اسرائیل ایران جنگ کا ڈرامائی اختتام ، ٹرمپ پھر مرد بحران قرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( طارق محمود سمیر ) اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری 12 روز جنگ کا ڈرامائی انداز میں خاتمہ ہو گیا ہے ، 10 مئی کو پاک بھارت جنگ کے خاتمے کا ٹویٹ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا اور اس جنگ کے خاتمے کا ٹویٹ کر کے سیز فائر کا کریڈٹ بھی لیا اور ساتھ ہی اس بات کا دعوی کیا کہ ایران کی جوہری صلاحیت کا انہوں نے خاتمہ کر دیا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں کم وسائل، عالمی اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران نے اپنی میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا وہ قابل دید بات ہے اس ساری صورتحال میں پاکستان نے سفارتی سطح پر ایران کی مکمل حمایت کی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر یہ جنگ مزید طوالت اختیار کرتی تو اس کے منفی اثرات خطے کے علاوہ پاکستان پر بھی مرتب ہو تی ہیں اور سیز فائر کے بعد اب پاکستان ایک بڑے امتحان سے بچ گیا ہے کیونکہ ایک طرف پاکستان امریکہ کو ناراض نہیں کر سکتا تھا کیونکہ ملکی معاشی صورتحال اور بھارت کے ساتھ معاملات پر امریکہ پاکستان کا ساتھ دے۔ رہا ہے، دوسری پہلو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ایران پاکستان کا برادر اسلامی اور پڑوسی ملک ہے اور ایران کے ساتھ مذہبی اور تاریخی رشتے ہیں، اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا فورم ہو یا دیگر فورمز، پاکستان نے ایران کا ساتھ دیا، حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید تو کی جاسکتی ہے لیکن ایک مثبت پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں کوئی بھی دوست ملک پاکستان سے ناراض نہیں ہوا، امریکہ، چین، ایران ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، قطر ، ترکیہ سب پاکستان سے خوش ہیں اور اس کی وجہ یہ ہیکہ اس ساری معاملے میں پاکستان نے سفارتی سطح پر اچھے کارڈ کھیلے ، ایران پر جارحیت کر کے اسرائیل نے یہ ثابت کیا کہ وہ نہ صرف دہشت گرد بلکہ ایک گینگسٹر ملک ہیاور امریکہ نے بھی اس کا ساتھ د یا حتی کہ امریکی صدر نے یہودی لابی اور اسرائیل کو خوش کرنے کے لئے بی ٹی جدید طیاروں کے ذریعے ایران کی تین ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر یہ دعویٰ کیا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے جس کی ایرانی حکام تردید کر رہے ہیں کہ انہوں نے اپنے اثاثوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، اسرائیل اور خلیجی ممالک کی گزشتہ 40 سے 50 سال کی تاریخ تو دیکھا جائے تو اسرائیل نے مصر، نہتے فلسطینیوں ، حزب الله حماس اور لبنان کو اپنے جدید میزائلوں اور ٹینکوں کے ذریعے نشانہ بنایا اور یہ جنگیں یکطرفہ تھیں فلسطینی عوام پتھروں سے مقابلہ کرتے رہے، ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اسرائیل کے لئے خطرہ بنی رہی تو اس کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی، یہ پہلا موقع تھا کہ ایران نے اسرائیل کی ٹھکائی کی جس سے اسرائیل ہل کر رہ گیا اور مین یا ہونے نریندرمودی کے نقشے قد نے ٹرمپ سے سیز فائر کرانے کا مطالبہ کیا اور اس میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کر تیہوئے ایران سے رابطہ کیا ، اس ساری صورتحال میں ایک اور پہلو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے جارحیت کی لیکن انہیں تو کوئی سزا نہیں دی جاسکتی کیونکہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال کے تحت ان سے دنیا میں کوئی پوچھ کچھ نہیں کر سکتا، اس جنگ میں پاکستان کی جہاں خارجہ پالیسی تعریف کی جا رہی ہے وہیں بھارت غیر متعلقہ رہا اور بھارت اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوا اور اس طرح وہ ایرانی عوام کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہیکیونکہ ایران اور بھارت کی کافی مضبوط دوستی تھی اور ایران نے گوادر پورٹ کے مقابلیمیں چاہ بہار میں بھارت کو لا کر بٹھا دیا تھا، بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشت گردی کے لئے ایرانی سرزمین کو استعمال کرتے رہے جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی صورت میں پاکستان کے پاس موجود ہے، اب ایرانی قیادت کو چاہئے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ کر سکے اور ایران کے اندر موجود را** کے ایجنٹوں کا خاتمہ بھی یقینی بنا جائے ، امریکی صدر ٹرمپ ، جو نوبل امن ایوار لینا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں اسرائیلی مظالم بند کرا کر دو ریاستی حل کی طرف آگے بڑھیں اور فلسطین کی ریاست کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کریں جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حقیقی معنوں میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں پاکستان اور ایران اور بھارت کہ ایران ایران کی کے ساتھ کے لئے اور اس
پڑھیں:
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیری نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے ان افراد پر جاسوسی کے الزامات عائد ہیں اور عدلیہ ان کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی۔
اصغر جہانگیری نے کہا کہ ان افراد کو عبرت کی علامت بنایا جائے گا تاکہ 'صیہونی حکومت‘ کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں کو واضح پیغام دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں گی۔اس اعلان سے چند روز قبل، ایران نے ایک جوہری سائنسدان روزبہ وادی کو سزائے موت دی تھی، جن پر اسرائیل کے لیے جاسوسی اور ایک ساتھی سائنسدان کی معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ جون میں اسرائیل کے فضائی حملوں کے تناظر میں سامنے آیا، جن میں ایران کے جوہری تنصیبات، اعلیٰ جرنیلوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی ردعمل میں میزائل اور ڈرون حملے شامل تھے، جن کے نتیجے میں اسرائیل کے مطابق 28 افراد ہلاک ہوئے۔دوسری جانب، ایرانی انسانی حقوق گروپ HRANA کے مطابق 12 روز جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں میں 1,190 ایرانی شہری مارے گئے، جن میں 436 عام شہری اور 435 سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت پانے والوںکی تعداد میں حالیہ مہینوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ جون میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایران کے کم از کم 12 جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے تھے، جس کے فوری بعد ایران نے موساد سے منسلک یا مشتبہ افراد کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا۔ اس کارروائی میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، جن پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام ہے۔ایرانی عدلیہ کے مطابق، ان افراد میں سے کئی کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ 'صیہونی حکومت‘ کے ایجنٹوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گا اور انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔
یہ کارروائی ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری خفیہ جنگ اور جوہری تنازع کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
ادارت: افسر اعوان/ شکور رحیم