آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی یونین، جاپان نے ایرانی جوہری صلاحیت کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی یونین اور جاپان نے ایرانی جوہری ہتھیاروں کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی میں کمی کیئے سفارتکاری کا راستہ اپنایا جائے۔امریکا نے ہفتہ اور اتوار کی رات بی 2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، اصفہان اور نطنز پر حملہ کردیا۔

ایرانی حکام نے حملوں کی تصدیق کردی تاہم نقصانات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ایران نے امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر خیبر شکن میزائلوں سے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور حیفہ سمیت کئی شہروں میں بڑی تباہی ہوئی ہے، 80 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی یونین اور جاپان نے امریکی حملوں کی مذمت کے بجائے ایران کے جوہری پروگرام کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیدیا۔آسٹریلیا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک پروگرام عالمی قوانین کیلئے خطرہ ہے۔آسٹریلیا نے سفارتکاری کا راستہ اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں۔نیوزی لینڈ نے امریکی حملے کے ردعمل میں کہا کہ صورتحال تشویشناک ہے، کشیدگی میں اضافے سے گریز کیا جائے، ہمارا ملک سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس نے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جانا چاہیے، ایران کی جوہری سرگرمیاں بین الاقوامی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔کاجا کالاس کا کہنا ہے کہ فریقین ایران پر امریکی حملے کے بعد ایک قدم پیچھے ہٹیں۔امریکی ایٹمی حملوں کا نشانہ بننے والے جاپان نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر مذمت سے گریز کیا۔ جاپانی وزیرِاعظم شیگرو اشیبا نے امریکی حملے پر اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جانا چاہئے۔جاپانی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ایران کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، اس پر نظر رکھی ہوئی ہے، مشرق وسطی میں بڑھتی کشیدگی میں کمی لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کو غیرملکی جارحیت کیخلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، بیرسٹر گوہر ایران کو غیرملکی جارحیت کیخلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، بیرسٹر گوہر ایران کی جوہری سائٹس پر حملے جنگی جرائم ہیں، مشاہد حسین سید ٹرمپ کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی غلامی کی آخری حد ہے، بیرسٹر سیف پاکستان تحریک انصاف کی ایران پر امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ ، پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ چین کی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کو دنیا کیلئے خطرہ قرار پر امریکی حملوں امریکی حملے یورپی یونین کشیدگی میں نیوزی لینڈ نے امریکی ایران کو ہوئے کہا ایران کی کہ ایران کہا کہ

پڑھیں:

روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی یورپی یونین کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 27 رکنی بلاک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے اور دفاع جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

We just adopted a new EU-India strategy.

It offers stronger cooperation on trade, technology, climate, security and defence.

But there are areas where we disagree. Ultimately our partnership is about defending the rules-based international order.

My press remarks ↓ pic.twitter.com/sJT1iAFdt3

— Kaja Kallas (@kajakallas) September 17, 2025


یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے ایک نئی حکمتِ عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہماری شراکت داری صرف تجارت کے بارے میں نہیں بلکہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے دفاع کے بارے میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا، تیل کی خریداری، یہ سب ہمارے تعاون کو گہرا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کو یہ توقع نہیں ہے کہ بھارت، روس سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا اور دونوں فریق اپنے مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

ایران اور ماسکو کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ، بھارت نے اس ماہ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جن کا کچھ حصہ نیٹو کی سرحدوں کے قریب ہوا۔

بھارت، روسی تیل کا بڑا خریدار بن گیا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر بچائے اور ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی، کیونکہ یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے روایتی خریداروں نے روس سے خریداری بند کر دی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

لیکن یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک برسلز نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدے کے پیچھے ہے، یہ امکان کم ہے، اگرچہ یورپی یونین بھارت میں روسی اداروں کے خلاف اقدامات کر سکتی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو پر عائد پابندیوں کے پیکج میں کیا گیا ہے۔

روس پر مؤقف میں ہم آہنگی کی کمی کے باوجود، یورپی یونین اور بھارت بھی 2025 کے آخر تک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، ایسے وقت میں جب نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔

امریکا-بھارت تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارتی برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے، جس کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔

کاجا کلاس کے ساتھ برسلز میں سیفکووچ نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت گزشتہ دہائی میں 90 فیصد بڑھ چکی ہے۔

بھارت اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار امید کرتے ہیں کہ اگلے سال کے اوائل میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہو گا۔

پیوٹن اور مودی کی دوستی
اسی دوران، بدھ کو پیوٹن اور مودی نے اپنی دوستی اور گرمجوش تعلقات کو سراہا اور ایک فون کال کی، حالانکہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر دباؤ موجود ہے۔

روسی اور بھارتی رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اس سے ایک روز قبل مودی نے یوکرین تنازع اور محصولات پر ٹرمپ سے بھی بات کی تھی۔

روسی صدر نے فون کال کے بعد ایک سرکاری اجلاس میں کہا کہ بھارت اور روس کے تعلقات انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ رہے ہیں۔

نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور بھارت یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹرمپ اور یوکرین کوشش کر رہے ہیں کہ روس کے اہم توانائی کے ذرائع آمدنی کو ختم کیا جائے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی فوج کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور اسے اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہوسکی
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین کی بھارت کو سخت وارننگ
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • جوش انگلس نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر، متبادل کھلاڑی کا اعلان
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین