سانحۂ لیاری: انتظامیہ نے متاثرین کی رہائش کا انتظام نہیں کیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے 4 روز بعد بھی متاثرین کو حکومت نے کوئی قیام گاہ مہیا نہیں کی۔
سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن 60 گھنٹے بعد مکمل کر لیا گیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق حادثے میں 27 جاں بحق افراد میں سولہ مرد، دس خواتین اور ڈیڑھ سال کی ایک بچی شامل ہے جبکہ 11افراد زخمی ہوئے۔
ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شری رام ناتھ مہاراج نے کہا کہ ہلاک ہونے والے 27 میں سے 20 افراد کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔
اشری رام ناتھ مہاراج نے کہا کہ متاثرین اپنے رشتے داروں کے پاس یا مہیشوری کمیونٹی سینٹر میں ہیں۔ وزیراعظم سے گزارش ہے اس معاملے کو دیکھیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سانحہ سوات: ڈی جی پی ڈی ایم اے نے انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے سانحہ سوات پر انکوائری کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروادیا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سانحہ سوات پر قائم انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 23 جون کو بارشوں سے متعلق ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کیا تھا جس میں پشاور اور سوات سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں 25 جون سے تیز بارشوں کی پیشگوئی تھی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ سوات، دیر، کوہستان اور شانگلہ کے مقامی ندی نالوں میں فلیش فلڈ سے خبردار کیا تھا، ضلعی انتظامیہ کو چھوٹی بڑی مشینری کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے کی تمام ضلعی انتظامیہ کو 46 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، ضلعی انتظامیہ کی ڈیمانڈ پر امدادی سامان بھی فراہم کیا گیا تھا، پی ڈی ایم اے نے اپنا تمام وقت پر مکمل کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 جون کو دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں طغیانی کے باعث 17 افراد بہہ گئے تھے جن میں سے 4 کو بچالیا گیا تھا جبکہ 12 کی لاشیں مل چکی ہیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔
مرنے والوں میں ایک خاندان کا تعلق مردان جبکہ دوسرے کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔