جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ٹرمپ نے غصے میں نیتن یاہو کو فون پر کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کو بچاتے ہوئے اسرائیل کے جنگی طیاروں کو ایران پر حملے سے روک دیا۔
صدر ٹرمپ نے اس مقصد کے لیے براہِ راست اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ٹیلیفون کر کے سخت انداز میں کہا کہ اسرائیلی جنگی طیارے فوری طور پر واپس بلا لیے جائیں۔
صدر ٹرمپ، جو نیٹو اجلاس میں شرکت کے لیے نیدرلینڈز روانہ ہو رہے تھے، نے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ایران اور اسرائیل دونوں سے ناراض ہیں، مگر انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ "خاص طور پر اسرائیل سے زیادہ ناراض" ہیں۔
ٹرمپ نے کہا: "ہم نے 12 گھنٹے کی مہلت دی تھی، لیکن اسرائیل نے صرف ایک گھنٹے میں اتنے بم گرادیے جتنے میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھے۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد انہوں نے نیتن یاہو کو فون کر کے خبردار کیا، جس کے بعد ایران کے قریب پہنچنے والے اسرائیلی جنگی جہازوں کو واپس بلا لیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کا خواہاں نہیں ہے، کیونکہ ایسی کسی مداخلت سے خطے میں مزید افراتفری پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ: "ہم چاہتے ہیں دونوں اقوام کو محبت، امن اور خوشحالی حاصل ہو۔ لیکن اگر وہ درست راستے سے ہٹ گئیں تو بہت کچھ کھو بیٹھیں گی۔"
ادھر اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ کو ایران-اسرائیل جنگ روکنے میں کلیدی کردار ادا کرنے پر نوبیل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جو خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا کر رہی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے، جس میں جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش
فاکس نیوز کے مطابق حماس نے تجویز دی ہے کہ اگر اسرائیل 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامند ہو جائے تو وہ اپنے قبضے میں موجود نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ خط قطر کے پاس موجود ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے ابھی باضابطہ دستخط نہیں
حماس نے اس خط پر ابھی تک باقاعدہ دستخط نہیں کیے، تاہم اس کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ اسی پیشرفت کی آزادانہ طور پر تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔
قطر کی ثالثی معطل، لیکن امید باقی
یاد رہے کہ قطر اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، مگر اسرائیلی حملے میں دوحہ میں موجود حماس قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد قطر نے ثالثی کی کوششیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
یرغمالیوں کی موجودہ صورتحال
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اب بھی 48 اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں موجود ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔
لہٰذا مذاکرات کا ایک مقصد ان کی لاشوں کی واپسی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
ٹرمپ کا کردار اور اقوام متحدہ میں اہم اجلاس
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ میں ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے اور ایک متفقہ قرارداد بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا اجلاس سے بائیکاٹ
اس تاریخی موقع پر امریکا اور اسرائیل نے حسبِ روایت اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جو فلسطین کے حوالے سے ان کے سخت مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔