حماس جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دیر گئے کہا کہ حماس غزہ کے جاری تنازع کے درمیان اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی خواہشمند ہے۔
ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس کے عشائیے کے آغاز میں کہا، "وہ (حماس) ملنا چاہتے ہیں اور وہ جنگ بندی چاہتے ہیں۔"
مشرق وسطی کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ یہ جلد معاہدے پر پہنچنے کا موقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ وٹکوف ثالثی مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے "اس ہفتے کے اواخر میں دوحہ کے سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"
لیویٹ نے قطر اور مصر کی تعریف کی کہ "اس خطے میں امن قائم کرنے اور اس تنازعہ کو ایک بار ختم کرنے کے لیے ان مذاکرات اور بات چیت میں وہ ثالثی کرنے میں ناقابل یقین حد تک مددگار شراکت دار ہیں۔
(جاری ہے)
"غزہ پر اسرائیلی حملے اور جنگ بندی کے لیے مذاکرت بھی جاری
نیتن یاہو ٹرمپ کے لیے امن کا نوبل انعام چاہتے ہیںاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ وہ امن کے نوبل انعام کے لیے انہیں نامزد کر رہے ہیں، جبکہ دونوں نے ملاقات کے دوران ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر اپنے حالیہ حملوں کو بھی سراہا۔
نیتن یاہو اور ٹرمپ ایران کے خلاف اپنی کارروائی کا تذکرہ کرنے کے لیے اپنے اعلیٰ معاونین کے ساتھ واشنگٹن میں عشائیہ کے لیے ایک ساتھ بیٹھے اور غزہ میں 21 ماہ سے جاری تنازع کو روکنے کے لیے 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔
غزہ پٹی کے تین سالہ عمرو کو جنگ کی تباہی میں زندگی کی تلاش
نیتن یاہو نے اس موقع پر ٹرمپ کو ایک خط پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے نوبل امن انعام کمیٹی کو بھیج رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، "جیسا کہ ہم اس وقت بات کر رہے ہیں، وہ ایک کے بعد ایک ملک اور خطے میں، امن قائم کر رہے ہیں۔"نوبل انعام کے حوالے سے یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ نے حال ہی میں امریکی افواج کو ایران میں تین جوہری مقامات پر "بنکر بسٹر" بم گرانے اور میزائلوں کو فائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
پیر کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ امریکی فضائی حملوں نے ملک کی جوہری تنصیبات کو ایسی بری طرح سے نقصان پہنچایا ہے کہ ایرانی حکام ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس کے لیے رواں برس کا یہ تیسرا دورہ ہے، جس پر غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کا سایہ ہے اور سوال یہ ہے کہ ٹرمپ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے ان پر کتنی سختی سے دباؤ ڈالیں گے۔
ایران سے مذاکرات بہت جلدتاہم عشائیہ شروع ہونے سے پہلے ایک تبادلے میں، ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران میں ان کی کامیابی مشرق وسطیٰ میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔
ٹرمپ نے کہا، ''میرے خیال میں مشرق وسطیٰ میں معاملات واقعی کافی حد تک طے ہونے والے ہیں۔ اور، وہ ہمارا احترام کرتے ہیں اور وہ اسرائیل کا بھی احترام کرتے ہیں۔"
ایران کے ساتھ مذاکرات اپریل میں شروع ہوئے تھے، لیکن گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے کارروائیاں شروع کرنے کے بعد یہ ناکام ہو گئے تھے۔
ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہم نے ایران کے ساتھ بات چیت کا شیڈول بنایا ہے، اور وہ چاہتے بھی ہیں۔
وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔" گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ مذاکرات جلد دوبارہ شروع ہوں گے۔ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف، جو ٹرمپ کے ساتھ میز پر بیٹھے تھے، نے کہا کہ ملاقات جلد، شاید ایک ہفتے میں ہوں گے، لیکن ایران نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
نیتن یاہو آزاد فلسطینی ریاست کے مخالفاس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز کہا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے مستقبل کی کسی بھی آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کو تباہ کرنے کا پلیٹ فارم قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ کیا دو ریاستی حل ممکن بھی ہے اور اس سوال کو نیتن یاہو کے حوالے کر دیا۔ اس پر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا، "میرے خیال میں فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کے تمام اختیارات ہونے چاہئیں، لیکن ہمیں دھمکی دینے کا کوئی بھی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک خودمختار طاقت، جیسے کہ مجموعی سلامتی، ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں ہی رہے گی۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو چاہتے ہیں نے کہا کہ ایران کے کرنے کے کے ساتھ رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی افواج نے ایک اور فلسطینی شہری کو شہید کر دیا ہے، جس کے بعد جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اتوار کو اسرائیلی ڈرون نے غزہ شہر کے علاقے شجاعیہ میں ایک فلسطینی شہری کو نشانہ بنایا، جہاں صبح سے اسرائیلی فوج عمارتوں کو منہدم کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقتول شخص نے جنگ بندی کی لکیر عبور کی اور فوجیوں کے قریب پہنچا، تاہم اس الزام کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی افواج کے حملوں میں 600 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ گھروں اور عمارتوں کے ملبے سے مزید 502 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جس سے مجموعی فلسطینی شہادتوں کی تعداد 68,856 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں عالمی ادارۂ ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بین یامین نیتن یاہو کے دفتر نے لاشوں کی وصولی کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پہنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ لاشیں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ میں منتقل کر دی گئی ہیں، جہاں ان کی شناخت کا عمل دو دن تک جاری رہ سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ان قیدیوں کے بدلے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گا، یعنی ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 15 فلسطینیوں کی لاشیں۔
ماہرین اور امریکی حکام کے مطابق باقی ماندہ 8 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش مزید مشکل مرحلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین