محرم کا چاند دیکھنے کے لیئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 26 جون کو کوئٹہ میں منعقد ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
فلکیاتی عوامل کے مطابق اگر 26 جون کی شام موسم صاف رہا تو چاند نظر آنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اس پیشگوئی کی روشنی میں یکم محرم الحرام 1447 ہجری 27 جون 2025 بروز جمعہ ہونے کا امکان ہے۔ محرم کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 26ء جون کی شام کوئٹہ میں طلب کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے محرم الحرام 1447 ہجری کے چاند سے متعلق اپنی پیشگوئی کر دی۔ ترجمان سپارکو کے مطابق ہلال کی پیدائش 25 جون 2025ء کو سہ پہر 3 بج کر 32 منٹ پر متوقع ہے جبکہ 26 جون کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریباً 28 گھنٹے اور 15 منٹ ہوگی۔ ترجمان نے بتایا کہ ملک کے ساحلی علاقوں میں غروب آفتاب اور چاند کے غروب ہونے کے درمیان وقفہ 75 منٹ ہوگا، جو چاند کی رویت کے لیے موزوں ترین حالات فراہم کرے گا۔
فلکیاتی عوامل کے مطابق اگر 26 جون کی شام موسم صاف رہا تو چاند نظر آنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اس پیشگوئی کی روشنی میں یکم محرم الحرام 1447 ہجری 27 جون 2025 بروز جمعہ ہونے کا امکان ہے۔ محرم کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 26 جون کی شام کوئٹہ میں طلب کیا گیا ہے جو ڈی سی آفس کوئٹہ میں منعقد ہوگا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرکزی رویت ہلال کمیٹی جون کی شام کوئٹہ میں
پڑھیں:
27ویں ترمیم : مشترکہ کمیٹی کا اجلاس، جے یو آئی کا واک آؤٹ
27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے بنائی گئی قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا، جس میں جے یو آئی نے واک آؤٹ کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تحفظات آئین کے آرٹیکل 243 پر ہیں، اور وہ اس آرٹیکل میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔ عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے چھبیسویں ترمیم میں سے جو کچھ نکالا تھا، وہ اب ستائیسویں ترمیم میں دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔
عالیہ کامران نے ججز کے معاملے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، اور سوال کیا کہ آئینی عدالت کے جج کی پگڑی کس کی بھاری ہو گی؟ اس کے علاوہ، انہوں نے ایڈوائزرز کی تعداد میں اضافے پر بھی سوال اٹھایا، اور کہا کہ ایک غریب ملک میں ایڈوائزرز کی تعداد بڑھانا عوام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔
ان تمام تحفظات کے بعد جے یو آئی کے اراکین اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس واک آؤٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے پارٹی کی ہدایت پر بائیکاٹ کیا ہے۔ وزیر قانون نے مزید کہا کہ انہوں نے اپوزیشن کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی اور تمام جماعتوں سے 27ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شیئر کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ وفاقی عدالت کے قیام پر پندرہ بیس سال سے بحث ہو رہی ہے اور 18ویں آئینی ترمیم کے دوران اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا، اور 26ویں ترمیم کے دوران بھی کوششیں کی گئیں مگر مولانا فضل الرحمان نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا موقف تھا کہ پہلے آئینی بینچز بنائے جائیں، کیونکہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی بڑی تعداد اور تاخیر کا مسئلہ درپیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران 27ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر 60 فیصد بات چیت مکمل ہو چکی تھی، اور مختلف اراکین نے سوالات اٹھائے جنہیں خوش اسلوبی سے سنا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل دوبارہ صبح 11 بجے طلب کیا جائے گا۔ جے یو آئی (ف) اب مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔