موبائل فون سگنل بند ہونے سے عمارت گرنے کے واقعے کی اطلاع تاخیر سے ملی، ترجمان ریسکیو 1122
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2025ء)ترجمان ریسکیو 1122 حسان الحسیب کا کہنا ہے کہ موبائل فون سگنل بند ہونے سے عمارت گرنے کے واقعے کی اطلاع تاخیر سے ملی۔تفصیلات کے مطابق ترجمان ریسکیو 1122 حسان الحسیب کا کہنا ہے لیاری میں عمارت گرنیکے واقعے کی اطلاع جیمز کی وجہ سے دیر سے ملی کیونکہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے علاقے میں موبائل فون سگنل بند تھے۔
(جاری ہے)
ترجمان 1122 کے مطابق عمارت گرنے کے واقعے کے 15منٹ کیاندر ریسکیو ٹیمیں پہنچیں، 100سے زائد ریسکیو اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور اب تک ملبے سے پانچ لاشیں اور آٹھ زخمی نکالے گئے ہیں۔حسان الحسیب نے کہا کہ بھاری مشینری کیلییانتظامیہ اور پی ڈی ایم اے سے رابطہ کیا ہے، ایک یا دو مشینری جائے وقوع پر پہنچی ہے،مزید بھی پہنچ رہی ہیں۔انھوں نے مزید بتایا کہ جائے وقوع پر اطراف کی عمارتوں کو بھی خالی کرالیاگیا ہے، علاقہ مکینوں کے مطابق متاثرہ عمارت میں 12 خاندان رہائش پذیر تھیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے واقعے
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں‘ طالبان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-13
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک )افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، یہ عمل افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔افغان خبر رساں ادارے کو انٹریو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ترجمان طالبان نے بتایا یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔استنبول مذاکرات سے متعلق انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحا اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کے بقول طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔خیال رہے کہ پیر کو پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔