اسلام آباد:قومی اسمبلی سے فنانس بل اور انکم ٹیکس آرڈیننس کو شق وار منظور کرلیا، جس کے تحت 107 اداروں کو انکم ٹیکس کی چھوڑ دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل اور انکم ٹیکس آرڈیننس کو منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو مسترد کردیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کی گئی انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کو منظور کرلیا گیا جس کے تحت 107 اداروں کو ٹیکس چھوٹ دے دی گئی ہے۔
پاکستان بار کونسل سمیت صوبائی بار کونسلز، فوجی فاؤنڈیشن، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، فاؤنڈیشن یونیورسٹی کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی۔
اس کے علاوہ شوکت خانم، ایدھی فاونڈیشن، الشفاء ٹرسٹ، شفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال کو بھی ٹیکس چھوٹ دے دی گئی، فارمن کرسچن کالج، لمز، غلام اسحاق خان یونیورسٹی کو بھی ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگیا۔
انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت تخفیف غربت فنڈ، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، نینشل انڈومنٹ اسکالر شپ، ایف بی آر فاؤنڈیشن، پاکستان زرعی ریسرچ کونسل، آڈٹ اوورسائٹ بورڈ کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سابق صدور اوران کی بیواؤں کی پنشن میں بھی ٹیکس استثنیٰ اور سپریم کورٹ دیامیر بھاشا و مہمند ڈیم فنڈ کو بھی انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ا رڈیننس دی گئی ہے

پڑھیں:

ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار

آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ مالی سال 26-2025ء کے لیے ترمیمی فنانس بل کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے جبکہ 6 لاکھ سے لے کر 12 لاکھ روپے تنخواہ لینے والے افراد 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔ فنانس بل کے دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے افراد 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔

تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔ چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔

پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ترمیم منظور، پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ
  • ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر
  • فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
  • چیلنجز سے نمٹنے کےلیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، چینی وزیر اعظم
  • قومی اسمبلی میں ترمیمی فنانس بل کی شق وار منظوری
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • حکومت نے فاٹا، پاٹا پر 10فیصد سیلز ٹیکس عائد نہ کرنے کی اپوزیشن کی تجویز مسترد کردی
  • سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی
  • بینظیر انکم سپورٹ یا ووٹ بینک اسکیم؟