اسرائیلی فورسز نے خود پر حملے کے الزام میں اپنے ہی 6 شہری گرفتار کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزام میں 6 اسرائیلی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے حکام کے مطابق جمعہ سے ہفتہ کے دوران مغربی کنارے کے مرکزی شہر کف مرّہ کے قریب اسرائیلی شہریوں کے ایک اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے فوجی دستے طلب کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق فورسز کے پہنچنے پر درجنوں اسرائیلی شہریوں نے ان پر پتھر پھینکے اور فوجیوں پر حملہ کیا، ان فوجیوں میں بٹالین کمانڈر بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فورسز کا رفح میں فلسطینیوں کے کیمپ پر حملہ، 21 افراد شہید
بیان کے مطابق شہریوں نے فوجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
اسرائیلی فوجیوں نے ردعمل دیتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا اور 6 اسرائیلی شہریوں کو گرفتار کرکے مزید تفتیش کے لیے اسرائیلی پولیس کے حوالے کیا۔
اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ گرفتار افراد مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے رہائشی تھے یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل مغربی کنارہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی شہریوں
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اتوار کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ ہلاکتیں غزہ کے الشفاء ہسپتال کے باہر ان صحافیوں کے خیمے پر اسرائیل کے حملے میں ہوئیں۔ سیکرٹری جنرل کا بیان ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
Tweet URLہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے پانچ قطر سے تعلق رکھنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے، جن میں 28 سالہ انس الشریف بھی شامل تھے جنہیں اسرائیل نے حماس کا آلہ کار قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
الجزیرہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ چینل نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صحافیوں کا قتل اور صحافتی آزادی پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔سوموار کو اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کا آغاز کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں الجزیرہ کے صحافی ایک بار پھر تنازعہ کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تازہ ترین ہلاکتیں ان سنگین خطرات کو اجاگر کرتی ہیں جن کا صحافیوں کو اس جاری تنازعے کی کوریج کے دوران آئے دن سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا سیکرٹری جنرل نےصحافیوں کی ہلاکتوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان نے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کا احترام اور تحفظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور انہیں بلا خوف و خطر آزادانہ طور پر اپنا کام کرنے کی اجازت دینے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے واقعہ کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اسرائیل صحافیوں سمیت تمام شہریوں کا احترام کرے اور انہیں تحفظ دے۔ غزہ میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے تمام کارکنوں کو فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی مہیا کی جائے۔
عالمی میڈیا کو رسائی دینے کا مطالبہ'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں مظالم کی اطلاع دینے والی آوازوں کو خاموش کر رہی ہے۔
حالیہ حملے میں صحافیوں کی ہلاکت ہولناک واقع ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ میں 200 سے زیادہ فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا کوئی محاسبہ نہیں ہوا۔کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اس جنگ کے بارے میں آزادانہ اطلاعات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی غزہ میں رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
صحافیوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور غیرملکی صحافیوں کو غزہ میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے فلسطینی ساتھیوں کے بہادرانہ کام میں تعاون کر سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ غلط اطلاعات اور علاقے میں ہونے والے مظالم کے بارے میں شبہات کو روکنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں کم از کم 242 فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔