ایران کا بڑا فیصلہ: عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران کی پارلیمنٹ نے امریکا اور اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے جواب میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی ہے کہ کمیٹی کے ایک طویل اجلاس میں موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد بل کو منظور کر لیا گیا۔
ترجمان کے مطابق یہ بل اب ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کو بھیجا جائے گا، جہاں سے منظوری کی صورت میں ایران باضابطہ طور پر آئی اے ای اے سے اپنا تعاون معطل کر دے گا۔ ابراہیم رضائی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک ایران کو اپنی جوہری تنصیبات کے تحفظ کی مکمل اور قابل عمل سکیورٹی گارنٹی فراہم نہیں کی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کے تحت ایران ممکنہ طور پر اپنی جوہری تنصیبات پر آئی اے ای اے کے کیمروں کی تنصیب نہیں کرے گا، انسپکٹرز کو رسائی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی معمول کے تحت جوہری رپورٹس جمع کرائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
ایران نے قفقاز میں امریکا کے حمایت یافتہ مجوزہ "ٹرمپ راہداری" منصوبے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر، علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب اس منصوبے کی اجازت نہیں دے گا۔
ولایتی کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے قفقاز میں اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، جو ایران کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھی سرحد کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے میں قفقاز میں ایک راہداری بنانے کی شق شامل ہے، جو ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب ہوگی اور اس کا انتظام امریکا کے پاس ہوگا۔
یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں طے پایا، جہاں صدر ٹرمپ نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان کی موجودگی میں گواہ کے طور پر دستخط کیے۔