اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے معاشی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے نہ صرف مہنگائی پر قابو پایا بلکہ معیشت کو استحکام کی راہ پر بھی گامزن کر دیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں حکومت کا ہدف ایکسپورٹ لیڈ گروتھ اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہے تاکہ آئی ایم ایف پر انحصار ختم کیا جا سکے۔ چئیر مین ایف بی آر راشد محمور لنگڑیال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ مملکت نے کہا کہ جب 2024ء میں موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جبکہ حکومت نے 12 فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا تھا مگر الحمدللہ یہ شرح مالی سال 2024-25ء کے اختتام پر صرف 4.
5 فیصد رہی۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے اس موقع پر کہا کہ فنانس بل 2025ء میں ایف بی آر کو کچھ اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن ان کے غلط استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، ہم نے اپنی ٹیم کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر کسی افسر نے ان اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ کہ جون 2025ء کے مہینے میں مہنگائی کی شرح محض 3.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ مہنگائی میں اس نمایاں کمی کا براہ راست اثر پالیسی ریٹ پر بھی پڑا جو کہ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ہے، یہ شرح سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے نہایت موزوں ہے۔وزیرِ مملکت نے کہا کہ حکومت نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ معاہدہ کیا جس سے معیشت کی میکرو اکنامک بنیادیں مضبوط ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ عوامی خدشات کے برخلاف کوئی منی بجٹ نہیں لایا گیا اور نہ ہی مالیاتی اہداف سے انحراف کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سب سے اہم ہدف یعنی پرائمری سرپلس حاصل کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری مالی حکمت عملی موثر رہی ہے۔بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ ایف بی آر نے پچھلے مالی سال میں 26 فیصد ریونیو گروتھ حاصل کی جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ادارے میں متعدد اصلاحات کی گئیں جن کا مقصد داخلی نظام میں شفافیت، ایمانداری اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام ایف بی آر افسران کو ہدایت جاری کی جا چکی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوں اور کسی کو ملاقات کے لئے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہ ہو۔ راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ اس سال سے تمام دفاتر بشمول چیف کمشنرز، کلکٹرز اور دیگر اعلیٰ افسران کے دفاتر ٹیکس دہندگان کے لئے کھلے ہوں گے، اس حوالے سے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں تاکہ شہری بغیر کسی رکاوٹ کے ان سے براہ راست بات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کو ٹیکس دہندگان کا سال نہ صرف منائیں گے بلکہ اس وژن کو نافذ بھی کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ٹیکس دہندہ خود کو ایف بی آر کا حصہ محسوس کرے نہ کہ اس سے خوفزدہ ہو۔ علاوہ ازیں راشد لنگڑیال نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ فائلر اور نان فائلر کی بجائے اب ہم اہلیت اور نااہلیت کا پیمانہ لے آئے ہیں۔ پوری حکومت میں اتفاق تھا کہ ریسرچرز اور اساتذہ کو ٹیکس ری بیٹ ملنا چاہئے، اس سال صرف انفورسمنٹ سے 865 ارب روپے حاصل کئے۔ شوگر اور سیمنٹ سیکٹرز کیلئے اب ہم نے فارمولے طے کر دیئے ہیں۔ رئیل سیکٹر کا پی او اس پچھلے سال 16 اور اس سال 20 فیصد رہا ہے۔ ہمارے بہت سارے لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ وزیر خزانہ اور میں روزانہ اوسطاً 7 گھنٹے قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ مہنگائی بڑھنے کی شرح زیادہ ہو تو ہدف حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
بلال اظہر کیانی نے
ایف بی ا ر
نے کہا کہ
مالی سال
انہوں نے
اس سال
کے لئے
پڑھیں:
کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کان کی صفائی کے لیے روئی یا ایئربڈز کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین نے عام طور پر کان کے میل صاف کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی روئی اور ایئربڈز کے استعمال سے شدید خطرات کے بارے میں عوام کو خبردار کیا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق کان کے درد یا انفیکشن کے 70 فیصد کیسز اسی غلط عادت کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لوگ کان کا میل صاف کرنے کے لیے روئی یا ایئربڈز کو ایک عام اور بے ضرر طریقہ سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، کان میں روئی یا ایئربڈز داخل کرنے سے میل مزید اندر دھکیل سکتا ہے، جس کے نتیجے میں شدید درد، انفیکشن اور کان کے پردے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
طبی ماہرین نے واضح کیا کہ کان کے پردے کو پہنچنے والا نقصان سماعت کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے طویل مدتی اثرات سنگین ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے ڈاکٹرز عوام کو تاکید کرتے ہیں کہ کان کی صفائی کے لیے غیر محفوظ طریقوں سے گریز کریں اور کسی بھی پریشانی کی صورت میں فوراً ماہرِ کان و ناک اور گلے (ENT) سے رجوع کریں۔
مزید یہ کہ ماہرین صحت سفارش کرتے ہیں کہ کان کے میل کو صاف کرنے کے لیے ہمیشہ خصوصی اور محفوظ طبی آلات کا استعمال کیا جائے تاکہ کسی بھی طرح کے نقصان یا پیچیدگی سے بچا جا سکے۔

ویب ڈیسک

دانیال عدنان