زہران ممدانی کے خلاف آن لائن نفرت میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) امریکی شہر نیو یارک کے میئر کے عہدے کے لیے امیدوار زہران ممدانی کی ڈیموکریٹک پرائمری میں غیر متوقع فتح کے بعد ان کے خلاف آن لائن اسلام مخالف پوسٹوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں اور ان کے انتخابی معرکے کو 11 ستمبر 2001 کے حملوں سے تشبیہ دینے جیسے تبصرے بھی شامل ہیں۔
یہ بات امریکہ میں مسلمانوں کی فلاح کے لیے قائم غیر سرکاری مسلم تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ایکشن (CAIR Action) نے جمعے کو بتائی۔کیئر ایکشن کے مطابق پولنگ ختم ہونے کے اگلے ہی دن ممدانی یا ان کی انتخابی مہم سے متعلق کم از کم 127 پرتشدد اور نفرت پر مبنی رپورٹس ریکارڈ کی گئیں، جو رواں ماہ کی اوسط کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھیں۔
(جاری ہے)
اس تنظیم کے مطابق اس ایک دن کے دوران مجموعی طور پر 6,200 سے زائد آن لائن پوسٹس میں اسلام مخالف جملے لکھے گئے یا ان میں تعصب پایا گیا۔33 سالہ ممدانی خود کو ''ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘‘کہتے ہیں اور وہ ایک ریاستی قانون ساز ہیں۔ انہوں نے منگل کو ہونے والی پرائمری میں کامیابی کا اعلان کیا تھا، جب سابق گورنر اینڈریو کومو نے اپنی شکست تسلیم کر لی تھی۔
یوگنڈا میں بھارتی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے ممدانی نومبر میں انتخاب جیتنے کی صورت میں نیو یارک سٹی کے پہلے مسلم اور بھارتی نژاد میئر بن سکتے ہیں۔کیئر ایکشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر باسِم الکرا نے کہا، ''ہم تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کی غیر مبہم انداز میں مذمت کریں، خصوصاً وہ جن کے اتحادی اس نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔
‘‘اس تنظیم کے مطابق اس کا نفرت انگیزی کی نگرانی کا نظام خودکار آن لائن اسکیننگ، عوامی شکایات، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اطلاعات پر مبنی ہے۔ ممدانی کے خلاف تقریباً 62 فیصد اسلام مخالف پوسٹس سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر شائع کی گئیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی افراد، بشمول ان کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، اس اسلام مخالف بیانیے کو پھیلانے والوں میں شامل ہیں۔
ٹرمپ جونیئر نے بدھ کو ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ''نیویارک سٹی گر چکا ہے،‘‘ اور کہا کہ نیویارک والوں نے ''9/11 کے حق میں ووٹ دیا۔‘‘ اسی دن ریپبلکن رکن کانگریس مارجوری ٹیلر گرین نے 'آزادی کے مجسمے‘ کی ایک اے آئی سے تیار کردہ تصویر پوسٹ کی، جس میں اسے برقع پہنے ہوئے دکھایا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں بعض مسلم یا عرب ممالک سے امریکہ تک سفر کرنے پر عائد کردہ پابندی، اور موجودہ دور صدارت میں فلسطین نواز طلبہ کی ملک بدری کی کوششوں جیسے اقدامات کو انسانی حقوق کے کارکن اسلام مخالف قرار دیتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے مسلم مخالف تعصب کے الزامات کی تردید کی ہے۔نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس کا منافرت انگیز جرائم کا یونٹ زہران ممدانی کے خلاف اسلام مخالف دھمکیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔
نسلی تعصب کی نگرانی کرنے والی تنظیم 'اسٹاپ اے اے پی آئی ہیٹ‘ (Stop AAPI Hate) کی شریک بانی منجوشا کلکرنی اور کیئر نے کہا ہے کہ ممدانی پر ہونے والے حملے ان حملوں سے ملتے جلتے ہیں، جو دیگر جنوبی ایشیائی اور مسلم نژاد سیاسی شخصیات جیسے کملا ہیرس، الہان عمر اور راشدہ طلیب کو جھیلنا پڑے۔
ریپبلکنز نے ممدانی پر سامیت مخالف ہونے کا الزام عائد کیا ہے، جس کی بنیاد ان کی طرف سے فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنا اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر تنقید کرنا بنے۔ تاہم زہران ممدانی نے ہر قسم کی سامیت دشمنی کی مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم حلقوں کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ میں اسلاموفوبیا اور سامیت دشمنی دونوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی مثالیں واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین پر ہلاکت خیز فائرنگ اور الینوائے میں ایک مسلمان بچے کے چاقو کے وار سے قتل جیسے واقعات ہیں۔
شکور رحیم، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام مخالف کے مطابق اس کے خلاف
پڑھیں:
اسلام آباد مری روڈ پر قائم مسجد و مدرسہ نئی جگہ پر منتقل، بغیر نوٹس عمارت گرانے کی خبریں خلاف حقائق
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور سی ڈی اے حکام نے 9 اور 10 اگست کی رات مری روڈ پر واقع سبز پٹی (گرین بیلٹ) میں قائم مسجدِ مدنی اور اس سے منسلک مدرسہ کو مسمار کیا۔ تاہم یہ اقدام وزارتِ داخلہ کے پہلے سے کیے گئے فیصلے اور مکمل مشاورت کے تحت عمل میں آیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جنوری 2025 میں وزارتِ داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ مسجد اور مدرسہ کو موجودہ مقام سے ہٹا کر مارگلہ ٹاؤن میں منتقل کیا جائے۔
اس ہدایت پر سی ڈی اے نے مارگلہ ٹاؤن میں نئی مسجد و مدرسہ تعمیر کیا، جس میں ہال اور وضوخانہ سمیت دیگر سہولیات شامل ہیں۔ اس منصوبے کی لاگت قریباً 3 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی اور اس میں مسجد انتظامیہ کو مکمل اعتماد میں لیا گیا۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد مسجدِ مدنی کے عملے اور طلبا کو وہاں منتقل کیا گیا اور اس کے بعد پرانی مسجد کی مسماری کی گئی۔
وزیرِ مملکت داخلہ طلال چودری نے واضح کیا ہے کہ مدرسہ انتظامیہ کی رضامندی سے مدرسے کو نئے، جدید اور معیاری سہولیات سے مزین مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ مدارس و مساجد کے حوالے سے بے بنیاد افواہیں نہ پھیلائیں۔
انہوں نے کہاکہ گرین بیلٹ یا غیر مجاز مقامات پر قائم مساجد و مدارس کی منتقلی فقط علما اور انتظامیہ کی مشاورت سے کی جائے گی اور امن و امان خراب کرنے کی کسی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جون 2025 میں وزارتِ داخلہ کے اجلاس میں گرین بیلٹ پر قائم تمام تجاوزات کے خاتمے کے لیے ہدایات دی گئی تھیں اور اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں غیر قانونی مساجد و مدارس کو متبادل جگہیں فراہم کرکے جدید عمارات تعمیر کی جارہی ہیں تاکہ تعلیمی اور عبادتی سرگرمیاں بہتر انداز میں جاری رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد گرین بیلٹ مری روڈ مسجد انتظامیہ مسجد و مدرسہ منتقلی وزارت داخلہ وی نیوز