کیا ایران پر امریکی حملے میں پاکستانی فضائی، زمینی، آبی حدود استعمال ہوئیں؟ اہم حقائق منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایران اسرائیل جنگ سے متعلق اہم حقائق منظر عام پر آ گئے ہیں، ایران پر امریکی حملے میں پاکستان کی حدود استعمال نہیں ہوئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا، اسرائیل کے کسی بھی حملے میں تہران کے خلاف مدد نہیں کی ہے، اور ایران پر امریکی حملے میں پاکستانی فضائی، زمینی یا آبی حدود استعمال نہیں کی گئیں۔
پاکستان نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے، وزارت خارجہ نے امریکی حملے کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک بیان جاری کیا، پاکستان نے بارہا اور کھل کر ایران پر اسرائیلی حملوں کی بے باک انداز میں مذمت کی، اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف تہران کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کسی دوسرے کی جنگ، سیاست اور فوجی تنازع میں حصہ نہیں لے گا، پاکستان کا پہلے دن سے واضح اصولی مؤقف ہے تہران کو دفاع کا مکمل حق ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور ایران تنازع کے جلد خاتمے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور فریقین سے رابطوں میں ہے۔
ذرائع کے مطابق تنازعات اور کشیدگی کے حل کے لیے پاکستان رابطے جاری رکھے گا، اور علاقائی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے قبول شدہ شرائط پر امن کو موقع فراہم کرتا رہے گا۔
مزیدپڑھیں:نامعلوم افرادکی فائرنگ ،سابق وزیراعلیٰکابیٹا قتل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پر امریکی حملے ایران پر حملے میں
پڑھیں:
ایران سے جنگ نہیں چاہتے، اصل ہدف تہران کا جوہری پروگرام ہے، امریکی نائب صدر
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکا ایران سے جنگ نہیں چاہتا بلکہ اس کا اصل ہدف ایران کا جوہری پروگرام ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ امریکا زمینی جنگ یا حکومت کی تبدیلی میں دلچسپی نہیں رکھتا بلکہ سفارتی عمل کے ذریعے طویل المدتی مفاہمت چاہتا ہے۔
جے ڈی وینس نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ہماری ایران سے نہیں بلکہ اس کے جوہری پروگرام سے جنگ ہے۔ ہم نے یہ پروگرام تباہ کر دیا ہے اور آئندہ سالوں میں اسے مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
امریکی نائب صدر نے کہاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مذاکرات اور تعلقات کی بحالی کا موقع دیا تھا، اور ایران کی جانب سے بالواسطہ پیغامات بھی موصول ہوئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران بھی کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواہاں نہیں، ہم طویل المدتی امن اور مفاہمت کے خواہش مند ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی بی ٹو بمبار طیاروں اور آبدوزوں کے ذریعے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر بھاری بنکر بسٹر بموں اور ٹوم ہاک میزائلوں سے حملہ کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ان حملوں کو انتہائی کامیاب قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
جے ڈی وینس نے مزید کہاکہ اگر ایران ان حملوں کے جواب میں کارروائی کرتا ہے تو امریکا تیار ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا ایران میں زمینی فوج اتارنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں امریکا کے ایران کے خلاف آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں
دوسری طرف ایرانی حکام نے امریکا کے دعوؤں کی تصدیق نہیں کی۔ ایرانی ذرائع کے مطابق حملے سے پہلے ہی جوہری تنصیبات کو احتیاطی تدبیر کے طور پر خالی کرا لیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ممکنہ نقصان کم ہوا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ فردو میں نقصان سنگین نوعیت کا نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی نائب صدر ایران پر حملے جوہری پروگرام جے ڈی وینس وی نیوز