بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جون 2025ء) بھارتی فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والے معروف ادارے فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سائن ایمپلائز (ایف ڈبلیو آئی سی ای) نے معروف اداکار اور گلوکار دلجیت دوسانجھ پر نئی فلم 'سردار جی 3' میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کے ساتھ کام کرنے پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
ادارے نے اس فلم کے پروڈیوسر گنبیر سنگھ سدھو، منمور سدھو اور ہدایت کار امر ہندل کی بھی اس بات کے لیے سخت مذمت کی کہ انہوں نے اس فلم کے لیے پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کو آخر کیوں منتخب کیا۔
ایف ڈبلیو آئی سی ای نے بھارتی فلم انڈسٹری سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ بطور سزا اس فلم میں شامل تمام افراد کو بلیک لسٹ کر دیا جائے اور ان کی بھارتی شہریت کو بھی منسوخ کر دیا جائے۔
(جاری ہے)
منوج کمار، پیدائش ایبٹ آباد میں انتقال ممبئی میں
واضح رہے کہ دلجیت دوسانجھ نے اتوار کے روز اپنی نئی فلم 'سردار جی 3' کے ٹریلر کی نقاب کشائی تھی اور فلم میں اداکارہ ہانیہ عامر کے ہونے کی تصدیق کے ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ یہ فلم 23 جون کو بیرون ملک ریلیز ہونے والی ہے۔
اس اعلان کے فوری بعد فلم ایسوسی ایشن نے ہدایت جاری کی کہ فلم کی نمائش کرنے والوں، او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تقسیم کاروں کو چاہیے کہ وہ اداکار اور اس فلم سے وابستہ ٹیم کے ساتھ اپنے تمام تعلقات منقطع کر لیں۔
بالی وڈ اداکار سیف علی خان چاقو حملے میں شدید طور پر زخمی
پاکستانی اداکارہ کے ساتھ کام کرنا 'وطن دشمنی' ہےفلم ایسوسی ایشن نے پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کے ساتھ فلم بنانے کو "ملک مخالف فعل" قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر بھارتی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ پروڈیوسر اور ہدایت کار دلجیت دوسانجھ کے خلاف "سخت اور فوری کارروائی" کریں۔
ایف ڈبلیو آئی سی ای نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہم احترام کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ کو بغیر کسی تاخیر کے منسوخ کر دیا جائے اور یہ کہ اس فلم سے وابستہ افراد کی بھارتی شہریت اور قومی شناخت سے منسلک کسی بھی طرح کے حقوق، مراعات یا نمائندگی سے انہیں مستقل طور پر روک دیا جائے۔"
فلم صنعت کے ادارے نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں پر بھارتی فلمی صنعت پر کام کرنے کی پابندی عائد ہے اور یہ اس کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اس نے کہا کہ یہ "ہمارے ملک اور اس کے لوگوں کے ساتھ شرمناک دھوکہ" ہے، خاص طور پر جب ملک "پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے پہلگام حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر سوگوار ہے۔"گلی کوچوں سے بالی وڈ تک، بلھے شاہ ایک کلچرل آئیکون کیسے؟
بیان میں پاکستانی اداکار ہانیہ عامر کو "بھارت کے خلاف صوتی پروپیگنڈہ کرنے والا" قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ انہوں نے بھارتی مسلح افواج کا مذاق اڑایا تھا اور آپریشن سیندور کے دوران پاکستانی کارروائیوں کو جائز قرار دیا تھا۔
دوسروں کے لیے سخت تنبیہفلم ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں ایک سخت تبنیہ بھی جاری کی ہے اور کہا کہ اگر کوئی بھی بھارتی فلم ساز یا فنکار، جو پاکستانی شہریوں کے ساتھ تعاون کرے گا اسے بھارت مخالف بیانیے کو فروغ دینے والا سمجھا جائے گا۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایسے افراد کے لیے بھارتی فلمی صنعت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
ایف ڈبلیو آئی سی ای خاموش نہیں رہے گی، کیونکہ ہمارے پرچم کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ ہم دہشت گردی کی تعریف کرنے اور بھارت کی مذمت کرنے والوں کے ساتھ ثقافتی تبادلے کو معمول پر لانے کی ہر کوشش کو بے نقاب اور مخالفت کریں گے۔ یہ صرف بائیکاٹ کی کال نہیں ہے، بلکہ یہ قومی یکجہتی کی کال ہے۔"ہیرا منڈی، بالی وڈ پاکستان کی حقیقی تصویر کشی میں ناکام؟
وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے ایک مکتوب میں فلمی ادارے نے حکومت سے کہا کہ وہ فلم 'سردار جی 3' میں پاکستانی اداکارہ کو شامل کرنے کے قدم کو، "قومی خلاف ورزی اور قومی ہدایات کی بے توقیری سمجھے۔
"ادارے نے فلم کی ٹیم کی وفاداریوں پر سوال اٹھاتے ہوئے ان کے اقدامات کو اس، "قوم کے ساتھ ایک سنگین غداری قرار دیا، جس نے انہیں شہرت، دولت اور شناخت دی۔"
فلم 'سردار جی 3' کے اداکار اور شریک پروڈیوسر دلجیت دوسانجھ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی فلم 27 جون کو بیرون ملک ریلیز ہو گی۔ انہوں نے ابھی تک اپنے خلاف ان بیانات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اداکارہ ہانیہ عامر ایف ڈبلیو آئی سی ای پاکستانی اداکارہ بھارتی فلمی صنعت پاکستانی اداکار دلجیت دوسانجھ میں پاکستانی بھارتی فلم دیا جائے کے ساتھ کیا ہے اس فلم کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
امریش پوری؛ وہ ولن جسے دنیا نے ہیرو مانا
بالی وڈ میں جب بھی ولن کے کرداروں کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں امریش پوری کا نام سرفہرست ہوگا لیکن امریش پوری نے کئی فلموں میں مثبت کردار بھی ادا کیے جیسے ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں ایک شفیق باپ کا کردار نبھایا۔
اگرچہ انہیں ہم سے جُدا ہوئے 20 سال گزر چکے ہیں لیکن آج بھی ان کا نام زندہ ہے اور دنیا بھر میں مداح آج 22 جون کو ان کی سالگرہ منا رہے ہیں۔
امریش پوری کی گرج دار آواز، کرخت چہرہ، پرجوش انداز اور بےمثال اداکاری نے اُنہیں فلمی دنیا کا ناقابلِ فراموش کردار بنا دیا۔
’موگیمبو خوش ہوا ‘ جیسے ڈائیلاگ آج بھی عوام کی زبان پر ہیں اور یہ صرف ایک کردار نہیں ایک علامت بن چکا ہے ۔
امریش پوری نہ صرف اپنی اداکاری بلکہ اپنے اخلاق، عاجزی اور سادگی کی وجہ سے بھی دلوں میں گھر کر گئے۔
وہ ان چند منفی کردار ادا کرنے والوں میں سے تھے جنہیں عوام نے نفرت کرنے کے بجائے سراہا، چاہا اور ہمیشہ یاد رکھا۔
ابتدائی زندگی اور جدوجہد
امریش پوری 22 جون 1932 کو انبالہ، پنجاب میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق ایک فنکار گھرانے سے تھا ،ان کے بڑے بھائی چمن پوری کیریکٹر آرٹسٹ تھے اور دوسرے بھائی مدن پوری اپنے دور کے معروف ولن مانے جاتے تھے،اگرچہ فلمی پس منظر موجود تھا لیکن امریش پوری کے لیے فلمی سفر آسان نہ تھا۔
کالج سے فارغ ہونے کے بعد وہ بھی ہیرو بننے کا خواب لے کر ممبئی آئے لیکن انہیں مسترد کر دیا گیا۔
اس ناکامی نے انہیں عارضی طور پر فلموں سے دور کر دیا اور انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی مگر اداکاری کا شوق دل سے کبھی ختم نہ ہوا۔
تھیٹر کا سنگ میل
اداکاری کا اصل جنون انہیں اسٹیج کی طرف لے آیا، یہی وہ دور تھا جب ان کی ملاقات مشہور تھیٹر ڈائریکٹر ستیہ دیو دوبے سے ہوئی۔
انہوں نے امریش پوری میں چھپی صلاحیت کو پہچان لیا اور انہیں اپنے کئی ڈراموں میں کاسٹ کیا، جن میں ’اندھا یگ‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہے۔
تھیٹر نے امریش پوری کو وہ مضبوط بنیاد دی جس پر انہوں نے فلمی دنیا میں اپنا مقام قائم کیا۔
فلمی سفر اور عروج
امریش پوری نے 1971 میں فلم’ ریشما‘ اور’ شیرہ‘ سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا مگر انہیں اصل پہچان 1980 کی دہائی میں ملی۔
1987 میں ریلیز ہونے والی فلم مسٹر انڈیا میں ان کا کردار ’موگیمبو‘ نہ صرف ایک مشہور ولن بنا بلکہ ایک ثقافتی علامت بھی بن گیا۔
ان کی بھاری بھرکم آواز، دراز قامت شخصیت اور دل دہلا دینے والا انداز اُن کے ہر کردار کو جان ڈال دیتا۔
’ شکتی‘،’ دیو‘، ’کرن ارجن‘،’ گھائل‘،’ رام لکھن‘،’ تری دیو‘،’ سوداگر‘،’ ایمان دھرم‘،’ کل یگ‘،’ پردیس‘،’ گھات‘، ’کوئلہ‘،’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘جیسی درجنوں فلموں میں اُن کے کردار نے ناظرین کو جھنجھوڑا۔
صرف منفی کردار ہی نہیں، بلکہ ’چاچی ‘420 اور ’مسکراہٹ‘ جیسی فلموں میں ان کی مزاحیہ اداکاری بھی قابلِ تعریف رہی۔
وہ ان چند فنکاروں میں سے تھے جو ہر طرح کے کردار میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
ان کی شخصیت اتنی باوقار تھی کہ ان کے انتقال پر صرف فلمی دنیا نہیں، عام لوگوں نے بھی انہیں ایک نقصان سمجھا۔ 12 جنوری 2005 کو جب ان کا انتقال ہوا تو پوری فلم انڈسٹری سوگ میں ڈوب گئی۔
ان کا جسد خاکی جوہو کے وردان بنگلے میں رکھا گیا، جہاں نصیرالدین شاہ، اوم پوری اور دوسرے فنکار خاموشی سے کھڑے تھے ،ایسے جیسے ان کا کوئی سرپرست چلا گیا ہو۔
امریش پوری نے تقریباً 200 سے زائد فلموں میں کام کیا، جن میں ہندی، پنجابی، تامل، ملیالم، کنڑ اور تیلگو فلمیں شامل تھیں۔
انہیں 1982 کی فلم ’گاندھی ‘ میں برطانوی راج کے کردار کے لیے بھی سراہا گیا، جس میں ان کی اداکاری کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی۔
ہالی وڈ فلم Indiana Jones and the Temple of Doom میں بھی انہوں نے “مولارام” نامی ولن کا کردار نبھایا، جو ان کی شہرت کا عالمی دروازہ تھا۔
Post Views: 2