Islam Times:
2025-09-26@22:22:25 GMT

عزاداری میں نیت کی اہمیت 

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

عزاداری میں نیت کی اہمیت 

اسلام ٹائمز: عزاداری میں ریاکاری (یعنی دوسروں کو دکھانے کے لیے عمل کرنا) ایک سنگین گناہ ہے جو اعمال کو ضائع کر دیتا ہے، عزادار کو ہمیشہ اپنی نیت کو خالص رکھنا چاہیئے اور کسی بھی عمل میں شہرت، تعریف یا دنیاوی منفعت کی خواہش سے بچنا چاہیئے، امام حسینؑ کی عزاداری وہی ہے جس کا ہدف کربلا والوں جیسا ہو اور مجلس وہی ہے جو اسلام کی عظمتوں کے دفاع کیلئے ہو۔ تحریر: علامہ حسن رضا باقر 

اسلام میں کسی بھی عمل کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ یہ اصول عزاداری پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ عزاداری صرف رسومات کی ادائیگی کا نام نہیں بلکہ ایک با مقصد اور قلبی عبادت ہے۔ ایک عزادار کی نیت ہی اس کے عمل کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قابل قبول بناتی ہے۔
 نیت کا مفہوم 
نیت دل کے اس ارادے کو کہا جاتا ہے جس کے تحت انسان کوئی عمل انجام دیتا ہے۔ عزاداری کے تناظر میں، نیت سے مراد وہ باطنی مقصد ہے جس کیلئے ایک شخص عزاداری میں شامل ہوتا ہے۔ یہ نیت خالص اللہ کی رضا، امام حسینؑ سے محبت، اور ان کے پیغام کو سمجھنے اور پھیلانے کی ہونی چاہیے۔
 عزاداری کی نیت کے اہم پہلو 
عزادار کی نیت میں درج ذیل پہلوؤں کا شامل ہونا ضروری ہے:
* خلوص نیت (قربتہ الی اللہ):
عزاداری کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ہو، نہ کہ ریاکاری، ناموری، یا دنیاوی فوائد کے لیے۔ اگر نیت میں اخلاص نہ ہو تو عمل کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں رہتی۔
* امام حسینؑ سے محبت و عقیدت:
 عزاداری کا بنیادی مقصد امام حسینؑ اور شہدائے کربلا کی قربانی کو یاد کرنا اور ان سے گہری محبت کا اظہار کرنا ہے۔ یہ محبت صرف زبانی دعوے تک محدود نہ ہو، بلکہ دل کی گہرائیوں سے ہو۔
* پیغام کربلا کو سمجھنا اور پھیلانا: 
عزادار کی نیت میں یہ بھی شامل ہونا چاہیئے کہ وہ امام حسینؑ کے قیام کے حقیقی مقصد کو سمجھے۔ امام حسینؑ کا مقصد دین اسلام کی بقا، عدل و انصاف کا قیام، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تھا.

عزادار کی نیت یہ ہو کہ وہ بھی ان مقاصد کو اپنی زندگی میں اپنائے اور ان کے پیغام کو دوسروں تک پہنچائے۔
* گریہ و زاری کا مقصد:
آنسو بہانا صرف رنج و غم کا اظہار ہی نہیں، بلکہ یہ گناہوں سے توبہ اور اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کا ذریعہ بھی ہے۔ عزادار کی نیت یہ ہو کہ اس کے آنسو اس کے دل کی صفائی کا باعث بنیں اور اسے امام حسینؑ کی شفاعت کا اہل بنائیں۔
* ظالم کے خلاف کھڑا ہونا:
عزاداری کا ایک اہم مقصد مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کا درس دینا ہے۔ عزادار کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنی زندگی میں ظلم کے خلاف کھڑا ہو اور حق کا ساتھ دے۔
* امام زمانہ (عج) سے وابستگی:
عزاداری ہمیں وقت کے امام (امام زمانہ عج) کی یاد دلاتی ہے اور ان کے ظہور کے لیے تیاری کا ذریعہ بنتی ہے۔ ایک عزادار کی نیت میں امام زمانہ (عج) کے ظہور کی دعا اور ان کے نصرت کے لیے آمادگی بھی شامل ہونی چاہیے۔
 ریاکاری سے پرہیز 
عزاداری میں ریاکاری (یعنی دوسروں کو دکھانے کے لیے عمل کرنا) ایک سنگین گناہ ہے جو اعمال کو ضائع کر دیتا ہے۔ عزادار کو ہمیشہ اپنی نیت کو خالص رکھنا چاہیئے اور کسی بھی عمل میں شہرت، تعریف یا دنیاوی منفعت کی خواہش سے بچنا چاہیئے۔ امام حسینؑ کی عزاداری وہی ہے جس کا ہدف کربلا والوں جیسا ہو اور مجلس وہی ہے جو اسلام کی عظمتوں کے دفاع کیلئے ہو۔ عزاداری کے ہر رکن اور ہر عمل سے معرفتِ پروردگار حاصل ہونی چاہیئے اور عزادار کا ہر عمل خدا کی رضا کے لیے ہونا چاہیئے۔ اگر ہماری عزاداری میں یہ نیتیں شامل ہوں گی تو نہ صرف ہمارے اعمال قبول ہوں گے بلکہ ہم حقیقی معنوں میں امام حسینؑ کے پیروکار بن سکیں گے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عزادار کی نیت اور ان کے نیت میں کے لیے وہی ہے

پڑھیں:

اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟

اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز

سابق مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ کے انتقال کے بعد شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو سعودی عرب کے سب سے بڑے دینی و فقہی منصب پر فائز کردیا گیا ہے۔ ان کی ذمہ داریوں میں علما کی سینئر کونسل اور مستقل کمیٹی برائے اسلامی تحقیق کی سربراہی، مذہبی و فقہی رہنمائی فراہم کرنا، اہم مسائل پر مستند فتوے دینا اور دینی گفتگو و بیانیے کو منظم کرنا شامل ہوگا۔
شیخ صالح بن حمید 1950 میں سعودی عرب کے شہر بریدہ (صوبہ قصیم) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد صالح بن عبداللہ بن حمید بھی ایک ممتاز اسلامی عالم تھے۔
شیخ صالح کی ذاتی زندگی کافی نجی ہے اور ان کے خاندان کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آتیں۔ تاہم یہ بات معلوم ہے کہ اللہ نے انہیں 10 بچوں سے نوازا ہے۔
انہوں نے کم عمری میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ ابتدائی تعلیم بریدہ میں حاصل کی، پھر مکہ مکرمہ منتقل ہو کر ثانوی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے جامعہ ام القریٰ سے شریعت میں بی اے، پھر فقہ و اصول الفقہ میں ایم اے اور بعد ازاں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ بن حمید کو 2007 میں اسلامی فقہ اکیڈمی میں سعودی عرب کا نمائندہ مقرر کیا گیا اور اسی سال وہ اکیڈمی کے صدر بھی منتخب ہوئے۔

انہیں دو مقدس مساجد کے نائب صدر اور صدرِ عام برائے امور حرمین بھی مقرر کیا گیا۔ وہ تاریخ میں پہلے ایسے امام ہیں جنہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے ساتھ 1403 ہجری میں مسجد الحرام میں امامت کا اعزاز حاصل ہوا۔

2009 میں وہ شوریٰ کونسل کے چیئرمین، سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ اور شاہی دیوان کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ 2011 میں انہوں نے خود سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی چھوڑ دی اور وزیر کے درجے پر شاہی دیوان میں مشیر مقرر ہوئے۔

شیخ بن حمید نے تدریسی سفر جامعہ ام القریٰ سے شروع کیا، جہاں وہ فقہ کے لیکچرار رہے۔ انہوں نے اسلامی معیشت کے شعبے کی سربراہی کی، گریجویٹ اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر، شریعہ کالج برائے گریجویٹ اسٹڈیز کے ڈین اور شریعہ کالج کے ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

شیخ بن حمید نے کئی علمی کتابیں اور تحقیقی مقالات تحریر کیے ہیں۔ ان کی نمایاں کتب و موضوعات میں ”رفع الحرج فی الشریعة الإسلامی “، ”الفقہ الکامل للنوازل“، ”خطب المسجد الحرام“، ”الحوار وضوابط “، ”الأسر السعید “، ”الخلاف بین الزوجین“، اور ”الاجت اد الجماعی وأھمیتہ فی النوازل المعاصر “ شامل ہیں۔

2016 میں شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو خدمتِ اسلام کے اعتراف میں شاہ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں اسلامی فقہ اکیڈمی میں ان کے قائدانہ کردار، حکمت و بصیرت اور جدید فقہی مسائل میں ان کی مثبت علمی رہنمائی پر دیا گیا۔

مبصرین کے مطابق شیخ صالح بن حمید کی تقرری سعودی عرب کے مذہبی اداروں میں ایک نئی فکری جہت لے کر آئے گی، اور عالمی سطح پر بھی اسلامی فقہ و رہنمائی کے میدان میں ان کی خدمات کو مزید وسعت ملے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، وفاق کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، بلاول خانہ کعبہ کے امام شیخ صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر قائداعظم کے نواسے اور اہلِ خانہ پر جعلسازی کا مقدمہ درج امریکی ’ایچ ون بی‘ کی جگہ چین کا لانچ کردہ ’کے ویزا‘ کیا ہے؟ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں برقی سیڑھی کی خرابی ’سازش‘ قرار دے دی مشرق وسطیٰ کے بحران پر امریکا کا نیا مؤقف، مسلم قیادت کو 21 نکاتی پلان پیش کر دیا چینی صدرکی سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے قیام کی سترویں سالگرہ کے موقع پر’’خوبصورت سنکیانگ‘‘نامی ثقافتی شو کی تقریب میں شرکت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • خطیب: حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ فدا حسن عبادی(نائب امامِ جمعہ)
  • لکھنؤ میں حسینی آباد ٹرسٹ کی مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف مولانا سید کلب جواد کا احتجاج
  • امام کعبہ شیخ صالح بن حمید سعودی مفتی اعظم مقرر
  • اسپین کا غزہ امدادی صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملوں کے باوجود سفر جاری رکھنے کا عزم
  • امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو مفتی اعظم مقرر کر دیا گیا
  • امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر
  • اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟
  • خانہ کعبہ کے امام شیخ صالح بن حمید سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم مقرر
  • مسئلہ کشمیر  کے تناظر میں ’روس‘ کا شملہ اور لاہور معاہدوں کا ذکر کتنی اہمیت کا حامل ہے؟
  • میلاد النبی (ص) کی مناسبت پر مسجد امام مہدی (عج) سرینگر میں پروگرام