ایرانی حملوں کے خوف سے اسرائیلی شیلٹرز بھر گئے، شہری آپس میں لڑنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ممکنہ ایرانی جوابی کارروائیوں کے خدشے نے اسرائیلی شہریوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں ایمرجنسی سائرنز اور شیلٹرز فعال کر دیے گئے ہیں جبکہ بیشتر شہری، اپنے پالتو جانوروں سمیت، شیلٹرز میں راتیں گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں زیرِ زمین محفوظ پناہ گاہوں (شیلٹرز) میں گنجائش سے زیادہ افراد کی موجودگی نے کشیدگی اور جھگڑے کو جنم دینا شروع کر دیا ہے۔
رپورٹس کےمطابق تل ابیب کے انڈر گراؤنڈ شیلٹر میں کئی گھنٹوں سے محدود جگہ میں محصور افراد میں تلخ کلامی اور لڑائی شروع ہو گئی، ایک شخص نے جھگڑے سے تنگ آ کر مرچوں کا اسپرے کر دیا، جس کے باعث شیلٹر میں دم گھٹنے، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری جیسے حالات پیدا ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرچ اسپرے کے بعد بزرگ افراد نڈھال ہو کر مدد مانگتے نظر آئے جبکہ دیگر شہری بھی بدحواسی کا شکار ہو گئے اسپرے کے باعث فوری طور پر امدادی ٹیموں کو مداخلت کرنا پڑی۔
خیال رہےکہ ایرانی میزائل حملوں کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہزاروں اسرائیلی شہری اپنے اہلِ خانہ اور حتیٰ کہ پالتو کتوں کے ساتھ شیلٹرز میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، شہریوں کی بڑی تعداد نے تل ابیب، حیفہ، اور دیگر حساس علاقوں میں بنائے گئے شیلٹرز میں راتیں بسر کرنا شروع کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں امریکا اور اسرائیل نے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹر بموں اور میزائلوں سے حملے کیے، جس کے بعد ایران کی جانب سے شدید جوابی کارروائی کی دھمکی دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تل ابیب
پڑھیں:
وعدہ صادق آپریشن کا نیا مرحلہ، خیبر شکن میزائلوں نے تل ابیب اور حیفہ میں تباہی مچا دی
"وعدہ صادق 3" آپریشن کے ترجمان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایرانی میزائلوں نے "بن گوریون" ہوائی اڈے، حیاتیاتی تحقیقاتی مراکز، فوجی اڈوں اور اسرائیلی ہستی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو نشانہ بنایا۔ بیت یام میں آگ لگ گئی اور حیفا میں سائرن نہیں بجے۔ اسلام ٹائمز۔ امریک0 کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے چند گھنٹے بعد سپاہ پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر اب تک کا سب سے شدید حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں حیفہ اور تل ابیب میں تباہی مچ گئی ہے۔ وعدہ صادق 3 آپریشن کے نئے مرحلے میں پہلی مرتبہ "خیبر شکن" میزائل کا استعمال کیا گیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ایران نے 30 سے زائد میزائل داغے۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے تصدیق کی ہے کہ ایران سے تقریباً 30 میزائل دو لہروں میں مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے۔ اسرائیلی چینل 12 نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم 10 مقامات پر براہ راست میزائل حملے ہوئے اور اب تک 23 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ تل ابیب میں ایک میزائل گرنے سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں ملبے تلے کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تل ابیب اور حیفہ میں مسلسل زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے 6 مقامات پر ایرانی میزائلوں کے براہ راست حملوں کی اطلاع دی ہے جن میں نس تزیونا، حیفا، تل ابیب، بیر یاکوف، رملہ اور اور یہودا شامل ہیں۔
جبکہ ایرانی سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ایرانی میزائلوں نے کم از کم 10 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا جہاں سائرن بھی نہیں بجے تھے۔ "وعدہ صادق 3" آپریشن کے ترجمان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایرانی میزائلوں نے "بن گوریون" ہوائی اڈے، حیاتیاتی تحقیقاتی مراکز، فوجی اڈوں اور اسرائیلی ہستی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو نشانہ بنایا۔ بیت یام میں آگ لگ گئی اور حیفا میں سائرن نہیں بجے۔ بت یام کی بستی میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی اطلاع ملی، اور 20 سے زیادہ میزائل مختلف علاقوں میں گرے، جن میں سے کچھ حیفا میں تھے، جہاں آباد کاروں نے سائرن کے فعال نہ ہونے کی شکایت کی۔ دوسرے میزائلوں نے شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا، حیفا، گلیلی اور دیگر علاقوں میں دوبارہ سائرن بجنے لگے۔ صیہونی انتظامیہ نے آبادکاروں کو اگلے حکم تک پناہ گاہوں میں ہی رہنے کا حکم دیا ہے۔
زخمی اور نقصان
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایرانی میزائلوں کے گرنے سے تقریباً 23 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے، اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ویڈیو فوٹیج اور اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں تل ابیب اور دیگر مقامات پر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ متعدد شدید، درمیانے اور معمولی زخمیوں کی اطلاع دی گئی ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایرانی میزائلوں کے گرنے کے مقامات کے بارے میں معلومات یا مناظر شائع یا شیئر نہ کرنے کی درخواست کی۔ اسرائیلی پولیس نے آباد کاروں سے بھی درخواست کی کہ وہ ایرانی میزائلوں کے گرنے والے علاقوں میں نہ جائیں، جبکہ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ ہوم فرنٹ کے سخت اقدامات کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا ہے اور صرف ہنگامی صورتحال کے لیے ہے۔
تل ابیب میں میزائل حملہ سب سے شدید تھا
واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے، اسرائیلی میڈیا نے زور دیا کہ تل ابیب میں ایرانی میزائل حملہ سب سے شدید تھا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ تل ابیب کے شمال میں رمات آویو میں پرانی ٹرین کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا تصور کرنا مشکل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کی جانب سے یہ میزائل حملے امریکی طیاروں کی جانب سے فردو، نتانز اور اصفہان میں ایرانی جوہری مقامات پر حملے کے چند گھنٹے بعد ہوئے ہیں۔ ایران نے صیہونی جارحیت کیخلاف اپنے آپریشن کے نئے مرحلے کے دوران پہلی مرتبہ خیبر شکن میزائل کا استعمال کیا۔ یہ میزائل 1450 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور 500 کلوگرام وار ہیڈ کا حامل ہے۔ میزائل گرنے کے بعد سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔