data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کے ابتدائی دور سے موصول ہونے والا ایک ریڈیو سگنل ہماری کائنات کی پیدائش اور ارتقاء کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

یہ 21-سینٹی میٹر ریڈیو سگنل اس وقت کا ہے جب کائنات میں پہلی بار ستارے اور کہکشائیں وجود میں آئیں، اور تاریکی سے روشنی کی جانب سفر شروع ہوا۔

کیمبرج یونیورسٹی کی محقق اور تحقیق کی شریک مصنفہ اینستاسیا فیالکوف کے مطابق، یہ ایک نادر موقع ہے کہ ہم کائنات کی پہلی روشنی کے ظہور کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرد اور تاریک کائنات کا آہستہ آہستہ ستاروں سے بھر جانا ایک کہانی ہے جسے ہم اب سمجھنا شروع کر رہے ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق، زمین تک پہنچنے والا یہ سگنل تقریباً 13 ارب سال پرانا ہے اور بِگ بینگ کے تقریباً ایک کروڑ سال بعد کا ہے۔ یہ سگنل ہائیڈروجن ایٹمز سے پیدا ہونے والی دھندلی روشنی پر مشتمل ہے جو ان خطوں میں پائی جاتی ہے جہاں ستارے بننے لگتے ہیں۔

ماہرین کو امید ہے کہ اس سگنل کی مدد سے وہ ابتدائی کائنات کے رازوں کو مزید بہتر انداز میں جان سکیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف

تازہ ترین تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہم يومِياً تقریباً 68,000  ایک سے 10 مائیکرو میٹر قطر والے مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے تقریباً 100 گنا زیادہ ہے۔ فرانس کی ٹولوز یونیورسٹی کی ٹیم نے 16 اندرونی ہوا جیسے اپارٹمنٹس اور کاروں کے نمونوں کو جانچا تاکہ 1–10 مائیکرومیٹر قطر کے مائیکروپلاسٹک ذرات کو شمار کیا جاسکے۔

ماہرین نے پایا کہ گھروں میں تقریباً 528 اور گاڑیوں میں تقریباً 2238 particles/m³ مائیکروپلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہر انسان یومیہ 10–300 مائیکرومیٹر قطر کے 3,200 بڑے مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔

اس کے علاوہ 1 سے 10 مائیکرومیٹر قطر کے 68,000 چھوٹے مائیکروپلاسٹ کے ذرات سانس کے ذریعے یومیہ داخل ہوتے ہیں۔

یہ چھوٹے ذرات آسانی سے جسم کے اندرونی حصوں تک پہنچ سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑے، خون، اور حتیٰ کہ دماغ تک بھی۔

مائیکروپلاسٹک جسم میں اکٹھا ہو کر oxidative stress، inflammation، endocrine disruption، ہارمونل مسائل، اور organ damage جیسی پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں

جانچ میں انسانوں میں ان ذرات کے براہ راست اثرات واضح نہیں ہوئے مگر preliminary شواہد تشویشناک ہیں — مختلف اعضاء (مثلاً خون، پھیپھڑے، کاروٹڈ آرٹری) میں مائیکروپلاسٹک موجود ہونے سے cardiovascular risks بھی بڑھ سکتے ہیں


**Prof. Oliver Jones** (RMIT University):
کہتے ہیں کہ یہ تحقیق معمولی sample size (صرف تین اپارٹمنٹس اور دو گاڑیوں سے) پر مشتمل تھی، اس لیے نتائج عمومی طور پر لاگو کرنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید یہ کہ اس میں صحت پر مائیکروپلاسٹک کے اثرات کی جانچ نہیں کی گئی — لہٰذا اسے preliminary خیال کیا جانا چاہیے

متعلقہ مضامین

  • عامر خان بن گئے شاہ رخ خان کے ہمسائے، ماہانہ کرایہ تقریباً 80 لاکھ روپے
  • ایشیائی کرکٹ کے حقوق، پاکستان میں ڈیڑھ ارب کا معاہدہ
  • پاکستانی سٹوڈنٹس نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت لیے
  • پاکستانی طلباء نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت لیے
  • اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں
  • سائنس دانوں نے اے آئی کی مدد سے بیٹری ٹیکنالوجی میں اہم کامیابی حاصل کرلی
  • لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف
  • آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے: وفاقی وزیر
  • ہنڈا سی ڈی 70 کا نیا ماڈل آگیا
  • پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کی پیداوار میں 30 فیصد کمی