data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کے ابتدائی دور سے موصول ہونے والا ایک ریڈیو سگنل ہماری کائنات کی پیدائش اور ارتقاء کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

یہ 21-سینٹی میٹر ریڈیو سگنل اس وقت کا ہے جب کائنات میں پہلی بار ستارے اور کہکشائیں وجود میں آئیں، اور تاریکی سے روشنی کی جانب سفر شروع ہوا۔

کیمبرج یونیورسٹی کی محقق اور تحقیق کی شریک مصنفہ اینستاسیا فیالکوف کے مطابق، یہ ایک نادر موقع ہے کہ ہم کائنات کی پہلی روشنی کے ظہور کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرد اور تاریک کائنات کا آہستہ آہستہ ستاروں سے بھر جانا ایک کہانی ہے جسے ہم اب سمجھنا شروع کر رہے ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق، زمین تک پہنچنے والا یہ سگنل تقریباً 13 ارب سال پرانا ہے اور بِگ بینگ کے تقریباً ایک کروڑ سال بعد کا ہے۔ یہ سگنل ہائیڈروجن ایٹمز سے پیدا ہونے والی دھندلی روشنی پر مشتمل ہے جو ان خطوں میں پائی جاتی ہے جہاں ستارے بننے لگتے ہیں۔

ماہرین کو امید ہے کہ اس سگنل کی مدد سے وہ ابتدائی کائنات کے رازوں کو مزید بہتر انداز میں جان سکیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت؛ گرفتار اے ایس آئی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب

کراچی:

سندھ ہائیکورت نے پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔

قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پولیس حراست میں نوجوان عرفان کی ہلاکت سے متعلق گرفتار پولیس افسر کی ایف آئی اے کی جانب سے درج نئے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اے ایس آئی عابد شاہ کی جانب سے درخواست آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کے روبرو دائر کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج کیا گیا دوسرا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ ایک واقعے کے ایک سے زائد مقدمات درج نہیں کیے جا سکتے۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 199 کے تحت ریگولر بینچ کس طرح ریلیف دے سکتا ہے؟

عامر منصوب ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ ڈکلیریشن دے سکتا ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بینچ اس نوعیت کی درخواست پر ڈکلیریشن نہیں دے سکتا۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹھیک ہے پھر ہم 27 ویں ترمیم کا انتظار کر لیتے ہیں، وکیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

عدالت نے درخواست کے ریگولر بینچ کے روبرو قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین