ایران نے امریکا کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں خطے میں ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے جو دنیا کی سب سے اہم توانائی گزرگاہوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر مزید حملے کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر مزید حملے، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی

آبنائے ہرمز (Strait of Hormuz) دنیا کی سب سے اہم اور مصروف بحری گزرگاہوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک قدرتی سمندری راستہ ہے جو خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحر ہند سے جوڑتا ہے۔ اس کی چوڑائی تقریباً 33 کلومیٹر ہے اور یہ توانائی کی عالمی نقل و حمل کی سب سے اہم راہداریوں میں شمار ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ دنیا کے اہم ترین تیل بردار بحری راستوں میں شمار ہوتا ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ کے کئی تیل پیدا کرنے والے ممالک (خصوصاً سعودی عرب، ایران، عراق، کویت، بحرین، قطر اور متحدہ عرب امارات) کا برآمد شدہ تیل اسی راستے سے گزرتا ہے۔

روزانہ تقریبا 20 سے 21 ملین بیرل خام تیل یہاں سے گزرتا ہے جو دنیا کی کل تیل تجارت کا تقریبا ایک تہائی ہے۔

ماضی میں کب کب آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دی گئی؟

آبنائے ہرمز ماضی میں کبھی مکمل طور پر بند نہیں ہوئی لیکن کئی بار اس کی بندش کی کوششیں ہوئیں یا دھمکیاں دی گئیں اور بعض اوقات جزوی طور پر بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا یا خطرہ پیدا کیا گیا جس نے عالمی سطح پر سنجیدہ اثرات دیکھے گئے۔

1980–1988: ‘Tanker War’ (ایران-عراق جنگ)

اس دوران ایران اور عراق نے ایک دوسرے کے ٹینکروں کو نشانہ بنایا۔ عراق نے ایرانی گزرگاہ پر حملوں کے ذریعے بندش کی کوشش کی جبکہ ایران نے ردعمل کے طور پر دھمکی دی کہ وہ گزرگاہ بند کر دے گا۔ تاہم بحری راستہ بحری راستہ بند نہیں ہوا۔

ٹینکر وار کے دوران ایران اور عراق نے ایک دوسرے کے تیل بردار جہازوں کو نشانہ بنایا جس سے خلیج فارس میں تیل کی ترسیل میں رکاوٹیں آئیں۔ اس کے نتیجے میں عالمی خام تیل کی قیمتیں بڑھی اور تیل کی تجارت غیر مستحکم ہوئی۔ اس واقعے نے خلیج فارس کو عالمی توانائی کی سیکیورٹی کے لیے ایک حساس خطہ بنا دیا۔

2007–2008: امریکی-ایرانی بحری کشیدگی

دسمبر 2007 اور جنوری 2008 میں ایرانی تیز رفتار بوٹس اور امریکی جنگی جہازوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں مگر اس دوران بھی آبنائے ہرمز بند نہیں ہوئی۔

اگرچہ کوئی باقاعدہ حملہ یا بندش نہیں ہوئی مگر اس واقعے نے عالمی سطح پر خاص طور پر توانائی منڈیوں میں تشویش پیدا کر دی۔ خلیج فارس کے راستے تیل کی سپلائی کو لاحق خطرات کے پیش نظر خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا اور بین الاقوامی بحری نقل و حمل میں احتیاطی تدابیر بڑھا دی گئیں۔ اس کشیدگی نے ایک بار پھر آبنائے ہرمز کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک اہمیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا تھا۔

2011–2012: پابندیوں کے ردعمل میں دھمکیاں

2011–2012 میں ایران نے مغربی اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں آبنائے ہرمز بند کرنے کی کھلی دھمکیاں دیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنا تھا، خاص طور پر اس کے تیل کے شعبے کو نشانہ بنایا گیا۔ دسمبر 2011 میں ایران کے نائب صدر نے کہا کہ اگر ایران کے تیل کی برآمدات پر پابندی لگائی گئیں تو وہ آبنائے ہرمز کو بند کر دے گا۔

مزید پڑھیے: اسرائیل ایران کشیدگی، پیٹرول پرائس کہاں تک پہنچ سکتے ہیں؟

ایران نے اس دھمکی کے بعد سمندری مشقیں بھی کیں اور میزائل ٹیسٹ کیے جس سے عالمی منڈیوں میں بے چینی پھیل گئی۔ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے گزرگاہ کے تحفظ کے لیے بحری بیڑے متحرک کر دیے۔ اگرچہ ایران نے عملی طور پر گزرگاہ بند نہیں کی لیکن اس کشیدگی نے واضح کر دیا کہ آبنائے ہرمز کی بندش کی محض دھمکی بھی عالمی توانائی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ سکتی ہے۔

2018–2019: تہران کی دھمکیاں اور کارروائیاں

2018–2019 میں ایران نے امریکہ کی پابندیوں کے جواب میں آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکیاں دیں اور کچھ کارروائیاں بھی کیں۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے برطانوی آئل ٹینکر Stena Impero کو ضبط کیا اور کئی تیل بردار جہازوں پر حملے ہوئے۔ ان واقعات سے بھی عالمی منڈی میں بے چینی پھیلی، تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آیا اور خلیج میں فوجی تناؤ بڑھ گیا اگرچہ راستہ مکمل بند نہیں ہوا۔

22 جون 2025 کو ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دی گئی، یہ اقدام امریکی حملوں کے ردعمل میں تجویز کیا گیا ہے۔ اگر یہ اقدام منظور ہوا تو دنیا کے تقریباً 20 فیصد تیل بردار راستے متاثر ہو سکتے ہیں۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ منگل کے روز برینٹ خام تیل کی قیمت میں تقریباً 5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور ایک بیرل کی قیمت 76.

45 ڈالر تک جا پہنچی۔

آبنائے ہرمز کی بندش سے کن شعبوں پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز بند ہونے سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ مہنگی ہوگی اور ٹرانسپورٹ کے کرائے مہنگے ہونے سے تمام چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ چاہے پھر وہ امپورٹڈ اشیا ہوں یا پھر لوکل۔

معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی سے قبل ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری تھا اور صرف 2 ہفتوں میں قیمت 10 ڈالر فی بیرل بڑھ چکی ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ اگر ابنائے ہرمز بند ہو گئی تو دنیا کی 30 فیصد تیل کی ترسیل رک جائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکا کے ایران پر حملوں کے بعد پوپ لیو کا ردعمل بھی سامنے آگیا

انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں قیمتیں 76 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہیں جس کا براہ راست اثر پاکستانی صارفین پر پڑے گا۔

عابد سلہری نے کہا کہ اگر حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کیا تو مہنگائی کی شدت اور بڑھ جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آبنائے ہرمز آبنائے ہرمز کی اہمیت آبنائے ہرمز کی بندش ایران

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا بنائے ہرمز کی اہمیت ا بنائے ہرمز کی بندش ایران بنائے ہرمز بند کرنے کی کی قیمتوں میں اضافہ تیل کی قیمتوں میں خام تیل کی قیمت ا بنائے ہرمز کی کو نشانہ بنایا کے ردعمل میں خلیج فارس تیل بردار میں ایران نے کہا کہ ایران کے بند نہیں ایران نے حملوں کے ایران ا دنیا کی کی بندش

پڑھیں:

ایرانی پارلیمنٹ کی آبنائے ہُرمز بند کرنے کی منظوری کے بعد 2 سپر ٹینکرز نے راستہ بدل لیا

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے ’آبنائے ہرمز‘ کی بندش کی منظوری کے بعد خلیج میں داخلے کی واحد سمندری گزرگاہ کے مستقبل کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، اتوار کو ایران پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز میں موجود 2 سپر ٹینکرز کی جانب سے راستہ بدلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، تیل لے جانے والے دو بڑے بحری جہاز“کوز وِزڈم لیک“ اور ”ساوتھ لوئیلٹی“ نے اتوار کے روز آبنائے ہرمز میں داخل ہونے کے بعد اپنی سمت تبدیل کر لی۔
بلومبرگ نے جہازوں کے ٹریکنگ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ٹینکرز اُس وقت آبنائے میں موجود تھے جب ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دی، جس کے بعد یہ یوٹرن لے کر واپس ہو گئے۔
 رپورٹ میں اس پیش رفت کو خلیج میں بڑھتے خطرات کے تناظر میں تیل کی سپلائی لائن پر ممکنہ اثرات کی ابتدائی علامت قرار دیا گیا  ۔
آبنائے ہرمز دنیا کی سب سے اہم تیل راہداریوں میں شمار ہوتی ہے۔ امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، عالمی سطح پر استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد اسی راستے سے گزرتا ہے، جو اسے عالمی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • ایرانی پارلیمنٹ کی آبنائے ہُرمز بند کرنے کی منظوری کے بعد 2 سپر ٹینکرز نے راستہ بدل لیا
  • ایران کا امریکی حملے پر جوابی وار؛ پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
  • چین آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیے ایران پر دباؤ ڈالے، امریکہ
  • چین آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیےایران پر دباؤ ڈالے، امریکہ
  • ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دیدی
  • ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے کا فیصلہ، دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • آبنائے ہرمز کی کیا اہمیت ہے اور عالمی معیشت پر اس کی ممکنہ بندش سے کیا اثر پڑے گا؟
  • جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دیدی
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی