کیا مچھلی کے تیل کا روزانہ استعمال صحت کے لیے مفید ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مچھلی کا تیل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا غذائی سپلیمنٹ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز انسانی صحت پر بے شمار مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اگرچہ بہت سے لوگ مچھلی کھانے سے اجتناب کرتے ہیں، مگر وہ مچھلی کے تیل کے کیپسولز کے ذریعے ان اہم غذائی اجزاء سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ان کیپسولز میں وٹامن اے اور ڈی بھی پائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مردوں میں یہ سپلیمنٹ بانجھ پن کے خطرے کو کم کر سکتا ہے، کیونکہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم میں ورم اور تکسیدی تناؤ کو کم کرتے ہیں، جو تولیدی نظام پر برا اثر ڈالتے ہیں۔
مچھلی کے تیل کا دل کی صحت پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔ یہ ہارٹ فیلیئر، ہائی بلڈ پریشر، خون میں چکنائی کی زیادتی اور فالج جیسے امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور دیگر کلینیکل ٹرائلز سے بھی اس بات کی تائید کی گئی ہے۔
جلد کی صحت کے لیے بھی مچھلی کا تیل فائدہ مند ہے۔ یہ سورج کی روشنی سے ہونے والے نقصان، جلد کی خشکی اور خارش میں بہتری لاتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہو سکتا ہے، خاص طور پر عمر کے ساتھ بینائی میں آنے والی کمزوری کے خلاف مؤثر ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دماغی صحت کے لیے بھی اہم ہیں۔ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ان کے استعمال سے یادداشت بہتر ہو سکتی ہے، الزائمر جیسی بیماریوں کا خطرہ کم ہو سکتا ہے، اور ڈپریشن جیسی ذہنی کیفیتوں میں کمی آ سکتی ہے۔ کچھ تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ مچھلی زیادہ کھانے والے افراد میں ڈپریشن کا خطرہ 17 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
مزید یہ کہ کچھ مطالعات نے ہڈیوں کی مضبوطی میں بھی مچھلی کے تیل کے کردار کی نشاندہی کی ہے، اگرچہ اس پہلو پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ تمام فوائد اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ مچھلی کے تیل کا باقاعدہ اور معتدل استعمال جسم کے مختلف نظاموں پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے، تاہم اس کے استعمال سے قبل معالج سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے تاکہ انفرادی صحت کی ضروریات اور ممکنہ خطرات کو مدنظر رکھا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صحت کے لیے سکتا ہے
پڑھیں:
جسم آئرن کی مقدار اگر زیادہ ہوجائے تو کیا خطرہ لاحق ہوتا ہے؟
جسم میں آئرن کی مقدار اگر زیادہ ہو جائے تو اسے آئرن اوورلوڈ یا ہیماکرومیٹوسس (Hemochromatosis) کہا جاتا ہے۔
آئرن کی زیادہ مقدار کی وجہ یا تو جینیاتی بیماری ہو سکتی ہے یا پھر زیادہ خون کی منتقلی/آئرن سپلیمنٹس کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔
زیادہ آئرن سے درج ذیل خطرات لاحق ہوتے ہیں
جگر کے مسائل
جگر میں آئرن جمع ہوکر فیٹی لیور، جگر کا بڑھ جانا، یا جگر کا کینسر پیدا کر سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ سروسس (cirrhosis) بھی ہو سکتا ہے۔
دل کے مسائل
آئرن کی زیادتی دل کے پٹھوں میں جمع ہوکر ہارٹ فیلئر، بے ترتیب دھڑکن (Arrhythmia) یا کارڈیومایوپیتھی کا باعث بن سکتی ہے۔
ذیابیطس
لبلبہ میں آئرن جمع ہونے سے انسولین بننے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے، جس سے ٹائپ 2 ذیابیطس ہو سکتی ہے۔
ہارمونی اثرات
پٹیوٹری گلینڈ متاثر ہو کر بانجھ پن یا ہارمونی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
جوڑوں کا درد
آئرن کی زیادتی جوڑوں میں بھی اثر ڈالتی ہے، جس سے آرتھرائٹس جیسا درد ہو سکتا ہے۔
جلد میں تبدیلیاں
آئرن جمع ہونے سے جلد کا رنگ کانسی یا سیاہ نظر آنے لگتا ہے۔