پارلیمان عوام کی خود مختار نمائندہ اور آئین و جمہوری اقدار کی نگہبان ہوتی ہے:صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک:صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ایسا پاکستان تعمیر کریں جہاں جمہوریت پروان چڑھے، ادارے مضبوط ہوں،مؤثر قانون سازی سے پارلیمان عوامی خدمات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بین الاقوامی یومِ پارلیمان پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت، آزادی، سماجی و معاشی انصاف کے اصولوں پر کار بند رہنے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان عوام کی خود مختار نمائندہ اور آئین و جمہوری اقدار کی نگہبان ہوتی ہے، پارلیمان قومی پالیسی سازی، شفافیت اور جوابدہی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کی ضامن ہے، مؤثر قانون سازی سے پارلیمان عوامی خدمات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
صدرِ مملکت کا کہنا تھا کہ قانون ساز ادارے جمہوری اقدار کا دفاع کریں، قومی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں۔
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پالیسی سازی میں معمر افراد کی آراء مدنظر رکھنا ضروری، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پالیسی سازی میں معمر افراد کی آرا مدنظر رکھنے، عمر کے معاملے میں امتیازی سلوک کے خاتمے اور مشمولہ معاشرے تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معمر افراد تبدیلی کے طاقتور عامل ہیں۔
معمر افراد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ 1995 میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی عالمگیر آبادی 541 ملین تھی جو 2050 تک 2.1 ارب ہو جانے کی توقع ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں یہ تبدیلی کہیں زیادہ واضح ہے جہاں آئندہ 30 سال میں معمر افراد کی آبادی دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔ Tweet URLان کا کہنا ہے کہ یہ آبادیاتی حوالے سے ایک بڑی تبدیلی ہے جس کے معیشتوں، طبی نظام اور سماجی ہم آہنگی پر دور رس اثرات ہوں گے۔
(جاری ہے)
معمر افراد کے حقوق کا مکمل احترام یقینی بنانا، ان کی عزت نفس کو برقرار رکھنا اور ان کی خدمات و تجربات کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ تمام معاشرے اور تمام عمر کے افراد معمر لوگوں کی دانائی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ لوگ غیریقینی حالات سے نمٹنے، تنازعات کو حل کرنے اور بین نسلی یکجہتی قائم کرنے کے لیے اہم اسباق دے سکتے ہیں۔یہ دن ہر سال یکم اکتوبر کو منایا جاتا ہے اور اس کا آغاز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1990 میں کیا تھا۔
بین النسلی رابطوں کا فروغامسال اس دن کا بنیادی موضوع 'مقامی و بین الاقوامی اقدامات کے لیے معمر افراد کا قائدانہ کردار: ہماری امنگیں، ہماری بہبود، ہمارے حقوق' ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد معمر افراد کے حقوق اور تبدیل ہوتے ہوئے آبادیاتی منظرنامے سے متعلق آگاہی پیدا کرنا اور معمر لوگوں کے لیے جامع سماجی و معاشی مواقع کو فروغ دینا تھا۔
اس تقریب کی مہمان خصوصی کولمبیا یونیورسٹی کے سکول آف سوشل ورک کی پروفیسر اور ڈین ایمیریٹس جینیٹ تاکامورا تھیں جو سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور حکومت میں عمررسیدگی سے متعلق امور کی وزیر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس دن کا موضوع سائنس، تعلیم اور عوامی پالیسی میں پیش رفت کی عکاسی کرتا اور یہ بات بھی اجاگر کرتا ہے کہ معمر افراد میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اپنے مکمل کردار کے ساتھ ایک بہتر اجتماعی مستقبل کے حصول میں بھرپور شرکت کریں۔
انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ نسلوں کے درمیان رابطوں اور شمولیت کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ایک ایسی عالمی سماجی تحریک کی جانب پیش قدمی ہو سکے جس میں ہر عمر کے افراد شامل ہوں۔ سب سے موثر سماجی تحاریک وہی ہوتی ہیں جو مختلف طبقات اور گروہوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں اور ان کو شامل کرتی ہیں۔ نوجوانوں کو عمر رسیدہ افراد کے شراکت دار اور معاون کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا کیونکہ یہی وہ نسل ہے جو مستقبل میں عالمی قیادت سنبھالے گی۔
'یو این ایف پی اے' کی اپیلاس دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے عرب ممالک میں معمر افراد کی حمایت کے لیے فوری اقدام کی اپیل جاری کی جہاں بڑی تعداد میں ان لوگوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں پینشن نظام کی خامیاں، صحت کی ناکافی سہولیات اور عمر کی بنیاد پر امتیازی سلوک شامل ہیں۔
ادارے نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ خاص طور پر ایسے ممالک میں معمر افراد کے حقوق اور فلاح کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے جو بحرانوں سے متاثر ہیں اور جہاں معمر افراد سب سے زیادہ کمزور طبقے میں شامل ہوتے ہیں۔ ادارے نے حکومتوں اور معاشروں سے اپیل کی ہے کہ وہ معمر افراد کی صحت اور ان کے حقوق پر سرمایہ کاری کے لیے باہم مل کر کام کریں۔