چین اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے خصوصی آرٹ نمائش کا روم میں انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
چین اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے خصوصی آرٹ نمائش کا روم میں انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ ، اطالوی وزارت ثقافت ، اطالوی میوزیم آف ہیومن سولائزیشن ، اطالوی اکیڈمی آف فائن آرٹس آف روم ، اطالوی فٹ بال ایسوسی ایشن اور اٹلی کی لازیو ریجنل کونسل کے مشترکہ زیراہتمام “چین اور اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55 ویں سالگرہ منانے کے لئے خصوصی آرٹ نمائش کا” اٹلی میں لینچے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شاندار طریقے سے افتتاح کیا گیا۔
سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور چائنا میڈیا گروپ کے سربراہ شین ہائی شونگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور اٹلی طویل تاریخ اور شاندار ثقافت کے ساتھ عظیم ممالک ہیں، اور تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی تعلیم کبھی ختم نہیں ہوئی ہے۔
مارچ ۲۰۱۹ میں دورہ اٹلی کے دوران چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ “وقت کے بارے میں ہماری تفہیم کو سو سالوں اور ہزاروں سالوں کے لحاظ سے ناپا جاتا ہے”، جو قدیم تہذیبوں اور ثقافتی طاقتوں کے شاندار “وقت کے نقطہ نظر” کا اظہار کرتا ہے۔چین اور اٹلی کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کی جانے والی یہ خصوصی آرٹ نمائش عظیم الشان “وقت کے نقطہ نظر” کا ٹھوس اظہار ہے۔ چائنا میڈیا گروپ اٹلی میں تمام سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے دوستوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر کثیر الجہتی دنیا میں خوشحالی اور ترقی کا ایک نیا دائرہ کھولنے کے لئے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اٹلی سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے چائنا میڈیا گروپ کے زیر اہتمام افرادی و ثقافتی تقریب کا انعقاد چین اٹلی سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منانے کے لیے چائنا میڈیا گروپ کے زیر اہتمام افرادی و ثقافتی تقریب کا انعقاد چیلنجز سے نمٹنے کےلیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، چینی وزیر اعظم فیچر فلم’’شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی‘‘ کا مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشرکر دی گئی گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی پاکستان کا 9ہمسایہ ممالک سے تجارتی خسارہ 11ارب 17کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا ایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جرمنی کی نئی دفاعی حکمت عملی، نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) جرمنی ایک نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے تاکہ سکیورٹی پالیسی کو بہتر طور پر مربوط کیا جا سکے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی سے کے مطابق اس منصوبے کے لیے وزارتوں کے درمیان رابطہ کاری شروع ہو چکی ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کے قواعد و ضوابط 27 اگست کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں منظور کر لیا جائے گا۔
یہ ادارہ حکومت کو باخبر فیصلے کرنے اور درمیانی و طویل مدتی خطرات کی پیش بینی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کا پس منظر اور مقاصدنیشنل سیکیورٹی کونسل کا قیام چانسلر فریڈرش میرس کے قدامت پسند بلاک اور سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان اتحادی معاہدے کا حصہ ہے۔
(جاری ہے)
یہ کونسل امریکی اور برطانوی ماڈلز کی طرز پر بنائی جا رہی ہے جبکہ اس کی توجہ اندرونی، بیرونی، ڈیجیٹل اور معاشی سکیورٹی پر مرکوز رہے گی۔
یہ کونسل نہ صرف بحرانوں کے وقت بنیادی کردار ادا بلکہ طویل مدتی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ سکیورٹی کونسل کے خدو خال کیا ہوں گے؟کونسل کی سربراہی چانسلر فریڈرش میرس کریں گے۔ اس میں وزارت مالیات، خارجہ، دفاع، داخلہ، انصاف، معیشت و توانائی، ترقیاتی تعاون، ڈیجیٹل و ریاستی جدیدیت کے وزراء شامل ہوں گے۔ ضرورت کے مطابق دیگر وزراء، جرمن سکیورٹی اداروں کے نمائندے، وفاقی ریاستوں کے نمائندے، یورپی یونین اور نیٹو کے عہدیدار اور معروف جرمن سکیورٹی ماہرین بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
کونسل کو فیصلہ سازی کا اختیار ہو گا، بشرطیکہ وہ آئین یا وفاقی قانون کے تحت کابینہ کے فیصلوں کے برعکس نہ ہو۔ اس کونسل کی اہم خصوصیات کیا ہوں گی؟پہلے سے ہی موجود ڈھانچے کا انضمام ممکن بنایا جائے گا یعنی نیشنل سکیورٹی کونسل موجودہ فیڈرل سکیورٹی کونسل (جو اسلحہ برآمدات کے معاملات دیکھتی ہے) اور سکیورٹی کابینہ کے فرائض سنبھالے گی۔
اسی طرح کونسل کے لیے چانسلری میں ایک اسٹاف یونٹ قائم کیا جائے گا، جس کے لیے 13 نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق کونسل کا مقصد مختلف وزارتوں اور سکیورٹی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانا ہے تاکہ فیصلے جامع معلومات کی بنیاد پر کیے جائیں۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے علاوہ ایک نیشنل کرائسز اسٹاف اور چانسلری میں نیشنل سیچویشن سینٹر کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کب ہوں گے؟یہ کونسل بحرانوں کے وقت اجلاس کرے گی، جیسے کہ جون میں ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ، فروری 2022 میں یوکرین پر روس کا حملہ، یا اگست 2021ء میں افغانستان سے افراتفری کی صورت میں واپسی۔ اس کے ساتھ ساتھ سائبر حملوں جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی کونسل متحرک ہو گی۔
مستقبل کی حکمت عملی اور منصوبہ بندییہ کونسل باقاعدگی سے اجلاس کرے گی تاکہ درمیانی اور طویل مدتی خطرات کی نشاندہی کی جا سکے اور ان سے نمٹنے کی تیاریوں کو یقینی بنایا جائے۔
اس عمل میں تھنک ٹینکس، تحقیقی اداروں اور ماہرین کی مدد لی جائے گی۔ نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجی، جو سابقہ ایڈمنسٹریشن نے تیار کی تھی، کو بھی مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ کونسل کے فیصلوں کو عوامی طور پر شائع کرنے کی بھی گنجائش ہو گی۔حکومتی ذرائع سے حاصل ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق کونسل کا ڈھانچہ وزارتوں کے درمیان خود مختاری کو متاثر نہیں کرے گا۔ اسی طرح امریکی طرز کا ''نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر‘‘ کا عہدہ نہیں بنایا جائے گا۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کا یہ منصوبہ وزارت خارجہ سمیت دیگر حکومتی اداروں سے گہری مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
ادارت: شکور رحیم