UrduPoint:
2025-11-03@07:41:09 GMT

ٹرمپ نے ٹیکسوں اور اخراجات میں کمی کے بل پر دستخط کر دیے

اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT

ٹرمپ نے ٹیکسوں اور اخراجات میں کمی کے بل پر دستخط کر دیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جولائی 2025ء) صدر ٹرمپ کے لیے سیاسی طور پر یہ مالیاتی پیکج اتنا اہم تھا کہ انہوں نے اسے امریکی کانگریس سے منظور کروانے کی بھرپور کوشش کی اور اس میں کامیاب بھی رہے۔ ان کوششوں کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ پر مشتمل کانگریس میں ریپبلکن پارٹی کے اراکین نے تقریباﹰ متفقہ طور پر اس قانونی بل کی حمایت کی تھی اور مستقبل میں یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوران کیے گئے اہم ترین سیاسی مالیاتی فیصلوں میں شمار کیا جائے گا۔

یوکرین جنگ: پوٹن کے ساتھ بات چیت میں پیشرفت نہ ہو سکی، ٹرمپ

صدر ٹرمپ، جنھوں نے اس بل کو ''ایک بڑا اور خوبصورت بل‘‘ قرار دے رکھا ہے، نے وائٹ ہاؤس میں جب اس مسودہ قانون پر دستخط کیے، تو ان کی کابینہ اکے اراکین ورکانگریس میں ریپبلکن نمائندگان بھی ان کے ارد گرد کھڑے تھے۔

(جاری ہے)

کئی ٹریلین ڈالر کا مالیاتی پیکج

ٹیکسوں اور اخراجات میں کمی کے اس پیکج کی مالیت کئی ٹریلین ڈالر بنتی ہے۔

صدر ٹرمپ اس پیکج کو ملکی کانگریس سے ایک ایسے وقت پر منظور کروانے میں کامیاب رہے، جب قانون سازی کی اس کوشش کے دوران کئی مرتبہ اس بل کی منظوری تقریباﹰ ناممکن نظر آتی تھی۔

ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی ’حتمی‘ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس

اس کے علاوہ اپنی پارلیمانی منظوری اور پھر باقاعدہ قانون بننے سے پہلے اس مسودہ قانون نے امریکہ کو سیاسی حوالے سے واضح طور پر تقسیم بھی کر دیا تھا اور بہت سے ماہرین اسے واضح طور پر متنازعہ اور غیر منصفانہ بھی قرار دے رہے تھے۔

لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے، جنہوں نے اس بل پر دستخطوں کے لیے خود ہی اپنے لیے چار جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی تھی، ابھی جمعرات تین جولائی کے روز ہی اس بل کو کانگریس سے حتمی طور پر منظور کروایا تھا۔

پھر کانگریس سے منظوری کے اگلے ہی روز صدر ٹرمپ کے دستخطوں سے یہ بل امریکی یوم آزادی کے موقع پر باقاعدہ قانون بھی بن گیا۔

دستخطوں کے بعد صدر ٹرمپ نے کیا کہا؟

ٹیکسوں اور ریاستی اخراجات میں کمی کے اس بہت بڑے مالیاتی پیکج کے مسودہ قانون پر اپنے دستخطوں کے بعد امریکی صدر نے کہا، ''امریکہ جیت رہا ہے، اور ایسے جیت رہا ہے، جیسے آج سے پہلے امریکہ کبھی نہیں جیتا تھا۔

‘‘

امریکی غیر ملکی امداد میں کٹوتی سے 14 ملین اموات کا خطرہ، رپورٹ

ساتھ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا، ''وعدے کیے گئے، وعدے پورے کیے گئے، ہم نے اپنے وعدے پورے کر دیے۔‘‘

مختلف خبر رساں اداروں نے اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ امریکی بجٹ سے متعلق اس انتہائی کلیدی نوعیت کی قانون سازی کو ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر آج تک کی اہم ترین سیاسی کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا جا سکتا ہے۔

مالیاتی پیکج میں ہے کیا؟

اس پیکج میں صدر ٹرمپ نے عملی طور پر جو کچھ کر دکھایا ہے، اس میں ان کے وہ انتخابی وعدے بھی شامل ہیں، جو انہوں نے اپنی گزشتہ صدارتی مہم کے دوران امریکی ووٹروں سے کیے تھے۔

نیویارک میئر الیکشن: ٹرمپ نوجوان مسلم امیدوار پر برہم کیوں؟

ان میں مثال کے طور پر یہ بھی شامل ہے کہ ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کارکنوں کو ملنے والی ٹپ پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

اسی طرح سوشل سکیورٹی کی مد میں عام شہریوں یا قانونی طور پر امریکہ میں مقیم غیر ملکیوں کو ہونے والی آمدنی پر بھی کوئی ٹیکس ادا کرنا ضروری نہیں ہو گا۔

اس بل پر دستخطوں کے بعد صدر ٹرمپ نے ریپبلکن اراکین کانگریس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ''اس قانون سازی کی وجہ سے ہمارا ملک اب اقتصادی طور پر ایک راکٹ شپ بن جائے گا۔‘‘

ناقدین کا موقف

اس نئے قانون کے تحت امریکہ میں بہت سے باشندو‌ں کو ملنے والی طبی امداد یا Medicaid اور ضرورت مند افراد کو اشیائے خوراک کی خریداری کے لیے دی جانے والی فوڈ اسٹیمپس میں کمی بھی کر دی جائے گی۔

امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تباہ کُن پالیسیوں‘ کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر

یہی وجہ ہے کہ بل کے ناقدین کے مطابق اس نئے قانون سے زیادہ فائدہ امراء کو ہو گا جبکہ کم آمدنی والے کئی ملین امریکی باشندوں کو اپنی ہیلتھ انشورنس، خوراک کی صورت میں ریاستی امداد اور مالیاتی استحکام کے حوالے سے تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قطر میں امریکی ایئر بیس پر ایران کا حملہ ’علامتی‘، دفاعی ماہر

امریکی کانگریس کے غیر جانبدار 'اسکور کیپر‘ کے مطابق صرف اس نئے قانون کی وجہ سے امریکہ میں 17 ملین کارکنوں کو دستیاب طبی دیکھ بھال کی سہولیات ختم یا بہت کم ہو جائیں گی۔ دوسری طرف بہت امیر افراد اور بڑی بڑی کاروباری کارپوریشنوں کو ٹیکسوں میں ملنے والی چھوٹ اور زیادہ ہو جائے گی۔

اس بل پر ووٹنگ کے دوران کسی بھی ڈیموکریٹ رکن کانگریس نے اس مسودہ قانون کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا۔

امریکی کانگریس کے بجٹ آفس کے اندازوں کے مطابق صرف اس ایک پیکج کے باعث اگلی ایک دہائی میں امریکی بجٹ کے خسارے میں 3.

3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔

ادارت: شکور رحیم

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مالیاتی پیکج کانگریس سے دستخطوں کے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوران ٹرمپ کی

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے