سپریم کورٹ کا سیمنٹ فیکٹریوں کو رائلٹی کیس میں بڑا ریلیف
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے سیمنٹ فیکٹریوں پر رائلٹی میں 650 فیصد اضافے کے خلاف دائر درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے، جس کے بعد پنجاب حکومت سیمنٹ فیکٹریوں سے اضافہ شدہ رائلٹی وصول نہیں کر سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں:گھر کی تعمیرآسان یا مشکل؟ فی ٹن لوہا کتنا مہنگا اور فی بوری سیمنٹ کہاں پہنچ گیا؟
درخواست گزار سیمنٹ فیکٹریوں کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ صرف ایک صوبے نے رائلٹی میں اضافہ کیا ہے، جس سے پنجاب میں تیار ہونے والا سیمنٹ باقی ملک کے مقابلے میں مہنگا ہو جائے گا۔
سینیئر وکیل خالد جاوید خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر پنجاب کے سیمنٹ کی فروخت بند ہوئی تو پوری انڈسٹری بیٹھ جائے گی۔
فوجی سیمنٹ سمیت 7 سیمنٹ کمپنیوں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے رائلٹی میں 650 فیصد اضافے کو درست قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں کمی کا رحجان برقرار
مقدمے کی سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے پنجاب حکومت سے 2 ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ سیمنٹ سیمنٹ فیکٹری لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سیمنٹ فیکٹری لاہور ہائیکورٹ سیمنٹ فیکٹریوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔