ترکی: ممنوعہ ’پرائیڈ پریڈ‘ میں شریک درجنوں افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) ترکی کے بڑے شہر استنبول میں اتوار کے روز ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے لوگوں نے اپنی معروف "پرائیڈ پریڈ" منعقد کرنے کی کوشش کی، جسے پولیس نے روک دیا۔ حکام نے اس طرح کی ریلی پر پہلی ہی پابندی عائد کر دی تھی اور کارکنان کے مطابق مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
ترکی: استنبول میں 'پرائیڈ پریڈ' پر پابندی اور گرفتاریاں
حکام 'استنبول پرائیڈ' نامی اس مارچ پر سن 2015 سے ہی ہر سال پابندی عائد کرتے رہے ہیں اور اس برس بھی استنبول کے گورنر نے اس پریڈ کے انعقاد پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی تھی کہ یہ "سماجی امن، خاندانی ڈھانچے اور اخلاقی اقدار کو مجروح کرتی ہے۔
(جاری ہے)
"
عراق نے ہم جنس پرستی کو قابل سزا جرم قرار دے دیا
اس موقع پر شہر کے اہم علاقوں میں پولیس کی مضبوط موجودگی نے بڑے اجتماعات کو روک دیا۔
اس دوران شہر کے مرکز میں قوس قزح کے رنگوں والے جھنڈے اٹھائے ہوئے کارکنوں کے ساتھ افسران کو جھڑپ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ترکی میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف کریک ڈاؤنترکی میں اپوزیشن ڈی ای ایم پارٹی کے ایک قانون ساز کیزبان کونوکو نے کہا کہ "حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کو شیطان بتا کر اقتدار برقرار نہیں رکھ سکتی ہے۔
"ترکی میں ہم جنس پسندی کوئی جرم نہیں ہے، لیکن صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ دہائی کے دوران ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے۔
نیپال میں ہم جنس پسند افراد کی شادی کی قانونی منظوری
صدر ایردوآن نے سن 2025 میں جنوری کے دوران "خاندان کا سال" قرار دیا تھا، جس میں ترکی کی شرح پیدائش کو ایک وجودی خطرہ قرار دیا گیا اور ایل جی بی ٹی کیو پلس پر خاندانی روایات کو کم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
صدر نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے خاندان اور خاندانی ادارے کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔استنبول میں پابندی کے باوجود ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کا پرائڈ مارچ
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ حکومت ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی مخالف ماحول تیار کرنے کی کوشش اور اقدامات کر رہی ہے اور اس کی وجہ سے اس کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمیونٹی کے
پڑھیں:
سعودی عرب: 22 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین گرفتار
سعودی عرب(ویب ڈیسک) سعودی حکام نے ایک ہفتے کے دوران اقامہ، لیبر اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی پر مزید 22 ہزار 156 غیر قانونی تارکین کو حراست میں لے لیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’6 سے 12 نومبر کے درمیان مجموعی طور پر 14 ہزار 27 افراد کو اقامہ قانون، 4 ہزار 781 کو غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی کوشش اور 3 ہزار 348 کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش پر ایک ہزار 924 افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، ان میں سے 62 فیصد ایتھوپین، 37 فیصد یمنی اور ایک فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں 32 ایسے افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے ہمسایہ ملکوں میں داخل ہونے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
رپورٹس کے مطابق سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 31 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر 30 ہزار 236 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں 28 ہزار 407 مرد اور ایک ہزار829 خواتین ہیں۔
واضح رہے سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔