سلمان خان سنگین بیماریوں کا شکار؛ تشویشناک انکشاف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان کا ایک سے زیادہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے باعث وہ شادی کا فیصلہ نہیں لے رہے۔
بالی ووڈ کے دبنگ ہیرو سلمان خان نے ’’دی گریٹ انڈین کپل شو‘‘ میں اپنی سنگین بیماریوں کا تذکرہ کرکے مداحوں کو حیران و پریشان کردیا۔ سلمان خان نے شو کے دوران انکشاف کیا کہ کئی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شو کے میزبان کپل شرما نے سلمان خان نے ان کی شادی نہ کرنے سے متعلق سوال پوچھا تھا جس پر سلمان خان نے جواب دیا کہ ’’ہم روز ہڈیاں تڑوا رہے ہیں، پسلیاں ٹوٹ چکی ہیں، ٹریجمنل نیورالجیا کے ساتھ کام کررہے ہیں، دماغ میں انیورزم ہے، اس کے باوجود کام کررہے ہیں، اے وی مالفارمیشن بھی ہے، پھر بھی چل رہے ہیں‘‘۔
سلمان خان نے جن بیماریوں کے نام لیے یہ بہت خطرناک اور جان لیوا ہیں، مداح اپنے محبوب اداکار کے بارے میں یہ سب جان کر تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
واضح رہے کہ ٹریجمنل نیورالجیا ایک دائمی اعصابی بیماری ہے، جسے ’’سوسائیڈ ڈیزیز‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں مریض کے چہرے میں شدید درد کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں جو اسے خودکشی کی طرف مائل کرسکتے ہیں۔ جبکہ برین انیورزم دماغ میں کسی خون کی نالی کے کمزور ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والا ابھار ہوتا ہے، جو کہ عام طور پر خاموشی سے بڑھتا ہے اور جب پھٹتا ہے تو دماغ میں خطرناک حد تک خون بہنے کا باعث بن سکتا ہے جسے ’’ہیمرجک اسٹروک‘‘ کہتے ہیں۔
سلمان خان کی بیان کردہ تیسری بیماری اے وی مالفارمیشن ایک نایاب بیماری ہے جس میں دماغ یا ریڑھ کی ہڈی میں شریانیں اور رگیں غیر معمولی انداز میں جڑ کر الجھ جاتی ہیں۔ اس بیماری کے باعث خون کے معمول کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے اور بیہوشی، جھنجھناہٹ کا احساس، سر درد یا دماغی خلل جیسی سنگین طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہو رہا ہے۔جبکہ یہ مسئلہ نیا نہیں بلکہ 2022 میں داخلی تحقیقات کے باوجود ڈیٹا لیکس کا سلسلہ جاری ہے اور اب وزارت داخلہ نے اس پر اپنی انکوائری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطرہ حقیقی ہے اور روز بروز بڑھ رہا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے سینیٹ کمیٹی میں سوال اٹھایا کہ مختلف اداروں سے چرا یاہوا ڈیٹا پیکج کی صورت میں بیچا جا رہا ہے، جو کئی ملین ڈالر کا غیر قانونی کاروبار بن چکا ہے۔
مزید حیران کن انکشاف اس وقت ہوا جب کمیٹی کی چیئرپرسن نے بتایا کہ انہیں ایک دھوکے باز نے بینک کی واجب الادا ادائیگی کے بارے میں فون کیا، جو معلومات صرف بینک کے پاس ہوتی ہیں۔ اگر یہ دھوکہ مجھ سے ہو سکتا ہے تو عام شہری کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے۔
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے سب سے بڑا انکشاف یہ بھی کیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا بھی آن لائن لیک ہو چکا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے اور فوری حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگرچہ گزشتہ دو برسوں میں ٹیلی کام ڈیٹا متاثر نہیں ہوا، لیکن پاکستان کو ایک قومی نظام فوری طور پر تشکیل دینا ہوگا تاکہ عوام کو ڈیجیٹل مجرموں سے بچایا جا سکے۔
اراکین سینیٹ نےشدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ڈیٹا پروٹیکشن قانون میں تاخیر پر شدید تنقید کی۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نے وزارت آئی ٹی کو مکمل ناکام قرار دیا جبکہ سینیٹر منظور احمد نے وفاقی وزیر شزہ فاطمہ پر مسلسل اجلاسوں سے غیر حاضر رہنے پر کڑی تنقید کی۔
افنان اللہ نے تجویز دی کہ ایک جدید نیشنل ڈیٹا سینٹر قائم کیا جائے تاکہ شہریوں کا ڈیٹا محفوظ ہو،۔
سینیٹر پالوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ کیا حال ہی میں قائم کیا گیا این سی سی آئی اے اس اہم ذمہ داری کو نبھا سکتا ہے یا نہیں۔
پی ٹی اے چیئرمین نے اپنی بریفنگ کا اختتام اس انتباہ کے ساتھ کیا کہ اگر پاکستان نے فوری اقدامات نہ کیے تو ڈیٹا چوری کے واقعات مزید بڑھیں گے اور اس سے نہ صرف عوام بلکہ ریاست بھی شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔