ویب ڈیسک:صدرِ مملکت آصف علی زرداری  نے کہا ہے کہ ایسا پاکستان تعمیر کریں جہاں جمہوریت پروان چڑھے، ادارے مضبوط ہوں،مؤثر قانون سازی سے پارلیمان عوامی خدمات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

 صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بین الاقوامی یومِ پارلیمان پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت، آزادی، سماجی و معاشی انصاف کے اصولوں پر کار بند رہنے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔

انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی

 ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان عوام کی خود مختار نمائندہ اور آئین و جمہوری اقدار کی نگہبان ہوتی ہے، پارلیمان قومی پالیسی سازی، شفافیت اور جوابدہی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پارلیمان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کی ضامن ہے، مؤثر قانون سازی سے پارلیمان عوامی خدمات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

 صدرِ مملکت کا کہنا تھا کہ قانون ساز ادارے جمہوری اقدار کا دفاع کریں، قومی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں۔

ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے‘بیرسٹر عقیل ملک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیرمملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے اور نو ججوں کا فیصلہ ہے، فیصلے کسی کی مرضی اورمنشا کے مطابق نہیں ہوتے، اپوزیشن فیصلہ کو متنازع بنانے کی بجائے اس کا خیرمقدم کرے۔ ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس میں نو ججز نے متفقہ فیصلہ دیا ہے جسے چھ اور سات ججوں کا فیصلہ نہیں کہنا چاہیے، سات ججز نے اکثریت میں فیصلہ لیا جبکہ دو ججز نے 12 جولائی کے اپنے فیصلہ کو تبدیل کیا ہے اس لئے اسے نو ججوں کا فیصلہ تصور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی نے آزاد الیکشن میں حصہ لیا، ان کی لیگل ٹیم کے پاس جب کوئی دلیل نہیں بچی تو انہوں نے میں نہ کھیلوں کی پالیسی اختیار کی اور اب وکٹ اٹھا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بچوں کی طرح طرز عمل اختیار کر رہے ہیں۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں بھی یہ اپنی منشا کے مطابق کیس لے کر گئے تھے جہاں پر پانچ ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا اس پر بھی روشنی ڈالنا ضروری ہے۔بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ کوئی صوبائی نہیں بلکہ ایک قومی ایشو تھا اس میں قومی اسمبلی، پنجاب، کے پی، سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق معاملہ تھا۔اکثر قومی معاملات کو ترجیحا اسلام آباد ہائی کورٹ لے جایا جاتا ہے لیکن انہوں نے اپنی خواہش پر یہ کیس پشاور ہائیکورٹ دائر کیا جس پر تیس صفحات پر مشتمل فیصلہ آیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51اور 106مخصوص نشستوں کو ریگولیٹ کرتے ہیں جوبالکل واضح ہیں، مخصوص نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جاسکتا لیکن بیرسٹر گوہر شاید سمجھتے ہیں کہ یہ نشستیں خالی چھوڑنی چاہئے تھیں لیکن ایسا کیسے ممکن ہے۔ جب یہ قانون بنا تو اس میں اخذ کیا گیا تھاکہ مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جائیں گی لیکن بیرسٹر گوہر اپنی بے ضابطگیوں ،قانونی سقم اور خامیوں کو عدالت پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی بجائے آزاد الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا جو بروقت پروسیجر مکمل نہ کرنے کی وجہ سے انہیں کرنا پڑا۔ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کہتا ہے کہ جب کوئی پارٹی کا سربراہ مقررہ وقت کے اندر اپنا پروسیجر مکمل نہیں کرتا تو یہ ان کی اپنی غلطی ہے، اسے پرانی تاریخوں میں جمع تصور نہیں کیا جاسکتا۔ پشاور ہائیکورٹ کے پانچوں ججز اس فیصلہ پر متفق تھے جنہوں نے آئین کی مکمل تشریح میں فیصلہ سنایا اور یہ کہاکہ یہ پروسیجرل غلطی ہے جس کی تلافی مقررہ مدت کے بعد نہیں کی جاسکتی۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اب سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا کر آئین کا بول بالا کیا اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ کی روشنی میں آئین کو ری رائٹ کرنے کا اختیار کسی کوحاصل نہیں اور نہ ہی کوئی جرأت کرسکتا ہے، آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمان کوحاصل ہے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ اپنے سارے دلائل دینے کے بعد بیرسٹر گوہر اب کہہ رہے ہیں کہ اس بینچ کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں تھا اور فیصلہ کو تسلیم کرنے کی بجائے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آئین اور قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، آئین اور قانون مقدم ہے اور اس کی اصل روح کے مطابق اس فیصلہ پر عمل ہوگا، میں نہ مانوں اور میں نہ کھیلوں سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے کہتا ہوں کہ خوش آئند فیصلے کو تسلیم بھی کریں اور اس کا خیرمقدم بھی کریں۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق پارلیمانی پارٹیوں کو مخصوص نشستوں کاحصہ دیا جائے اور یہ عمل مکمل ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم پارلیمان منایا جا رہا ہے
  • نظامِ پارلیمان جمہوریت کا دل اور ریاست کی اصل طاقت ہے: مریم نواز
  • پارلیمان اچھے طرزِ حکمرانی کو فروغ دینے، جمہوری اداروں کو مستحکم بنانے میں معاون ہے: آصف علی زرداری
  • پالیسی سازی اور سفارتکاری میں’آئی ایس آئی‘ کا اہم کردار ہے، اسحاق ڈار کا تقریب سے خطاب
  • پارلیمنٹرینزم کا عالمی دن؛وزیراعظم کا جمہوریت، خواتین کی قیادت اور جدید قانون سازی پر زور
  • ہماری پارلیمنٹ ہمارے جمہوری نظام میں مرکزی مقام رکھتی ہے، وزیراعظم
  • پارلیمنٹیرینزم کا عالمی دن: پارلیمان جمہوریت کا ستون ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • قانون ساز ادارے جمہوری اقدار کا تحفظ کریں‘صدر مملکت
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے‘بیرسٹر عقیل ملک