ایئر کراچی کا ملک بھر کے 7 شہروں میں بھرتیوں کا اعلان، مواقع کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
حال ہی میں مقامی فلائٹ آپریشن کا لائسنس حاصل کرنیوالی ایئر کراچی نے ملک کے مختلف اہم شہروں میں اسٹیشن مینیجرز کی بھرتی کے لیے نئی مہم کا آغاز کر دیا ہے، ان شہروں میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، ملتان، سکھر اور کوئٹہ شامل ہیں۔
کمپنی کے مطابق، وہ متحرک اور تجربہ کار افراد کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے جو ایئرپورٹ آپریشنز کو مڈ سے سینئر سطح کے انتظامی عہدوں پر سنبھال سکیں۔ ملازمت کے اس موقع کے لیے مرد و خواتین دونوں درخواست دے سکتے ہیں، تاہم خواتین کو خاص طور پر درخواست دینے کی ترغیب دی گئی ہے تاکہ ایئر کراچی کی بھرتی کی جامع پالیسی کو فروغ دیا جا سکے۔
آسامیوں کی نوعیتاس ضمن میں ابتدائی طور پر ملک کے 7 اہم شہروں میں اسٹیشن مینیجر کی آسامی کے لیے اشتہار دیے گئے ہیں، کُل وقتی اس پوسٹ کے لیے مڈ سے سینیئر مینجمنٹ سطح کا تجربہ درکار ہے جبکہ عمر کی حد زیادہ سے زیادہ 35 سال رکھی گئی ہے، درخواست دینے کی آخری تاریخ 5 جولائی 2025 ہے۔
اہلیت کے تقاضے
درخواست دہندہ کے پاس بیچلرز ڈگری ہونا ضروری ہے، خاص طور پر ایوی ایشن مینجمنٹ، بزنس ایڈمنسٹریشن، ٹریول و ٹورازم یا متعلقہ شعبوں میں جبکہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن یعنی IATA جیسے مستند سرٹیفکیٹس کو اضافی قابلیت تصور کیا جائے گا۔
کم از کم 5 سالہ ایئرلائن یا ایئرپورٹ آپریشنز کا تجربہ ضروری ہے، جن میں سے 2 سال کسی سپروائزری یا مینیجری عہدے پر گزارے ہوں۔
کام کا ماحول
یہ ملازمت تیز رفتار اور چیلنجنگ ایئرپورٹ ماحول میں انجام دی جائے گی جس میں رات، ویک اینڈ اور تعطیلات کے دوران بھی کام کرنا پڑ سکتا ہے۔ امیدواروں کو ہنگامی صورتحال اور غیر متوقع آپریشنل مسائل سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔
درخواست کا طریقہ
دلچسپی رکھنے والے امیدوار 5 جولائی 2025 تک اپنا سی وی اور کور لیٹر [email protected] پر ای میل یا آن لائن https://lnkd.
ایئر کراچی ایک نیا پاکستانی نجی ایئرلائن منصوبہ ہے جسے کراچی کے کاروباری حلقوں کی مشترکہ کوشش سے قائم کیا گیا ہے، جس نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 5 جون 2025 کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس حاصل کیا ہے، ایئر لائن کا آغاز لیز پر حاصل کیے گئے 3 جہازوں کے ساتھ ہوگا۔
ایئر کراچی کے اس منصوبے میں سرمایہ کاری تقریباً 5 ارب روپے کی گئی ہے، جس میں ایک سو سرمایہ کار شامل ہیں، ہر ایک نے تقریباً 50 ملین روپے صرف کیے ہیں، ایئرلائن نے پی آئی اے کے ساتھ مینٹیننس کا معاہدہ طے کیا ہے، ایئر لائن ایک سال بعد انٹرنیشنل فلائٹ آپریشن کا آغاز ابتدائی طور پر مشرقِ وسطیٰ کی پروازوں سے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IATA اسٹیشن مینیجر آن لائن انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن ای میل ایئر کراچی پی آئی اے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس سرمایہ کاری سول ایوی ایشن اتھارٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیشن مینیجر ا ن لائن انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن ای میل ایئر کراچی پی ا ئی اے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس سرمایہ کاری سول ایوی ایشن اتھارٹی ایئر کراچی کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں پولیس پر مبینہ78لاکھ سے زاید ڈکیتی کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں پولیس اہلکاروں پر مبینہ ڈکیتی کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ شہری محمد خان نے فیروزآباد تھانے میں درخواست جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تھانہ شاہ لطیف پولیس نے خالد بن ولید روڈ پر واقع ان کے کار شوروم پر چھاپے کی آڑ میں بھاری رقم، زیورات اور اہم دستاویزات لوٹ لیے۔ درخواست گزار محمد خان کے مطابق واقعہ 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب شاہ لطیف تھانے کی موبائل ان کے بیٹے وزیر کو گرفتار کرکے لے گئی۔ پولیس موبائل کے ساتھ ایک سفید گاڑی بھی موجود تھی جس پر نمبر پلیٹ نصب نہیں تھی۔ گرفتاری کے بعد سادہ لباس اہلکار شوروم میں داخل ہوئے اور تجوری سے 78 لاکھ 50 ہزار روپے نقدی‘ گاڑیوں کے دستاویزات، سونا، پاسپورٹس، نادرا کے کاغذات، چیکس اور دیگر قیمتی سامان نکال کر بورے میں ڈال لیا۔ بعدازاں اہلکار یہ سامان ساتھ لے گئے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ واقعے کی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کو فراہم کر دی گئی ہے۔ محمد خان کے مطابق ان کا بیٹا گاڑیوں کے لین دین اور کنسٹرکشن کے کام سے وابستہ ہے، لہٰذا یہ کارروائی بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔ متاثرہ شہری نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لا کر انصاف فراہم کیا جائے۔