اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا جنگ بندی کا باضابطہ اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مشرق وسطیٰ میں کئی روز سے جاری کشیدگی کے بعد بالآخر ایران، اسرائیل اور امریکا کے درمیان جنگ بندی طے پا گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے بعد نہ صرف جنگی کارروائیاں روکنے پر اتفاق ہوا بلکہ اسرائیل نے بھی باضابطہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ہم صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرتے ہیں۔ اگر اس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو اسرائیل پوری قوت کے ساتھ ردعمل دے گا۔
نیتن یاہو کا دعویٰ تھا کہ اسرائیل نے ایرانی جوہری پروگرام کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے اور اپنے دفاعی اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ شب کابینہ، وزیر دفاع اور موساد کے سربراہ کے ساتھ اہم ملاقات کی، جس کے بعد آپریشن کی کامیابی کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔
جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام سے لاحق دوہری اور فوری خطرات کو مؤثر طور پر ختم کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حملوں کے بعد ایران نے گزشتہ شب قطر میں امریکی فوجی اڈے پر جوابی میزائل حملہ کیا تھا، جس کے بعد حالات سنگینی کی نئی سطح پر پہنچ گئے۔
تاہم امریکی صدر کے فوری مداخلت اور ثالثی کے بعد فریقین نے پسپائی اختیار کی۔
ایرانی حکام کی جانب سے بھی جنگ بندی کی تصدیق کر دی گئی ہے، جبکہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ فضائی حملوں کے اختتام کے بعد ملک کی فضائی حدود دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔ اسرائیلی ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق، خطرہ کم ہونے کے بعد تمام پروازوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل نے نیتن یاہو کر دیا کے بعد
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟
اسرائیل نے چند روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا تختہ الٹنے اور ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے مختلف حملے کیے، ان حملوں کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر میزائل داغے۔ کچھ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں امریکا بھی کود پڑا اور ایران کی جوہری صلاحیت ختم کرنے کا دعویٰ کیا۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں قطر میں امریکی ایئر بیس کو نشانہ بنایا تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے۔
وی نیوز نے دفاعی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسرائیل نے اس جنگ کے لیے جو اہداف رکھے تھے وہ حاصل ہوئے یا اسرائیل کو شکست ہوئی؟
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ بندی سے پاکستان کی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچے گا؟
دفاعی تجزیہ کار مسعود اختر نے کہاکہ اس جنگ میں سب سے بڑی کامیابی ایران کو حاصل ہوئی ہے، کیوں کہ اس نے ایسے وقت میں یہ جنگ جیتی جب پوری دنیا اس کے خلاف تھی، اسرائیل کے ساتھ امریکا، یورپ اور کچھ حد تک عرب ممالک بھی تھے۔
انہوں نے کہاکہ ایران کی کوئی نام والی ایئر فورس تو نہیں تھی لیکن انہوں نے بڑی تعداد میں میزائل بنا رکھے تھے جن کی مدد سے اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ ابھی بھی ایران کے پاس 2 سے 3 ہزار ایسے میزائل موجود تھے جن سے وہ اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کو مکمل طور پر تباہ کر سکتا تھا لیکن میرے خیال میں ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کا اعلان کرکے عقلمندی کا مظاہرہ کیا۔ اسرائیل کو جو زیادہ نقصان ہو رہا تھا اس لیے ضروری تھا کہ جنگ بندی ہو۔
مسعود اختر نے کہاکہ مستقبل میں میرا خیال ہے کہ ایران کے لیے اب ایٹم بم بنانا تو بہت مشکل ہو جائے گا البتہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کام جاری رکھے گا، اس جنگ میں ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ بے شک اکیلا ہو لیکن وہ ہار نہیں مانے گا اور کسی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔
انہوں نے کہاکہ ایران اسرائیل جنگ سے دنیا کو ایک سبق ملتا ہے کہ اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور وہ کسی بھی ملک پر حملہ کر سکتا ہے تو اسرائیل کی مثال سب کے سامنے ہے، اس وقت دنیا میں بہت سی ایسی چھپی طاقتیں ہیں جو کہ بہت طاقتور ہیں، اس جنگ کے بعد ایران ایک بڑا فاتح بن کے سامنے آیا ہے۔
ماہر بین الاقوامی امور احمد حسن العربی نے کہاکہ اسرائیل نے ایران پر جو حملے کیے تھے اس کا نام ’رائزنگ لائن‘ رکھا یعنی اسرائیل کا مقصد تھا کہ انہوں نے ایران میں رجیم چینج کرنا ہے، اسی لیے انہوں نے ایران کے آرمی چیف، نیوکلیئر چیف اور انٹیلیجنس چیف کو شہید کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ایران نے اسرائیل کا جو دنیا میں ایک تاثر بنا ہے کہ اسرائیل کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اسے ٹارگٹ کیا، اب جنگ کے بعد اگر دیکھا جائے تو ایران نے اپنے کچھ اہداف حاصل کیے ہیں البتہ اسرائیل کو اس جنگ میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
سینیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہاکہ ایران اسرائیل حالیہ جنگ میں ایران کو واضح طور پر فتح ہوئی جبکہ اسرائیل نہ تو ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکا اور نہ ہی ایران میں رجیم چینج کر سکا، ایران کا 400 کلو یورینیئم اس وقت بھی محفوظ ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس وقت ایران پر اسرائیل نے حملوں کا آغاز کیا تو اسرائیل کا خیال تھا کہ نہ تو سعودی عرب کچھ کہے گا، اور نہ پاکستان اعتراض کرے گا۔
حامد میر نے کہاکہ اسرائیل نے شروع میں جو حملے کیے اس سے ایران کو بہت نقصان ہوا لیکن جب ایران نے جوابی حملہ کیا اور حیران کن میزائل اسرائیل میں گرے تو او آئی سی بھی حرکت میں آگئی اور پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔
حامد میر نے کہاکہ اسرائیل کا جو ایران میں رجیم چینج کا پروگرام تھا وہ پلان ناکام ہو گیا ہے، رجیم چینج کے لیے اسرائیل کا امیدوار رضا پہلوی تھا اس نے چونکہ کھل کر اسرائیلی حملوں کی سپورٹ کی تھی تو اس وقت اس کو بھی ایران میں عوام سے نفرت مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو اس جنگ میں رسوائی حاصل ہوئی ہے، اس وقت ہزاروں اسرائیلی شہری خفیہ راستوں سے فرار ہو چکے ہیں، اسرائیل کی دنیا میں ایک دہشت تھی اور دنیا سمجھتی تھی کہ اسرائیل کی بدمعاشی کو روکنے والا کوئی نہیں ہے تو وہ دہشت اب ختم ہوگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں