ایران کا بڑا فیصلہ: عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران کی پارلیمنٹ نے امریکا اور اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے جواب میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی ہے کہ کمیٹی کے ایک طویل اجلاس میں موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد بل کو منظور کر لیا گیا۔
ترجمان کے مطابق یہ بل اب ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کو بھیجا جائے گا، جہاں سے منظوری کی صورت میں ایران باضابطہ طور پر آئی اے ای اے سے اپنا تعاون معطل کر دے گا۔ ابراہیم رضائی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک ایران کو اپنی جوہری تنصیبات کے تحفظ کی مکمل اور قابل عمل سکیورٹی گارنٹی فراہم نہیں کی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کے تحت ایران ممکنہ طور پر اپنی جوہری تنصیبات پر آئی اے ای اے کے کیمروں کی تنصیب نہیں کرے گا، انسپکٹرز کو رسائی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی معمول کے تحت جوہری رپورٹس جمع کرائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
سابق سی آئی اے افسر رچرڈ بارلو نے انکشاف کیا ہے کہ 1980 کی دہائی میں بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کے کہوٹہ یورینیم پلانٹ پر حملے کا خفیہ منصوبہ بنایا تھا تاکہ اسلام آباد کے ایٹمی پروگرام کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
رچرڈ بارلو کے مطابق اُس وقت بھارتی وزیرِاعظم اندرا گاندھی نے یہ منصوبہ مسترد کر دیا تھا، جسے انہوں نے ’افسوسناک فیصلہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ کارروائی ہو جاتی تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے تھے۔
ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹس کے مطابق حملے کا مقصد پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور ایران کو ممکنہ منتقلی روکنا تھا۔
بارلو کا کہنا ہے کہ اُس وقت امریکی صدر رونالڈ ریگن کی حکومت اس منصوبے کی سخت مخالف ہوتی، کیونکہ اس سے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف امریکی خفیہ جنگ متاثر ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس دور میں امریکا کی مجاہدین کو خفیہ امداد روکنے کی دھمکی دے کر اپنے ایٹمی پروگرام کے معاملے پر دباؤ کم کرنے کی کوشش کی تھی۔
کہوٹہ پلانٹ، جسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی میں قائم کیا گیا تھا، بعد ازاں پاکستان کے کامیاب ایٹمی تجربات (1998) کی بنیاد بنا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل افغانستان امریکا اندار گاندھی بھارت پاکستان ریگن سی آئی اے افسر رچرڈ بارلو