WE News:
2025-06-25@15:38:45 GMT

سپریم کورٹ کا سیمنٹ فیکٹریوں کو رائلٹی کیس میں بڑا ریلیف

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

سپریم کورٹ کا سیمنٹ فیکٹریوں کو رائلٹی کیس میں بڑا ریلیف

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے سیمنٹ فیکٹریوں پر رائلٹی میں 650 فیصد اضافے کے خلاف دائر درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت سیمنٹ فیکٹریوں سے اضافہ شدہ رائلٹی وصول نہیں کر سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں:گھر کی تعمیرآسان یا مشکل؟ فی ٹن لوہا کتنا مہنگا اور فی بوری سیمنٹ کہاں پہنچ گیا؟

درخواست گزار سیمنٹ فیکٹریوں کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ صرف ایک صوبے نے رائلٹی میں اضافہ کیا ہے، جس سے پنجاب میں تیار ہونے والا سیمنٹ باقی ملک کے مقابلے میں مہنگا ہو جائے گا۔

سینیئر وکیل خالد جاوید خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر پنجاب کے سیمنٹ کی فروخت بند ہوئی تو پوری انڈسٹری بیٹھ جائے گی۔

فوجی سیمنٹ سمیت 7 سیمنٹ کمپنیوں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے رائلٹی میں 650 فیصد اضافے کو درست قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں کمی کا رحجان برقرار

مقدمے کی سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے پنجاب حکومت سے 2 ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ سیمنٹ سیمنٹ فیکٹری لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سیمنٹ فیکٹری لاہور ہائیکورٹ سیمنٹ فیکٹریوں سپریم کورٹ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں یہیں سے ہونی چاہئیں.جسٹس (ر)شوکت صدیقی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہے فیڈرل ہائیکورٹ نہیں، میرا موقف ہے کہ یہاں پر ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ این آئی آر سی کے 6 میں سے 5 بنچز کو ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، وکلا اب اپنے شہروں میں رہ کر ویڈیو لنک پر دلائل دے دیتے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹی اے ڈی اے کی مد میں جو لاکھوں روپے کے رقم بچے گی اس کو ملازمین پر خرچ کیا جائے گا، صرف پشاور کا بنچ ابھی فی الحال ویڈیو لنک سے منسلک نہیں ہوا جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ پر ہے وہ 2012 میں ہم نے لی، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی ملاقات ہوئی، چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان تھے، انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ہمیں مختلف جگہیں دکھائے گا.

انہوں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کہا آپ سے یہ کام نہیں ہونا، آپ کمیٹی بنا کر یہ کام جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سونپ دیں، چیئرمین سی ڈی اے کو فون کر کے کہا کہ آپ ہمیں ہائی کورٹ کے لیے مجوزہ جگہیں دکھائیں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ ہے میں یہاں لے آیا اور کہا کہ اس پلاٹ کا بتائیں، چیئرمین سی ڈی اے کو کہا کہ بورڈ میٹنگ میں ڈسکس کریں اور تمام چیزیں لے کر آئیں، میری چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ یہ جگہ ایسی ہے کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ اس پر کسی اور کی نظر نا ہو.

انہوں نے کہا کہ میں چاہ رہا تھا کہ تمام چیزیں دستاویزات کے ساتھ ریکارڈ پر آ جائیں، اس بلڈنگ کے ڈیزائن کے حوالے سے ہم نے ایک کمپیٹیشن کرایا جس میں سینکڑوں آرکیٹیکس نے حصہ لیا، یہ کنٹریکٹ تبدیل ہوا جس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے جسے میں یہاں بیان نہیں کرنا چاہتا جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم ایک تھیم لے کر چل رہے تھے کہ روشن اور ہوا دار ماحول ہو گا مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہو سکا، یہ بلڈنگ نومبر 2015 میں مکمل ہونی تھی، کنٹریکٹ تبدیل ہونے پر بتا دیا کہ اب یہ پراجیکٹ پانچ سال لیٹ ہو جائے گا. 

متعلقہ مضامین

  • قائم مقام گورنر کے اختیارات کا معاملہ: کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • مقدمات کی ڈیجیٹل فائلنگ کو اپنائیں ،چیف جسٹس پاکستان کا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کا دورہ
  • چیف جسٹس آف پاکستان کا لاہور کا دورہ، ون ونڈو فیسلیٹیشن سینٹر کے قیام کا اعلان
  • لاہو ر ہائیکورٹ نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں
  • لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں یہیں سے ہونی چاہئیں.جسٹس (ر)شوکت صدیقی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں یہی سے ہونی چاہئیں، جسٹس (ر) شوکت صدیقی
  • سپریم کورٹ: آرمڈ فورسز افسران کی سول سروس میں شمولیت، وفاقی حکومت سے جواب طلب
  • ٹولنٹن مارکیٹ لاہور: تاریخ، ورثہ اور موجودہ حیثیت