا کو یک زبان ہو کر غزہ کیلئے آواز اٹھانی چاہیئے، غزہ میں امن کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لانا ہوں گی، ہم نے فلسطین کیلئے آواز نہ اٹھائی تو دنیا ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کی وادی میں صورتحال غزہ سے کچھ مختلف نہیں، دن رات کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، کشمیر کی وادیاں ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہیں، کشمیریوں کو وہی آزادی کا حق حاصل ہونا چاہیئے، جو پوری دنیا کو حاصل ہے، کشمیر کی آزادی کے بغیر تحریک آزادی مکمل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کیلئے آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہے گا، کشمیر کی آزادی کیلئے آواز اٹھانے پر ایران کے شکرگزار ہیں۔ اس موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ مہمان نوازی پر وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے علماء کرام اور سیاسی قیادت سے مفید گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف بھرپور حمایت پر پاکستانی قوم کا دل سے شکرگزار ہیں، عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پر مبنی ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لئے بھی مشعل راہ ہے، شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری کی اساس امت مسلمہ کا اتحاد ہے، پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دوطرفہ تعلقات کو مختلف جہتوں میں آگے بڑھا رہے ہیں، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ترجیح ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ حالیہ ملاقاتوں میں مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا ہے، جو مستقبل میں تعاون کی بنیاد بنے گا۔ پاکستان کیساتھ روابط اور مفاہمتی یادداشتوں کو حتمی شکل دینے کیلئے پُرعزم ہیں، مشترکہ اقتصادی زونز کے قیام اور سرحدی تجارت کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، سرحدی سکیورٹی کو بہتر بنانے کیلئے دوطرفہ تعاون جاری ہے۔

علاقائی حالات پر بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے اور اس کی غزہ، لبنان اور شام میں جاری جارحیت انہی مذموم عزائم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور بالخصوص سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کا فوری اور موثر نوٹس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کو امن درکار ہے تو مسلمان ممالک کو متحد ہو کر ایک مشترکہ موقف اپنانا ہوگا۔ علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور ہم سب کو مل کر اس راستے پر چلنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہ لمحہ ہے، جب ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے، تاخیر سے صرف پیچیدگیاں بڑھتی ہیں۔ آخر میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کو دورہ ایران کی دعوت دی۔

قبل ازیں ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے وزیراعظم اس پہنچے تو وزیراعظم کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ قبل ازیں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد آمد کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ بعدازاں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا ہے، جبکہ ایران صدر مسعود پزشکیان نے جنگ کے دوران ایران کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایرانی قوم اس جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفود کی سطح پر بات چیت میں وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اہم وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور اعلیٰ سرکاری حکام موجود تھے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایرانی قیادت، مسلح افواج اور عوام کیساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا، جنہوں نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے اس جنگ کے دوران ایرانی فوجی اہلکاروں، سائنسدانوں اور معصوم شہریوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے حالیہ پاک، بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔

بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کیا گیا۔ صدر زرداری نے ہم منصب ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا ایوانِ صدر میں پْرتپاک خیر مقدم کیا، ملاقات میں تعلقات کو عزم دینے، دونوں ممالک نے وسیع اور باہمی فائدے کے حامل شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے تنازعات کو بڑھنے سے روکنے اور خطے میں امن و استحکام کیلئے مربوط سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، صدر آصف علی زرداری نے علاقائی معاملات پر ایران کے اصولی مؤقف کو سراہا اور خطے میں تعاون کیلئے تہران کی مستقل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ صدر مملکت نے مشکل وقتوں میں ایران کی یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، پاکستان اور ایران خطے کے پْرامن اور خوشحال مستقبل کیلئے مل کر کام جاری رکھیں گے۔

صدر مملکت نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کیخلاف عوام کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر نے ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی۔ صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی قوم کی جرات اور اتحاد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی قیادت اور عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ صدر پزشکیان نے کہا کہ پاکستان نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پْرامن حل کیلئے تعمیری کردار ادا کیا۔ دریں اثناء پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی، جس میں مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے کی بنیاد پر پاکستان اور ایران کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ایرانی صدر نے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بہتر بنانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار یاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کیساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، پاکستان ایران کی خود مختاری، سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسلام آباد میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات میں سپیکر نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا۔ ملاقات میں پاک ایران پارلیمانی تعاون، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں، مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے، سفارتکاری اور گفت و شنید کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ملاقات ایرانی صدر اور چیئرمین سینیٹ کی پہلی ملاقات تھی۔ ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر عرفان صدیقی اور نوید قمر ممبر قومی اسمبلی موجود تھے۔ ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی، دونوں ممالک کے تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ایرانی قیادت نے اسرائیل کیخلاف جراتمندانہ مؤقف اپنایا، خطے میں امن استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امن ، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے گھر کی تعمیر ،چین اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات
  • لیونل میسی نے بھارتی مداحوں کے خواب چکنا چور کردیے
  • ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟
  • حکومت کی جانب سے نئی آئینی ترمیم لانے کی تجویز
  • ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں برقرار رہنے کا امکان، امریکی تجارتی نمائندے کا دعویٰ
  • ایرانی صدر کا دورہ اور5اگست کا احتجاج
  • چیئرمین سینیٹ سے ایرانی صدر کی ملاقات
  • اسرائیلی حملے کا خطرہ برقرار ہے، ایرانی آرمی چیف
  • ایرانی صدر کا پاکستان میں آج مصروف ترین دن، معاہدوں، یادداشتوں پر دستخط ہوں گے
  • وزیراعظم ہاؤس آمد پر ایرانی صدر کا پرتپاک استقبال، گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا