پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال میں ایک ہفتے کے دوران 20 بچے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکپتن: ڈسٹرکٹ اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں ایک ہفتے کے دوران20 بچوں کی جانیں چلی گئیں۔ ان میں 15 نومولود بھی شامل تھے، 7 بچوں کی ہلاکت پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا، اسپتال کے ڈاکٹرز اور نرس پر مشتمل کمیٹی نے اموات کو طبعی قرار دے دیا۔
پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں ایک ہفتے کے دوران 20 معصوم بچوں کی ہلاکت نے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان میں سے 15 نومولود بچے تھے، جن کی موت پر اہلِ خانہ اور مقامی کمیونٹی شدید غم و غصے کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 7 بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں اسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسز شامل تھے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان اموات کو طبی وجوہات سے منسوب کرتے ہوئے ’طبی نوعیت‘ کا قرار دیا ہے، لیکن اس فیصلے نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے اور نیا ’پنڈورا باکس‘ کھول دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انرجی ڈرنکس کی فروخت ممنوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی حکومت نے انگلینڈ میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے زیادہ کیفین والے انرجی ڈرنکس دستیابی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انگلینڈ میں 13 سے 16 سال کی عمر کے ایک تہائی افراد انرجی ڈرنکس استعمال کرتے ہیں، جن میں سے کچھ میں دو کپ کافی سے زیادہ کیفین ہوتی ہے۔انرجی ڈرنکس بے ضرر معلوم ہو سکتے ہیں موجودہ قوانین کے تحت، فی لیٹر 150mg سے زیادہ کیفین والے کسی بھی مشروب کے لیے انتباہی لیبل کی ضرورت ہوتی ہے کہ یہ بچوں کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا ہے۔لیکن آج کے بچوں کی نیند، ارتکاز اور تندرستی سب متاثر ہو رہی ہے، جبکہ شوگر کے زیادہ ورژن ان کے دانتوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور موٹاپے میں حصہ ڈالتے ہیں۔”