Islam Times:
2025-11-10@09:49:46 GMT

ایران میں موساد کے تین جاسوسوں کو پھانسی دیدی گئی

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

ایران میں موساد کے تین جاسوسوں کو پھانسی دیدی گئی

ایران میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تین افراد کو قابض صہیونی ریاست (اسرائیل) کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دے دی ہے۔ ان افراد کے تعاون کی وجہ سے ملک کی ایک اہم شخصیت شہید ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے تین جاسوسوں کو پھانسی دیدی گئی۔ ایران میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تین افراد کو قابض صہیونی ریاست (اسرائیل) کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دے دی ہے۔ ان افراد کے تعاون کی وجہ سے ملک کی ایک اہم شخصیت شہید ہوئی تھی۔ ایرانی عدلیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادریس علی، آزاد شجاعی، اور رسول احمد رسول کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایران کے اندر قتل و غارت کی کارروائیوں کے لیے سامان درآمد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان مجرموں نے ایران میں مہلک آلات اور اسلحہ اسمگل کیا، جس کے نتیجے میں ملک کی ایک اہم شخصیت کی شہادت واقع ہوئی۔ موساد کے جاسوسوں کی پھانسیوں پر شمال مغربی ایران کے شہر ارومیہ میں عمل درآمد کیا گیا۔ عدلیہ نے تینوں افراد کی تصاویر بھی جاری کیں۔ اس سے قبل پیر کے روز بھی ایران نے ایک شخص کو موساد کے ساتھ تعاون کے الزام میں پھانسی دے دی تھی۔ دوسری جانب ایرانی حکومت نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ جاسوسی سے متعلق مقدمات کی کارروائیوں کو تیز کرے گی، خاص طور پر 13 جون کو اسرائیلی جارحیت کے بعد، جو واضح طور پر زمین پر موجود جاسوسوں اور انٹیلیجنس معلومات پر مبنی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران میں موساد کے

پڑھیں:

میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-01-20

 

 

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ایران پر 13 جون کے حملے میں بہت حد تک خود انچارج تھے، یعنی حملے کی منصوبہ بندی اور آغاز میں ان کا براہِ راست کردار تھا۔امریکی صدر کا یہ بیان اْن کے پچھلے دعوؤں کے برخلاف ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے خود حملہ کیا تھا اور امریکا اس میں شامل نہیں تھا۔ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا، وہ حملہ بہت طاقتور تھا، میں اس کا مکمل

طور پر انچارج تھا، اس حملے نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا۔ایران نے بعد میں اسرائیل پر سینکڑوں میزائل داغے اور اس کے بعد امریکا نے بھی ایران کے تین بڑے جوہری مراکز پر بمباری کی۔ابتدائی طور پر امریکی حکومت نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اکیلے کارروائی کی اور واشنگٹن نے تہران کو خبردار کیا تھا کہ وہ امریکی افواج کو نشانہ نہ بنائے، مگر اب ٹرمپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ابتدائی حملے کا فیصلہ بھی ان ہی کا تھا۔ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کی تباہی کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن کہا ہے کہ ان کے سائنسدانوں کے علم و تجربے کی وجہ سے پروگرام دوبارہ فعال رکھا جا سکتا ہے۔ٹرمپ نے ماضی میں خود کو امن کا حامی کہا تھا اور نئی جنگوں کے خلاف مہم چلائی تھی، مگر اب وہ ایران کے خلاف جنگ کی قیادت کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ چاہتے ہیں جس میں ایران اسرائیل سے باضابطہ تعلقات قائم کرے، لیکن اس وقت مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے باضابطہ طور پر معاہدہ ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں قازقستان کے صدر بھی شریک تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ٹرمپ نے قازقستان کوشاندار ملک اورباصلاحیت قیادت رکھنے والی قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم جلد مزید ممالک کو معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہوتے دیکھیں گے، جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی ایک روز قبل عندیہ دیا تھا کہ ایک اور ملک معاہدہ ابراہیمی میں شمولیت کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ معاہدہ ابراہیمی 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی رْک گئے ہیں، انہوں نے روس سے بڑے پیمانے پر تیل خریدنا بند کردیا ہے۔وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھی بات چیت ہو رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی میرے دوست ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ میں بھارت آؤں، آئندہ سال بھارت کا دورہ کرسکتا ہوں۔قبل ازیںقازق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاملہ مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ابراہم معاہدوں میں ہماری متوقع شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا ایک قدرتی اور منطقی تسلسل ہے جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔قازقستان پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی اور اقتصادی تعلقات رکھتا ہے، اس لیے یہ اقدام زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہوگا۔تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سفارتی تعلقات سے آگے کی ایک پیش رفت ہے، یہ ان تمام ممالک کے ساتھ ایک شراکت داری ہے جو اس معاہدے کا حصہ ہیں جس سے مختلف امور پر منفرد اقتصادی ترقی کے امکانات پیدا ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم توقایف کے علاوہ کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان سے بھی ملاقات کی کیونکہ امریکا روس کے زیرِ اثر اور چین کے بڑھتے اثر و رسوخ والے وسطی ایشیا کے خطے میں اپنا کردار بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو شیطان خاتون قرار دے دیا، صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا نینسی پلوسی شیطان عورت ہیں وہ ریٹائر ہو کر ملک کی خدمت کر رہی ہیں۔ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا‘میں خوش ہوں کہ وہ ریٹائر ہو رہی ہیں۔ میرے خیال میں انہوں نے ملک کے لیے ایک بہت بڑی خدمت کی ہے کہ وہ ریٹائر ہوں۔ لیکن میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ وہ ملک کے لیے شدید بوجھ تھیں۔ میرے خیال میں وہ ایک برْی عورت تھیں جنہوں نے خراب کام کیے، اور ملک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ان کے الفاظ نے امریکی سیاسی منظرنامے میں ترو تازہ بحث کو جنم دیا ہے جہاں دونوں جماعتوں کے حریف رہنماؤں کے بیانات اور رویوں پر عوامی توجہ مرکوز ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے پلوسی کے دورِ قیادت کے دوران دو مرتبہ ان کے مواخذے (امپِیچمنٹ) کا ذکر کیا، ان کی کارکردگی پر سوال اٹھایا، اور ان کی ریٹائرمنٹ کو ملک کے مفاد میں ٹھہرانے کی کوشش کی۔پلوسی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب اپنی صدارتی نشست پر موجودگی نہیں بڑھائیں گی اور نوجوان قیادت کو آگے آنے کا موقع دیں گی۔پلوسی نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی ہے کہ وہ 2027 ء تک اپنی نشست سن فرانسسکو سے برقرار رکھیں گی، مگر اب اس کے بعد اگلی مدت کے لیے امیدوار نہیں بنیں گی۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 1 رن سے شکست دیدی
  • پاکستان نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 1 رن سے شکست دیدی
  • وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ‘ بل سینیٹ میں پیش‘ قائمہ کمیٹی کے سپرد
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • ایران میں اقبال ؒ شناسی
  • ایران کے بارے روس اور آئی اے ای اے کی بات چیت
  • حکومت نے 27 ویں ترمیم کے مسودے کو حتمی منظوری دیدی
  • وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • غزہ۔۔۔۔ مظلومیت کی علامت