اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) معروف مینجمنٹ کنسلٹنسی فرم بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (BCG) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ''الٹرا ویلتھی‘‘ یا غیر معمولی حد تک دولت مند افراد کی تعداد تین ہزار نو سو کے قریب بنتی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بی سی جی کی اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ چار ہزار سے بھی کم افراد جرمنی میں مجموعی دولت کے ایک چوتھائی حصے سے بھی زیادہ کے مالک ہیں۔

جرمنی میں ان انتہائی دولت مند شخصیات کے مالی اثاثوں کا مجموعہ تین ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر سے کچھ ہی کم بنتا ہے۔

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ان انتہائی دولت مند افراد، جن کے لیے ultra-high net-worth individuals یا UHNWIs کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، کی تعداد میں 2024ء میں 500 یعنی تقریباﹰ 16 فیصد کا اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

ان 'سُپر رِچ‘ باشندوں کی تعداد اور ان کی دولت میں مزید اضافے کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں ان کو حاصل ہونے والے فوائد بنے۔ جرمنی میں قومی سطح پر مجموعی دولت کا تخمینہ

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے 2024 ء میں جرمنی میں قومی سطح پر مجموعی دولت کا تخمینہ 22.

9 ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر لگایا تھا۔ اس میں سے 11.8 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ اور دیگر مادی اثاثوں میں کی گئی تھی جبکہ 11.1 ٹریلین ڈالر کے برابر اثاثے خالصتاﹰ مالیاتی نوعیت کے تھے۔

ایسے اثاثوں میں مثال کے طور پر بینکوں میں جمع سرمائے، مالیاتی بانڈز اور نقد رقوم کو شمار کیا جاتا ہے۔

بی سی جی کے مطابقجرمنی کے یہ چار ہزار سے بھی کم امراء پورے ملک کی دولت میں سے تقریباﹰ 27 فیصد کے مالک ہیں اور ان کی ملکیت دولت قریب 2.99 ٹریلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

مالیاتی نمو کی رفتار سست کہاں اور کس کے لیے؟

بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کے مطابق اگر امریکی ڈالر میں حساب لگایا جائے، تو جرمنی میں ایک ملین ڈالر سے زائد کے برابر اثاثوں کے مالک افراد کی تعداد گزشتہ برس 65,000 کے اضافے کے بعد 678,000 ہزار ہو گئی۔

اس کے باوجود یہ بات بھی اہم ہے کہ انتہائی امیر افراد کی فہرست کا اگر اوپر سے نیچے کی طرف جائزہ لیا جائے، تو مقابلتاﹰ کم دولت والے باشندوں کے اثاثوں کی مالیت میں مزید اضافہ بھی بتدریج سست رفتار ہوتا جاتا ہے۔

بی سی جی کے صدر دفاتر امریکہ میں ہیں اور اس کی شاخیں دنیا کے 50 سے زیادہ ممالک میں قائم ہیں۔ اس ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر انتہائی امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے 2024ء میں امریکہ ایسے 33,000 سے زائد باشندوں کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا۔

اس کے بعد چین اپنی 9,200 انتہائی امیر شخصیات کے ساتھ عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر اور جرمنی اپنے تقریباﹰ 3,900 انتہائی امیر باشندوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بوسٹن کنسلٹنگ گروپ ڈالر کے برابر انتہائی امیر کے مطابق افراد کی کی تعداد کے ساتھ

پڑھیں:

پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی

پاکستان اور امریکی حکام اس وقت ایک اہم تجارتی معاہدے کے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، جس میں سرمایہ کاری کے امور بھی شامل ہیں۔ پاکستان نے جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک میں سب سے کم ٹیرف کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کا نظرثانی شدہ ٹیرف ریٹ 19 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جو بھارت (25 فیصد)، بنگلہ دیش (20 فیصد)، ویتنام (20 فیصد) اور سری لنکا (20 فیصد) جیسے دیگر خطے کے ممالک سے کم ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات میں اپنی برآمدات کے لیے بہتر ٹیرف ریٹس حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات پر آنے والے مہینوں میں مزید بات چیت ہوگی۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ امریکا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ابتدائی 29 فیصد کے بجائے 19 فیصد ٹیرف مقرر کیا گیا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ نئے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت عمل میں آیا۔

مزید پڑھیں: پاک امریکا اکنامک ڈپلومیسی: کیا پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت اپنی کھوئی ہوئی پہچان حاصل کر پائے گی؟

دونوں ممالک کے تعلقات میں حالیہ بہتری دیکھی گئی ہے، جس کی جھلک امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی نایاب ملاقات سے بھی ملتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے تعاون کرے گا اور اس شراکت داری کے لیے ایک آئل کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہے۔

یہ اعلان اسی دن سامنے آیا جب ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی، جو امریکی تجارتی شراکت داروں پر لگائے جانے والے سب سے زیادہ ٹیرف میں شامل ہے، جب تک بھارت روسی تیل اور ہتھیاروں کی خریداری بند نہیں کرتا۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر روس صدر پیوٹن یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے اقدامات نہ کریں تو روس پر مزید ٹیرف اور پابندیاں لگائی جائیں گی، جن کا نشانہ روس کے اتحادی بھی ہوں گے۔

علاوہ ازیں، بھارت کی برکس گروپ میں شمولیت پر بھی امریکی عدم اطمینان ظاہر کیا گیا ہے۔ تعلقات میں مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے چین کے پہلے دورے کا اعلان ہوا، جو 7 سال بعد پہلا دورہ ہوگا۔ ٹرمپ نے پہلے بھی کہا تھا کہ ایک دن پاکستان بھارت کو تیل بیچے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بلال اظہر کیانی پاکستان تجارتی تعلقات

متعلقہ مضامین

  • 10 لاکھ مسلمانوں کوملک بدر کرنے کا اسرائیلی منصوبہ
  • ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا، جلد شرح سود میں کمی، بجلی سستی ہوگی: وزیر خزانہ
  • جارجینا روڈریگیز کتنی امیر ہیں، رونالڈو سے علیحدگی کی صورت میں کیا کچھ ملے گا؟
  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، مزید 11 شہید، جنگ بندی کی کوششوں میں نیا موڑ
  • صدر ٹرمپ کا بڑا اقدام، بٹ کوائن کی قیمت میں بہت بڑا اضافہ
  • جرمن شہری روزانہ 10 گھنٹے سے زائد بیٹھے رہنے کے عادی، صحت پر تشویشناک اثرات
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی
  • غزہ پر قبضے کا منصوبہ‘جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کردیا
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی
  • برائلرگوشت کی قیمت میں مزید 7 روپے کلو اضافہ