اسرائیلی فورسز نے خود پر حملے کے الزام میں اپنے ہی 6 شہری گرفتار کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزام میں 6 اسرائیلی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے حکام کے مطابق جمعہ سے ہفتہ کے دوران مغربی کنارے کے مرکزی شہر کف مرّہ کے قریب اسرائیلی شہریوں کے ایک اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے فوجی دستے طلب کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق فورسز کے پہنچنے پر درجنوں اسرائیلی شہریوں نے ان پر پتھر پھینکے اور فوجیوں پر حملہ کیا، ان فوجیوں میں بٹالین کمانڈر بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فورسز کا رفح میں فلسطینیوں کے کیمپ پر حملہ، 21 افراد شہید
بیان کے مطابق شہریوں نے فوجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
اسرائیلی فوجیوں نے ردعمل دیتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا اور 6 اسرائیلی شہریوں کو گرفتار کرکے مزید تفتیش کے لیے اسرائیلی پولیس کے حوالے کیا۔
اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ گرفتار افراد مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے رہائشی تھے یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل مغربی کنارہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی شہریوں
پڑھیں:
کوئٹہ، بورڈ آفس کے دو ملازمین ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزام میں گرفتار
ڈی جی اینٹی کرپشن کے مطابق انکوائری سے کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ہائیر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ سالانہ و ضمنی امتحانات 2024 کے نتائج میں غیر قانونی ردوبدل کے شواہد ملے ہیں۔ ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان نے بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (بی بی آئی ایس ای) کوئٹہ کے آئی ٹی ونگ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے امتحانی نتائج میں جعلسازی اور ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات پر دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ انکوائری سے کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور ہائیر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ سالانہ و ضمنی امتحانات 2024 کے نتائج میں غیر قانونی ردوبدل کے شواہد ملے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن عبدالواحد کاکڑ کا کہنا ہے کہ صوبے سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ کرپشن تعلیمی نظام کے لیے زہر قاتل ہے اور ہم ہر سطح پر اس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تحقیقات کے مطابق قابل اعتماد انٹیلی جنس اطلاعات پر انکوائری شروع کی گئی، جس میں بورڈ کے آئی ٹی ونگ کے بعض افسران اور اہلکاروں کی کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور امتحانی ریکارڈ میں ہیرا پھیری کا انکشاف ہوا۔ امیدواروں کے نمبروں میں غیر قانونی تبدیلی، ڈیٹیلڈ مارکس سرٹیفکیٹ میں ردوبدل اور آئی ٹی سسٹم تک غیر مجاز رسائی کے ذریعے ریکارڈ ٹمپرنگ کی گئی۔ ایوارڈ لسٹس اور جاری شدہ ڈی ایم سی میں واضح تضادات پائے گئے جو مبینہ طور پر مالی فوائد، اقربا پروری اور ذاتی مفادات کے لیے کیے گئے۔ ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے انکشاف ہوا کہ محمد اویس سسٹم اینالسٹ اور وسیم نور کمپیوٹر پروگرامر نے سپر ایڈمن آئی ڈی کا غلط استعمال کرتے ہوئے نتائج کے اعلان سے قبل کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ میں ردوبدل کیا۔ ان اقدامات کو بلوچستان ایمپلائز ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن ایکٹ 2011 کے تحت سنگین بدعنوانی اور پاکستان پینل کوڈ 1860 کی دفعات 109، 408، 409، 420، 467، 468 اور 471 بمعہ انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کے تحت قابل سزا جرائم قرار دیا گیا۔
اینٹی کرپشن ٹیم کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ محمد اویس اور وسیم نور براہ راست کرپشن اور ریکارڈ ٹمپرنگ میں ملوث تھے۔ ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ کی منظوری سے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ ہمارا مقصد تعلیمی اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اور طلبہ کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔ بدعنوانی کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ بی بی آئی ایس ای انتظامیہ نے تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، جبکہ بورڈ کے چیئرمین نے متاثرہ طلبہ کو انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں بدعنوانی کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے مزید تفصیلات اور گرفتاریوں کی اطلاعات جلد سامنے لائی جائیں گی۔