بجٹ نے ثابت کردیا یہ سسٹم نہیں چل سکتا‘ شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں۔تقریبا آدھا پاکستان غریب ہے، ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں ہے، بجٹ نے ثابت کردیا کہ یہ سسٹم نہیں چل سکتا۔ کیا وزرا اور اراکین اسمبلی اپنی تنخواہوں میں کمی نہیں کرسکتے تھے؟۔ان خیالات کا اطہار انہوںنے پارٹی
رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوںنے کہا کہ بجٹ میں کوئی تبدیلیاں نہیں، 30 سال پرانا جیسا بجٹ ہے۔ اکاؤنٹنگ کا ہے اخراجات کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ نئے ٹیکس لگا کر اور قرضہ لے کر حکومت اپنے اخراجات پورے کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے بجٹ سے کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ معیشت یا ملک کے معاملات پر ایسے بجٹ کا کوئی اثر نہیں ہوسکتا۔ بتایا جاتا ہے کہ میکرو اکنامک استحکام آگیا ہے، کموڈیٹی کی قیمت خاص طور پر خام تیل کم ترین سطح پر ہے۔ حکومت اپنے معاملات درست نہ کرے، اصلاحات نہ کرے تو نمو کو ختم کرکے کرنٹ اکانٹ خسارہ پورا کرتی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حکمت عملی کا اثر مالیاتی خسارے پر بھی پڑتا ہے لیکن اس سے غریب آدمی متاثر ہوتا ہے۔ 4 سال میں ٹیکسوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ شرح سود کو بلند رکھا گیا۔ گیس بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوتا گیا۔ ان معاملات کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
بارشوں کی کمی برقرار رہی تو تہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے: ایرانی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں جلد بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں شہر کو خالی کرانے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
جمعرات کو مغربی ایران کے شہر سَنندج کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ حکومت ایک ساتھ معاشی، ماحولیاتی اور سماجی بحرانوں سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔
ایرانی صدر نے قحط سالی کے باعث پیدا ہونے والے پانی کے بحران کو ملک کے سنگین ترین قدرتی چیلنجز میں سے ایک قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بارش نہ ہوئی تو اگلے ماہ تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی،اگر خشک سالی جاری رہی تو ہم پانی سے محروم ہو جائیں گے اور شہر کو خالی کرانا پڑے گا‘۔
انہوں نے پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام اور تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا اور موجودہ صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
خیال رہے کہ تہران کو پانی کی فراہمی 5 بڑے ڈیموں، لار، ماملو، امیرکبیر، طالقان اور لتیان سے ہوتی ہے جن میں سب سے بڑا امیرکبیر ڈیم ہے۔
تہران واٹر اتھارٹی نے 20 جولائی کو خبردار کیا تھا کہ دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر گزشتہ ایک صدی کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے تہران واٹر اتھارٹی کے سربراہ بہزاد پارسا نے کہا تھا کہ اگر خشک موسم برقرار رہا تو ڈیموں میں موجود پانی صرف 2 ہفتوں تک ہی شہر کی ضرورت پوری کر سکے گا۔