لائی چھنگ دہ کی جانب سے بین الاقوامی قانون کے اختیار کو چیلنج کرنا ناکام ہوگا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لائی چھنگ دہ کی جانب سے بین الاقوامی قانون کے اختیار کو چیلنج کرنا ناکام ہوگا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :حال ہی میں چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھنگ دہ نے “اتحاد پر دس تقاریر” کا آغاز کیا اور پہلی تقریر میں ہی تائیوان کی تاریخ میں تحریف کی اور اس بات کی تردید کی کہ تائیوان قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے۔ تائیوان کے ذرائع ابلاغ اور اسکالرز نے نشاندہی کی کہ اس اقدام کا حقیقی مقصد “تائیوان کی علیحدگی” کی سوچ کو ابھارنا ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہتاریخی نقطہ نظر سے ، قدیم زمانے میں تائیوان جزیرہ مین لینڈ سے جڑا ہوا تھا ، اور اسے “تیرتے ہوئے فوجیان” کے نام سے جانا جاتا تھا ، جس کا مطلب ہے کہ تائیوان صوبہ فوجیان کا حصہ ہے جو سمندر پر تیرتا ہے۔ “زوچین مین” کے فوسل سے ثابت ہوتا ہے کہ تائیوان کے قدیم باشندے مین لینڈ سے آئے تھے ۔
تین سلطنتوں کے دور میں “وو” ریاست میں ہی تائیوان کا واضح ریکارڈ تھا ، اور چین کی مرکزی حکومت سونگ اور یوآن شاہی خاندانوں کے بعد تائیوان پر انتظامی اختیار استعمال کرتی رہی ، اور تائیوان کو سرکاری طور پر 1885 میں چین کا ایک صوبے کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ لائی چھنگ دہ نے جان بوجھ کر ان تاریخی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے “تائیوان کی علیحدگی” کے لئے ،من گھڑت تاریخ بنانے کی کوشش کی۔قانونی سطح پر، قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلان جیسی بین الاقوامی دستاویزات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے .
لائی چھنگ دہ کا جھوٹا دعویٰ کہ “اقوام متحدہ کی قرارداد 2758 میں تائیوان شامل نہیں ہے” ایک واقعی الجھانے والا بیان ہے۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے 183 ممالک نے ایک چین کے اصول کی بنیاد پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں اور تائیوان نے حالیہ برسوں میں نام نہاد “سفارتی تعلقات”رکھنے والے ۱۰ مملک کھو دیے ہیں، اور عالمی اسمبلی برائے صحت سے مسلسل نو سال سے باہر کر دیا گیا ہے۔
اس سے یہ بات پوری طرح ثابت ہوتی ہے کہ ایک چین کا اصول ایک بین الاقوامی اتفاق رائے ہے ۔ تاریخ، قوانین یا حقیقت کے نقطہ نظر سے، تائیوان کبھی بھی ایک علیحدہ ملک نہیں رہا ہے اور مستقبل میں کبھی بھی الگ ملک نہیں ہوگا. خواہ لائی چھنگ دہ تاریخ کو کتنا ہی غلط بیان کرنے کی کوشش کریں ، وہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکیں گے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، اور وہ چین کی وحدت کے تاریخی رجحان کو نہیں روک سکتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی وزیر خارجہ یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز، جرمنی اور فرانس کا دورہ کریں گے ، وزارت خارجہ چینی وزیر خارجہ یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز، جرمنی اور فرانس کا دورہ کریں گے ، وزارت خارجہ چین سینیگال کے ساتھ جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق اوساکا ایکسپو کے چائنا پویلین میں 6 لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کی شرکت سمر ڈیووس فورم کا مقصد کھلے پن کے مشترکہ پیغام کو فروغ دینا تھا، چینی میڈیا سی ایم جی کی دستاویزی فلم’’ٹسکانی ٹریول اِن اے نیور اینڈنگ رینیسانس ‘‘اٹلی میں ریلیزCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی لائی چھنگ دہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی نے اسپیکر کی جانب سے رکنیت معطلی چیلنج کردی
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی امتیاز شیخ نے اسپیکر کی جانب سے رکنیت معطلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
رکن پنجاب اسمبلی امتیاز محمود شیخ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا اور درخواست میں پنجاب حکومت، گورنر پنجاب، اسپیکر پنجاب اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
امتیاز محمود شیخ نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ اسمبلی اجلاس کے دوران 4 قوانین کی منظوری کے وقت میں نے کورم کی نشاندہی کی تھی، جس کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اسمبلی رولز 4 اور 5 کا غلط استعمال کرتے ہوئے میری رکنیت 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دی۔
ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، اسپیکر قومی اسمبلی
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا رکنیت معطل کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے کر درخواست گزار کی رکنیت بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کی خلاف ورزی پر اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا تھا۔
اس حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا تھا کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے، دھکم پیل اور دستاویزات پھاڑنے پر کارروائی کی گئی، ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔