صیہونی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کو رہا اور حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا، جو فلسطینی غزہ چھوڑنا چاہیں گے، ان کو دوسری ریاست پہنچایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ جنگ دو ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے اور حماس کی جگہ 4 عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے۔ اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ ختم کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران پر امریکی حملے کے بعد پیر کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو غزہ جنگ بند کرنے پر متفق ہوئے۔ اسرائیلی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کو رہا اور حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا، جو فلسطینی غزہ چھوڑنا چاہیں گے، ان کو دوسری ریاست پہنچایا جائے گا۔

ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان فون کال میں سعودی عرب اور شام کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر بھی بات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے متحدہ عرب امارات اور مصر سمیت 4 عرب ممالک کے حماس کی جگہ غزہ کا انتظام سنبھالنے پر اتفاق کیا۔ اخبار کے مطابق سعودی عرب اور شام کے سفارتی تعلقات کے جواب میں اسرائیل دو ریاستی حل کی حمایت کرے گا، دو ریاستی حل کی اسرائیلی حمایت کے لیے فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی شرط رکھی گئی ہے، جبکہ امریکا کی جانب سے مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو ٹرمپ اور جائے گا حماس کی

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی کیلئے بڑی پیش رفت ہورہی ہے،ٹرمپ ،حماس کی تصدیق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن،غزہ،نیدر لینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد اب غزہ میں سیز فائر کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز میں نیٹو سمٹ سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے بتایا، میرا خیال ہے کہ غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جلد ہی غزہ کے حوالے سے بہت اچھی خبر سامنے آنے والی ہے جس کا ہم سب کو انتظار ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مجھے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی اب بہت قریب ہے۔ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا امریکا ایران پر پابندیاں ختم کرنے کا سوچ رہا ہے، تو انھوں نے جواب دیا ایران نے ابھی جنگ لڑی ہے اور بہادری سے لڑی ہے۔انھوں نے مزید کہا اگر وہ تیل بیچنا چاہتے ہیں تو بیچیں، چین اگر چاہے تو ایران سے تیل خرید سکتا ہے۔ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اپنی معیشت سنبھالنے کے لیے پیسے کی ضرورت ہوگی۔ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے جوہری تنصیبات بحال کرنے کی کوشش کی تو دوبارہ حملہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی میزائلوں نے عمارتوں کو تباہ کردیا، آخری 2 دنوں میں اسرائیل کو بہت بری مار پڑی، ایران اور اسرائیل تھک چکے تھے، دونوں نے تسلیم کیا کہ بس بہت ہو گیا اور جنگ بندی کو موقع دینا چاہیے، میرے کہنے پر اسرائیلی طیارے واپس گئے جس کے بعد سے ایران اسرائیل جنگ بندی پر بہت اچھے طریقے سے عمل ہو رہا ہے، جنگ بندی کی چند خلاف ورزیاں ضرور ہوئی ہیں لیکن مجموعی طور پر فریقین پیچھے ہٹے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔صدر ٹرمپ ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ایران پر حملے میں ہمیں ایک تاریخی کامیابی ملی ہے، ہم نے تقریباً 30 منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات کو تباہ کیا، فردو جوہری مرکز اب مکمل تباہ ہو چکا ہے، حملہ کرکے ہم ایران کے جوہری پروگرام کو دہائیوں پیچھے لے گئے ہیں، ایران کے لیے اب جوہری ہتھیار بنانا بہت مشکل ہو گیا ہے، اگر ایران نے تنصیبات کی بحالی کی کوشش کی تو ’ہم دوبارہ حملہ کریں گے کیوں کہ ایران کو یورینیئم افزودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران ایک بہترین ملک ہے اور ایرانی قوم بہترین لوگ ہیں لیکن ایران نیوکلیئر ہتھیار نہیں رکھ پائے گا۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری مراکز پر امریکی فضائی حملوں کو دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والی ایٹمی بمباری سے تشبیہ دی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کھربوں ڈالرز خرچ کرکے اس کام کو انجام دیا۔ اب کچھ مالی بوجھ دیگر نیٹو ممالک کو بھی اْٹھانا ہوں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ نہ کیا ہوتا تو اسرائیل کے ساتھ جنگ اب بھی جاری رہتی۔ اس قبل کی گئی ایسی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں لیکن ہم کامیاب رہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہیروشیما کی مثال دینا نہیں چاہتا، ناگاساکی کی بھی نہیں لیکن بنیادی طور پر امریکی حملہ ہی وہی چیز تھی جس نے ایران اسرائیل جنگ کا خاتمہ کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل کی تعریفوں کے گن گانے لگے ہیں اور انہوں نے سید عاصم منیر کو بہترین و انتہائی متاثر کن شخصیت قرار دیا ہے۔دی ہیگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتوں کے حامل ممالک ہیں اور ان کے درمیان جنگ کو امریکا نے رکوایا۔انہوں نے کہا کہ میری موجودہ دور کی بڑی کامیابی پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوانا ہے، میں نے دونوں ممالک کو فون کر کے کہا تھا کہ جنگ ختم کرو ورنہ امریکا آپ کے ساتھ تجارت نہیں کرے گا۔ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے گزشتہ ہفتے میری ملاقات ہوئی، فیلڈ مارشل بہترین اور انتہائی متاثر کن شخصیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اپنی زندگی میں امن معاہدے کروں۔ سمٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ ٹرمپ نے نیٹو ممالک کو دفاعی اخراجات بڑھانے پر آمادہ کیا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ تنازع کے حل کے لیے پیش رفت کے دعوے کے بعد، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی جنگ بندی مذاکرات میں تیزی آنے کی تصدیق کر دی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک سینئر رہنما نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات حالیہ گھنٹوں میں تیز ہو گئے ہیں۔حماس کے ترجمان طاہر النونو نے کہا، ’’مصر اور قطر میں موجود ہمارے ثالث بھائیوں کے ساتھ روابط پہلے سے قائم تھے، لیکن حالیہ گھنٹوں میں یہ مزید مضبوط اور سرگرم ہو گئے ہیں۔‘‘تاہم طاہر النونو نے واضح کیا کہ ابھی تک حماس کو جنگ بندی کے لیے کوئی نئی باضابطہ تجاویز موصول نہیں ہوئیں۔ادھرامریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہونے والا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران کو آئندہ یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔امریکی میڈیا کو انٹرویو میں اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی فضائی حملے کا مقصد صرف ایک تھا اور وہ تھا ایران کو جوہری افزودگی کے قابل نہ چھوڑنا۔ان کا کہنا تھا: “ہم ایران کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن ایسا کوئی معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا جس میں ایران کو یورینیم افزودگی کا اختیار دیا جائے۔جبکہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا۔الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے جب ان سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ہونے والے حملوں سے متعلق سوال کیا گیا تو اسماعیل بقائی نے کہا کہ ’جی ہاں، ہماری جوہری تنصیبات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، یہ بات یقینی ہے کیونکہ ان پر بار بار حملے کیے گئے ہیں‘۔اسماعیل بقائی نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے جس پر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اور دیگر متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں‘۔علاوہ ازیںاقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی ) سے دستبردار ہونا ’ انتہائی افسوسناک’ ہوگا۔ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریا کی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران ایک مشترکہ نیوز بریفنگ میں، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایران کے این پی ٹی سے انخلا کے بارے میں کہا کہ’ یقیناً یہ بہت افسوسناک ہوگا، مجھے امید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا، اور میرے خیال میں اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام ( ایران کی) تنہائی’ کا باعث بن سکتا ہے اور این پی ٹی کے ڈھانچے میں ایک سنگین دراڑ پیدا کر سکتا ہے۔سربراہ آئی اے ای اے کے یہ ریمارکس ایرانی پارلیمنٹ کے بدھ کی صبح کے اس ووٹ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں اقوام متحدہ کے جوہری نگراںادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنیکا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ امریکا کی تجویز کردہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے نفاذ کے ایک دن بعد آیا ہے۔دریں اثناء امریکی اخبارنیو یارک ٹائمز کا ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی القدس فورس کے سربراہ اسمٰعیل قانی کی شہادت کا دعویٰ غلط نکلا، جنرل اسمٰعیل قانی گزشتہ روز تہران میں منعقدہ جشن فتح میں عوام کے درمیان صحیح سلامت نمودار ہوگئے۔ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق ایرانی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں جنرل قانی کو عوامی اجتماع میں دیکھا جا سکتا ہے۔ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’کمانڈر قانی آپریشن ’بشارت فتح‘ کے بعد تہران کے عوامی اجتماع میں شریک ہوئے۔قبل ازیںایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد انٹرنیٹ پر عائد پابندیاں نرم کرنا شروع کر دیں۔عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران عائد کی گئی انٹرنیٹ پابندیوں کو مرحلہ وار ختم کیا جا رہا ہے۔ایران کے خبر رساں ادارے ’تسنیم نیوز‘ کے مطابق ایران پر صیہونی جارحیت میں شہادت کا مرتبہ پانے والے اعلیٰ عسکری کمانڈروں کی نماز جنازہ ہفتے کو تہران میں سرکاری سطح پر ادا کی جائے گی جس میں عوام، سرکاری حکام اور مذہبی شخصیات کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ دوسری جانب غزہ کے علاقے خان یونس میں حماس کے حملے میں پلاٹون کمانڈر سمیت 7 صیہونی ہلاک ہوگئے جبکہ ایک جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی بھی ہوا۔برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز بتایا کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں جھڑپ کے دوران اس کے پلاٹون کمانڈر سمیت 7 اہلکار ہلاک ہو گئے۔فوج کے بیان کے مطابق، ایک علیحدہ واقعے میں جنوبی غزہ ہی میں ایک اور اسرائیلی فوجی شدید زخمی بھی ہوا ہے۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ساتوں فوجی خان یونس شہر میں اس وقت مارے گئے جب ان کی گاڑی کے نیچے نصب ایک دھماکا خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی۔ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی عمریں 19 سے 21 سال کے درمیان ہیںاسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق جون کے آغاز سے اب تک غزہ میں لڑائی کے دوران 19 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کی جانب سے رواں ماہ شائع کی گئی اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احارونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر فوجی افسر نے بتایا ہے کہ غزہ پر جاری جنگ کے آغاز سے اب تک 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں اہلکار ایسے بھی ہیں جو بار بار ذہنی صدمے میں مبتلا ہو رہے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ میں 861 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 5 ہزار 921 زخمی ہوئے ہیں تاہم فوجی افسر کی طرف سے دی گئی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، جو کہ اسرائیلی فوجی نظام پر گہرے اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔علاوہ ازیںغزہ میںصیہونی فوج کے ہاتھوں امداد کے منتظر فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے، آج مزید 41 فلسطینی اسرائیلی درندگی کا نشانہ بن گئے جن میں کم ازکم 14 افراد کو امدادی مراکز کے قریب شہید کیا گیا۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو صبح سے اب تک اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کم از کم 41 افراد کو شہید کر دیا ہے، جن میں 14 افراد امدادی مراکز کے قریب جاں بحق ہوئے۔الجزیرہ کے مطابق یہ غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیرِ انتظام امدادی مراکز اسرائیلی افواج کے قریب قائم کیے گئے ہیں، جہاں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور اسنائپرز تعینات ہوتے ہیں۔جب بڑی تعداد میں لوگ امداد کے حصول کے لیے ان مراکز پر جمع ہوتے ہیں تو وہ اسرائیلی فائرنگ کا آسان ہدف بن جاتے ہیں۔تشویشناک طور پر ان امدادی مراکز پر لوگوں کو امداد کے حصول کے لیے صرف 20 منٹ دیے جاتے ہیں اور جیسے ہی یہ مختصر وقت ختم ہوتا ہے، اکثر فائرنگ شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ شہید ہو رہے ہیں۔خطرے کے باوجود لوگ وہاں جانے پر مجبور ہیں، کیونکہ اگر وہ نہ جائیں تو ان کے بچوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں متنازع نجی امدادی مراکز کے قریب امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم 410 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ دفتر کے مطابق یہ اموات ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔اقوام متحدہ نے ان امدادی مراکز کو تنازع کی زد میں آنے والے مقامات قرار دیتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ شہریوں کو اس طرح کے خطرناک حالات میں امداد کے لیے مجبور کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیںاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو آج تک وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے بہتر کوئی دوست نہیں ملا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے ٹرمپ کا بیانیہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے ایٹمی منصوبے کی دوبارہ کوشش کی تو ناکام بنائیں گے۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپنے وجودکیلیے2 خطروں، ایٹمی اور میزائل منصوبے کو ختم کردیا، ایران کیخلاف تاریخی کامیابی حاصل کی، جو نسلوں تک یاد رہے گی۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم حماس کو شکست دیں گے اور غزہ سے زندہ اور مردہ یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا،اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • اسرائیل دو ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار؛ حماس کی جگہ دوسری حکومت کے قیام پر اتفاق
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کا غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم کرنے پر اتفاق، برطانوی اخبار کا دعوی
  • اسرائیلی میڈیا کا  دو ہفتوں میں غزہ جنگ بندی کا دعویٰ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو غزہ جنگ بندی پر متفق
  • نیتن یاہو اور امریکا کے درمیان 2 پفتوں میں غزہ جنگ کے خاتمے پر اتفاق ہوگیا ہے، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
  • غزہ جنگ بندی کیلئے بڑی پیش رفت ہورہی ہے،ٹرمپ ،حماس کی تصدیق
  • غزہ میں جنگ بندی قریب؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ
  • غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ بندی چند دنوں میں متوقع: ٹرمپ کے ثالث کا دعویٰ