فیچر فلم’’شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی‘‘ کا مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشرکر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
فیچر فلم’’شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی‘‘ کا مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشرکر دی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین اور اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55 ویں سالگرہ کے موقع پر،چائنا میڈیا گروپ کی پروڈیوس کردہ فیچر فلم “شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی” مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشر کی گئی اور اس کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب اسی دن اٹلی کے شہر روم میں منعقد ہوئی۔ اس فیچر فلم کا نشر اٹلی کے 30 سے زیادہ مین اسٹریم میڈیا اداروں پر کیا جائے گا ۔
یہ پروگرام شاندار روایتی چینی ثقافت کے ورثے اور ترقی کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ کے تصورات کی کہانی بیان کرتا ہے، اور ثقافت کی خوشحالی اور ثقافتی طاقت کو مضبوط کرنے سے متعلق ان کی گہری سوچ کو اجاگر کرتا ہے، ساتھ ہی ثقافتی ورثے کی اہمیت اور تاریخی تسلسل کے تحفظ کے بارے میں ان کے جذبات کو بھی دکھاتا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے غیر ملکی ناظرین چین کی اُن عملی کوششوں کو دیکھ سکتے ہیں جو جدید دور میں تہذیب کی اصل جستجو اور ثقافتی ورثے کے حفاظت کے لیے کی جا رہی ہیں، اور چینی ثقافت کی طویل تاریخ، اس کے وسیع اور گہرے مفہوم و افکار، اور اس کی مقبولیت کی کھلی صلاحیت کو جان سکتے ہیں۔ اس موقع پر سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے شعبہ تشہیر کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شین ہائی شیونگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین اور اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچپنویں سالگرہ منانے کے اہم موقع پر ہم نے پروگرام “شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی”کی نشریات کا مشاہدہ کیا ۔ اس پروگرام سے ہم مل کر چینی ثقافت کی شاندار تاریخ اور اس کے ساتھ چینی صدر شی جن پھنگ کے جذبات دیکھ سکیں گے ۔
چائنا میڈیا گروپ بہترین فلم اور ٹیلی ویژن ورکس کا اطالوی اسکریننگ سال” اور دستاویزی فلموں کی چین-اطالوی مشترکہ پروڈکشن جیسی سرگرمیوں کا ایک سلسلہ بھی شروع کرے گا، تاکہ اطالوی ناظرین چین کے بارےمیں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں ، اور ایک ساتھ مل کر انسان کے ہم نصیب معاشرےکی تکمیل کے لیے مشترکہ کوشش کریں ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کیخلاف فوجی آپریشن انتہائی کامیاب رہا، بعض چینل بے بنیاد خبریں چلا رہے ہیں، امریکی وزیر دفاع کی بریفنگ گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی پاکستان کا 9ہمسایہ ممالک سے تجارتی خسارہ 11ارب 17کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا ایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاری پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کامیاب؛آئندہ ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاق چین۔جنوبی ایشیا ایکسپو نے خطے کی خوشحالی کے لیے سنہری پل تعمیر کیا ، چینی میڈیا بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی صورتحال گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، چینی وزیر اعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکا میں 110 سال پرانی چینی مزدوروں کی بستی ’لاک‘ آج بھی اپنی اصل حالت میں قائم
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے دل میں واقع ساکرامنٹو دریا کے کنارے موجود ڈیلٹا ریجن کبھی دلدل، ندی نالوں اور کھیت کھلیانوں کا امتزاج تھا۔ 19ویں اور 20ویں صدی کے آغاز میں یہاں آنے والے چینی مزدوروں نے اس علاقے کو ناقابلِ کاشت زمین سے زرعی طاقت میں بدل دیا اور اسی دوران ایک منفرد بستی ’لاک‘ کی بنیاد رکھی، جو آج بھی امریکا میں واحد ایسی بستی ہے جو چینی باشندوں نے چینی باشندوں کے لیے آباد کی۔
گولڈ رش سے زرعی انقلاب تک
1848 میں جب ’کیلیفورنیا گولڈ رش‘ کی خبر چین پہنچی تو ہزاروں چینی کان کن ’گولڈ ماؤنٹین‘ (سونے کا پہاڑ) کہلانے والے اس خطے میں قسمت آزمانے پہنچے۔ ابتدا میں کامیابی ملی، مگر جلد ہی غیر ملکی مائنرز ٹیکس اور نسلی تعصب نے انہیں کان کنی سے دور کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے ریل پٹڑی بچھانے اور کھیتی باڑی جیسے کام اپنائے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فوج کا گیریژن، جو اب ’گھوسٹ ٹاؤن‘ بن چکا ہے
1861 کے ’کیلیفورنیا سواپ اینڈ اوور فلو ایکٹ‘ کے بعد دلدلی علاقوں کی نکاسی ممکن ہوئی اور چین کے گوانگ ڈونگ صوبے سے تعلق رکھنے والے ماہر مزدوروں نے لیویز (بند) تعمیر کر کے 88 ہزار ایکڑ سے زائد زمین قابلِ کاشت بنا دی۔
والنٹ گروو کی آگ اور ’لاک‘ کی بنیاد
چینی آبادکاروں نے ساکرامنٹو کے قریب والنٹ گروو میں ایک بڑی چائنہ ٹاؤن بسا لی تھی، مگر 7 اکتوبر 1915 کی آتشزدگی نے سب کچھ جلا دیا۔ متاثرین میں لی بِنگ، عرف ’چارلی‘ بھی شامل تھے، جو مقامی کاروباری شخصیت تھے۔ انہوں نے آگ کے اگلے ہی دن مقامی زمین دار جارج لاک جونیئر سے زمین لیز پر لی اور یوں 1915 سے 1917 کے درمیان 45 لکڑی کے مکانات اور دکانیں تعمیر ہوئیں۔ بستی کا نام ’لاک‘ پڑ گیا۔
عروج کا دور، ’مونٹے کارلو آف کیلیفورنیا‘
1920 سے 1940 کی دہائی میں لاک کی آبادی تقریباً 600 تک پہنچ گئی، جس میں اکثریت چینیوں کی تھی۔ یہاں اسکول، ہوٹل، ریستوران، نو گروسری اسٹورز، ایک فلور مل اور چینیوں کے زیرِ انتظام سینما موجود تھا۔ غیر قانونی جوا بھی کھلے عام ہوتا تھا، جس کی وجہ سے اخبارات نے اسے ’مونٹے کارلو آف کیلیفورنیا‘ کا لقب دیا۔
زوال اور بقا
1943 میں ’چائنیز ایکسکلوژن ایکٹ‘ کے خاتمے کے بعد کئی خاندان بہتر مواقع کی تلاش میں شہروں کی طرف منتقل ہوگئے۔ 1960 کی دہائی تک آبادی گھٹ کر چند درجن رہ گئی، مگر مقامی ہم آہنگی اور کمیونٹی کا جذبہ قائم رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپین کے ایک قصبے میں مرنا کیوں منع ہے؟ دلچسپ وجہ
1990 میں امریکی حکومت نے لاک کو نیشنل ہسٹورک لینڈ مارک قرار دیا، مگر زمین کی ملکیت اب بھی باسیوں کے پاس نہیں تھی۔ 2004 میں ساکرامنٹو ہاؤسنگ اینڈ ری وائیٹلائزیشن اتھارٹی نے زمین خرید کر مرمت کروائی اور باسیوں کو فروخت کردی، یوں نسلوں پر مشتمل یہ کمیونٹی آخرکار اپنی زمین کی مالک بن سکی۔
آج کا لاک
لاک آج بھی اپنی 100 سالہ شکل میں موجود ہے۔ پرانے جوا خانے کو ’دائی لُوئی میوزیم‘ میں بدل دیا گیا ہے، سابقہ اسکول اب ’لاک چائنیز اسکول میوزیم‘ ہے اور مردانہ سوشل کلب ’جان یِنگ ایسوسی ایشن‘ اب تاریخی نمائش گاہ ہے۔ کچھ پرانے خاندان اب بھی یہاں کاروبار چلا رہے ہیں، جبکہ فنکاروں اور سیاحوں کی آمد اس بستی کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔
لاک فاؤنڈیشن کے چیئرمین اسٹیورٹ وول تھل کے مطابق لاک ان لوگوں کی میراث ہے جنہوں نے اجنبیت، غربت اور تعصب کا مقابلہ کر کے ترقی کی۔ یہ پناہ گاہ تھی ایک ایسے دور میں جب دنیا غیر دوستانہ تھی، اور ہمیں اس پر فخر کرنا چاہیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا چینی بستی چینی مزدور کیلیفورنیا لاک