data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپور ماتھیلو ( نمائندہ جسارت) میرپور ماتھیلو سندھ بینک اور ھینڈز کے ڈی ایم کا گٹھ جوڑ بے نقاب سندھ بینک کا مینیجر بے لغام بن گیا سر عام پولیس کی موجودگی میں دس سے پندرہ ہزار رشوت کا سلسلہ جاری سیلاب متاثرین کئی ماہ سے قسط کی وصولی کے لئے دکھے کھانے پر مجبور ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عوامی مسائل سے لاتعلق سیلاب متاثرین کی میڈیا کے سامنے چیخ و پکار تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین جانب سے کئی روز سے احتجاج کے باوجود سندھ بینک میرپور ماتھیلو کا مینجر پرویز شاہ بے لغام بنا ہوا ہے جس وجہ سے گزشتہ ایک ہفتے سے بینک کا مین گیٹ بند رہا اور آپریشنل مینیجر علی نواز کلوڑ کی جانب سے بینک کے باہر درجنوں ایجنٹوں کی جانب سے دس سے پندرہ ہزار رشوت وصولی کا سلسلہ جاری رہا اس سلسلے میں قسط کی وصولی کے لئے آنے والے متاثرین فضل الرحمان بھٹو ندیم علی دایو مسمات زلیخان و دیگر کا کہنا تھا کہ ظلم کی انتہا ہے گزشتہ ایک ھفتے سے بینک کا دروازہ بند ہے اور دس سے پندرہ ہزار رشوت دینے والوں کو ای ٹی ایم والی سائیڈ سے بلا کر رقم دی جارہی ہے جو رشوت نہیں دے رہا وہ کئی ماہ سے بینک کے باہر دہکے کہانے پر مجبور ہیں جس وجہ سے آج بھی قیامت خیز گرمی میں پورا دن باہر دھکے کھا کھا کر واپس جا رہے ہیں جو ظلم ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی محمد علی زیدی و سندہ بینک کے بالا حکام نے آنکہیں بند کر رکھی ہیں ہماری کوئی داد رسی کرنے کو تیار نہیں ہے انھوں نے مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر سندہ بینک میں سر عام سیلاب متاثرین سے دس سے پندرہ ہزار رشوت طلب کرنے والے بینک مینجر پرویز شاہ اور آپریشنل مینیجر علی نواز کلوڑ کو معطل کر کے ایماندار عملہ مقرر کیا جائے بصورت دیگر ڈپٹی کمشنر گھوٹکی کی آفس کے باہر دہرنا دیا جائے گا.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دس سے پندرہ ہزار رشوت سیلاب متاثرین

پڑھیں:

سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • رشوت کے بڑھتے ہوئے خطرات ہیں،اے سی سی اے کی نئی رپورٹ
  • المجلس ویلفیئر گلگت کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم
  • 100روپے رشوت لینے والاملزم39سال بعد باعزت بری
  • خبردار! نادرا کے نام پر چلنے والی جعلی ویب سائٹ بے نقاب
  • وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
  • وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
  • 26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ جمع نہ ہوئی
  • گورنر سندھ کا روڈ ٹریفک متاثرین کی یاد کے عالمی دن پر پیغام
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کی تحقیقات کیلیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم