Jasarat News:
2025-08-17@08:28:32 GMT

مقبوضہ کشمیر،70 سالہ بزرگ سیاح خاتون کےساتھ زیادتی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (آن لائن) مودی سرکار کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں خواتین مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے سات لاکھ فوج تعینات کیے جانے کے باوجود مقبوضہ وادی غیر محفوظ ہے۔آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام اور سیاح دونوں غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں پہلگام میں پیش آنے والے فالس فلیگ کے بعد ایک 70 سالہ
بزرگ سیاح خاتون کے ساتھ زیادتی نے سیاحتی تحفظ پر سنگین سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ بھارتی اخبار انڈیا ٹو ڈے کے مطابق مہاراشٹر سے آئی ایک بزرگ سیاح خاتون کو پہلگام کے ہوٹل کے کمرے میں ایک درندہ صفت شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ پہلگام کی سیاحتی ساکھ پر بھی بدنما داغ ہے۔مودی راج میں خواتین سے زیادتی روزانہ کا معمول بن چکا ہے جبکہ نظامِ انصاف مفلوج اور ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بی جے پی کی انتہا پسند حکومت نے بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک بنا دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اس قسم کے درندگی کے واقعات ہندوتوا حکمتِ عملی کا نتیجہ بن چکے ہیں۔ خواتین کیخلاف بڑھتے ہوئے جرائم کے تناظر میں امریکا نے اپنی خواتین شہریوں کو بھارت کا سفر اکیلے نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی یومِ آزادی زبردستی منوانے کے لیے جبر اور خوف کا استعمال

بھارت کے  یومِ آزادی 15 اگست سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی نگرانی غیر معمولی حد تک سخت کر دی گئی ہے، جہاں لوگوں کو اس دن کی تقریبات میں شرکت پر مجبور کرنے کے لیے کثیر سطحی تلاشی مہمات، ’ایریا ڈومینیشن‘ مشقیں، اور صفائی کے نام پر سکیورٹی آپریشن جاری ہیں۔

آزادی کا دن، خوف کا ہتھیار

مقبوضہ وادی میں بھارت کے لیے آزادی کا دن، کشمیری عوام کے لیے خوف اور جبر کا ہتھیار بن چکا ہے۔ مودی حکومت نے ڈرونز، سی سی ٹی وی کیمروں اور ہزاروں نیم فوجی اہلکار تعینات کر کے مقامی آبادی کو قیدیوں جیسا سلوک سہنے پر مجبور کر دیا ہے۔

کشمیری عوام کا سوال: قابض کا جشن ہم کیوں منائیں؟

مقبوضہ جموں و کشمیر کے مقامی لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب وہ خود بھارتی تسلط سے آزاد نہیں تو قابض قوت کا جشن آزادی کیوں منائیں؟ بھارتی یومِ آزادی کی تقریبات میں شرکت کو مقامی لیفٹیننٹ گورنر نے لازمی قرار دے دیا ہے تاکہ دنیا کو یہ تاثر دیا جا سکے کہ کشمیری قوم بھارت کا حصہ ہے، لیکن کشمیری عوام اس مسلط شدہ بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مزید سخت

سخت سکیورٹی، عوامی زندگی مفلوج

شہری علاقوں اور حساس مقامات پر روڈ بلاکس، سرچ آپریشنز اور مسلح ناکے قائم ہیں، جن کا مقصد عوام کو خوفزدہ کر کے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ رات کے اوقات میں مزید سخت ناکہ بندی، کرفیو اور نگرانی عام زندگی کو مفلوج کر دیتی ہے۔

جبر کے سائے میں جشن

کشمیری عوام کو آزادی سے محروم کرنے والے ملک کے جشن میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کے نام نہاد سکیورٹی اقدامات دراصل عسکری طاقت کے مظاہرے اور ہر مخالف آواز کو دبانے کا ذریعہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بھارت: کشمیر کے یوم شہدا پر وزیر اعلیٰ بھی مقید

آزادی کا تاثر، غلامی کی حقیقت

بھارت دنیا میں آزادی کا جشن مناتا ہے، مگر مقبوضہ جموں و کشمیر میں حقیقت یہ ہے کہ لوگ جبر، نگرانی اور قابض طاقت کی مسلط کردہ آزادی کے رسم و رواج نبھانے پر مجبور ہیں۔ اس تمام تر عمل کا پیغام واضح ہے:

’قبضے کے خلاف مزاحمت کی قیمت خوف، جبر اور اجتماعی سزا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت کا یوم آزادی کشمیری قوم مقبوضہ جموں و کشمیر

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں اندھی گولیوں کے وار، دو خواتین سمیت 3 افراد زخمی
  • 250 دوڑوں میں حصہ لینے والی 97 سالہ خاتون نے بڑا اعزاز نام کر لیا
  • بھارت کا یوم آزادی پوری کشمیری قوم نے یوم سیاہ کے طور پر منایا
  • مقبوضہ کشمیر میں قیامت خیز سیلاب سے 60 ہلاک، درجنوں لاپتہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی یومِ آزادی زبردستی منوانے کے لیے جبر اور خوف کا استعمال
  • 75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان
  • محمود آباد میں سالے نے فائرنگ کر کے بہنوئی اور بھانجے کو قتل کر دیا، خاتون سمیت 4 افراد زخمی
  • مقبوضہ کشمیر: بھارت کے یومِ آزادی پر یومِ سیاہ
  • بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی پر دہلی سے جواب طلب کر لیا