ورلڈ کپ میں تاریخی فتح: الہلال کلب، مانچسٹر سٹی کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میں
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
فٹبال کی دنیا میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک غیر معمولی لمحہ اس وقت رقم ہوا جب سعودی عرب کے معروف کلب الہلال نے یورپین چیمپیئن مانچسٹر سٹی کو 4-3 کی سنسنی خیز شکست دے کر کلب ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنا لی۔
میچ کا آغاز مانچسٹر سٹی کے دباؤ سے ہوا، جس کے نتیجے میں 9ویں منٹ میں برنارڈو سلوا نے ریان آیت نوری کی مدد سے پہلا گول داغا۔ تاہم ہلال نے دوسرے ہاف کا آغاز جارحانہ انداز میں کیا اور 46ویں منٹ میں مارکوس لیونارڈو نے شاندار ہیڈر سے اسکور برابر کر دیا۔ صرف 6 منٹ بعد، مالکوم نے مڈفیلڈ سے انفرادی کوشش کرتے ہوئے گیند کو جال میں پہنچا دیا اور الہلال کو برتری دلائی۔
مزید پڑھیں: ’پرتگالی ہوں، لیکن سعودی عرب سے ہوں‘ رونالڈو کا النصر کے ساتھ نئی کامیابیوں کا عزم
مانچسٹر سٹی نے جلد واپسی کی، اور ارلنگ ہالینڈ نے دفاعی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مقابلہ ایک بار پھر برابر کر دیا۔ اس کے بعد میچ کا فیصلہ اضافی وقت میں داخل ہو گیا، جہاں کولیبالی نے فری کک پر ہیڈر کے ذریعے تیسرا گول کیا۔
مانچسٹر سٹی نے 104ویں منٹ میں فِل فودن کے گول کے ذریعے ایک بار پھر مقابلہ برابر کر دیا، مگر 112ویں منٹ میں مارکوس لیونارڈو نے ری باؤنڈ پر گول کرتے ہوئے الہلال کو ایک بار پھر سبقت دلائی، جو آخر تک برقرار رہی۔
یہ فتح نہ صرف الہلال کے لیے بلکہ پوری عرب فٹبال کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے، جہاں ایک سعودی کلب نے دنیا کے بہترین یورپی کلب کو عالمی اسٹیج پر شکست دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب فٹبال کلب الہلال مانچسٹر سٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فٹبال کلب الہلال مانچسٹر سٹی مانچسٹر سٹی
پڑھیں:
الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی تاریخی ملاقات، یوکرین جنگ بندی پر امکانات اور اختلافات زیر بحث
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ فروری 2022 سے جاری یوکرین جنگ کے ممکنہ خاتمے پر بات کی جا سکے۔ یہ ملاقات کئی ناکام مذاکرات، ٹیلی فونک رابطوں اور سفارتی کوششوں کے بعد ہو رہی ہے جن میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
جولائی 2025 میں استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تین دور کے مذاکرات ہوئے تھے جن میں قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق ہوا، مگر جنگ بندی ممکن نہ ہو سکی۔ یہ جنگ اب تک لاکھوں جانیں لے چکی ہے اور دونوں ممالک کی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا چکی ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الاسکا سمٹ میں پیوٹن سے ملاقات ایک ابتدائی جانچ ہو گی تاکہ دیکھا جا سکے کہ وہ امن معاہدے پر تیار ہیں یا نہیں۔ ان کا مقصد ایسا تصفیہ ہے جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول ہو، تاہم اس کی کامیابی کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سب سے عملی راستہ پیوٹن کی جانب سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول کرنا ہو گا، جس پر یوکرین پہلے ہی رضامند ہے۔
الاسکا، جو 1867 تک روس کا حصہ تھا، اس ملاقات کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور پیوٹن پہلی بار یہاں آئیں گے۔ ملاقات کے اعلان کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔ یورپی یونین نے امریکی کوششوں کی حمایت کی، یوکرینی صدر زیلنسکی نے متعدد عالمی رہنماؤں سے بات کی جبکہ پیوٹن نے چین، بھارت، برازیل اور سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے۔
ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کے لیے زمین کے تبادلے کی تجویز بھی دی، جسے زیلنسکی نے مسترد کر دیا۔ روس یوکرین کی غیرجانبداری اور نیٹو میں شمولیت ترک کرنے پر زور دے رہا ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یوکرین کو ایسی مضبوط سلامتی ضمانتیں درکار ہیں جو 1994 کے بڈاپیسٹ میمورنڈم سے کہیں زیادہ مؤثر ہوں۔
Post Views: 7