سوات واقعہ: خیبرپختونخوا حکومت فلڈ فائٹنگ آلات خریدے گی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: سوات سیلاب کے دوران پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے موثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے فلڈ فائٹنگ آلات خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ڈرونز اور واٹر ریسکیو بوٹس شامل ہیں، سیلاب اور دیگر ایمرجنسی صورتحال میں اب ڈرونز کا استعمال کیا جائے گا، ڈرونز میں کئی سو کلو گرام وزن اُٹھانے کی صلاحیت ہوگی۔
خیبرپختونخوا محکمہ ریلیف نے 30 قیمتیں ڈرونز خریدنے کیلئے تیاری مکمل کر لی، 10 ایچ 30 ٹرانسپورٹیشن ڈرونز خریدے جائیں گے جس میں 100 کلو گرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت ہوگی، 20 ایسے ٹرانسپورٹیشن ڈرونز خریدے جائیں گے جو 50 کلوگرام تک وزن اٹھا سکتے ہوں۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرونز کی خریداری پر 406 ملین روپے کی لاگت آئے گی جس کیلئے وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو 331 ملین روپے کے فنڈز جاری کرنے کی ہدایات کر دی، ڈرونز اور بوٹس کی فی الفور خریداری کیلئے اقدامات مکمل کر لئے گئے۔
محکمہ ریلیف کے مطابق ان آلات کی خریداری کا مقصد کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں بروقت اقدامات کرنا ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سوات قومی جرگہ کا دسمبر میں لویہ جرگہ بلانے کا عندیہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات (صباح نیوز)سوات قومی جرگہ نے ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال، دہشت گردی کے بڑھتے واقعات اور مرکزی و صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر فوری طور پر دہشت گرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دسمبر میں ملاکنڈ ڈویژن کی سطح پر لویہ جرگہ بلایا جائے گا۔ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جرگہ کے اراکین مختار خان یوسفزئی، خورشید کاکا جی، شیر شاہ خان، الحاج زاہد خان، اختر علی خان جی، شیر بہادر زادہ، احمد شاہ خان، ڈاکٹر خالد محمود اور دیگر نے کہا کہ سوات میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عوام میں شدید تحفظات اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار ماہ قبل ہونے والے مسلسل احتجاج کے بعد کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر سوات نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ایک ماہ کے اندر دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے علاقے میں امن بحال کیا جائے گا، لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی اور بے امنی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رہنماؤں نے سوات قومی جرگہ کے رہنما ممتاز علی خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے سمیت دیگر دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی حلقوں نے یقین دلایا تھا کہ پولیس فورس دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مگر زمینی صورتحال اس کے برعکس دکھائی دے رہی ہے جس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔جرگہ رہنماؤں نے کہا کہ اب ایک بار پھر سوات اور پورے ملاکنڈ ڈویژن میں حالات کو خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں جو یہاں کی عوام کو کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹھوس، سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھا کر علاقے میں قیام امن کو یقینی بنایا جائے، بصورت دیگر سوات قومی جرگہ دسمبر کے مہینے میں ملاکنڈ ڈویژن کی سطح پر لویہ جرگہ بلائے گا اور پھر جرگہ کے فیصلوں کے مطابق دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف قومی سطح پر عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔