بھارت کے ٹیسٹ کرکٹ کپتان شبمن گل کے ایک عمل نے بھارتی کرکٹ بورڈ یعنی بی سی سی آئی کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے، جو ممکنہ طور پر ایڈیڈاس کے ساتھ ان کے کروڑوں روپے کے معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

ایجبسٹن میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں جب بھارتی ٹیم 427 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر تھی اور اسے 607 رنز کی سبقت حاصل تھی، تو شبمن گل نے اننگز ڈکلیئر کر دی۔ اسی دوران شائقین نے یہ نوٹ کیا کہ وہ ایڈیڈاس کی بجائے نائیکی کی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے، حالانکہ ایڈیڈاس بھارتی ٹیم کا آفیشل کِٹ اسپانسر ہے اور یہ معاہدہ 2028 تک جاری ہے۔

معاہدے کے مطابق، کھلاڑیوں کے لیے سرکاری میچز کے دوران ایڈیڈاس کی کٹ پہننا لازمی ہے، بھارتی کپتان شبمن گل کا نائیکی شرٹ پہننا اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھارتی میڈیا کے مطابق اس خلاف ورزی کے نتیجے میں ایڈیڈاس یا تو مالی جرمانہ عائد کر سکتا ہے یا پھر معاہدہ ختم کرنے کا بھی جواز حاصل ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو بی سی سی آئی کو تقریباً 250 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔

کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ایک غیر ارادی غلطی ہو سکتی ہے، شاید شبمن گل نے ڈریسنگ روم سے جلدی میں نکلتے ہوئے شرٹ پر دھیان نہیں دیا، تاہم بعض سمجھتے ہیں کہ شبمن گل نائیکی کے برانڈ ایمبیسیڈر بھی ہیں، اس لیے ہو سکتا ہے کہ وہ عمومی طور پر نائیکی کی شرٹ پہنتے ہوں۔

اگرچہ ایڈیڈاس فوری طور پر معاہدہ ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، لیکن امکان ہے کہ بی سی سی آئی شبمن گل سے وضاحت طلب کرے گا یا انہیں وارننگ دے گا۔

مزید پڑھیں:

سوشل میڈیا پر شائقین اس واقعے پر بھرپور بحث کر رہے ہیں، جبکہ بی سی سی آئی معاملے کو فی الحال اندرونی طور پر ہی حل کرنا چاہتا ہے، یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ کھلاڑیوں کو اسپانسر شپ کے اصولوں کا مکمل خیال رکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ ایجبسٹن ٹیسٹ میں بھارت نے انگلینڈ کو 336 رنز سے شکست دے کر سیریز 1-1 سے برابر کر دی تھی، اس میچ میں شبمن گل نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 269 اور دوسری اننگز میں 161 رنز بنائے، جس سے ان کا مجموعی اسکور 430 ہو گیا، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے بڑے انفرادی مجموعوں میں شمار ہوتا ہے۔

بھارت نے پہلی اننگز میں 587 اور دوسری میں 427 رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئر کی، بھارتی بولرز نے بھی عمدہ کارکردگی دکھائی، آکاش دیپ نے 10 اور محمد سراج نے 7 وکٹیں حاصل کیں، جس کے نتیجے میں بھارت نے ایک زبردست کامیابی حاصل کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپانسر شپ اٰیڈیڈاس بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی ٹی شرٹ شبمن گل نائیکی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپانسر شپ بھارتی کرکٹ بورڈ ٹی شرٹ شبمن گل نائیکی شبمن گل سکتا ہے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • ویمنز ورلڈ کپ؛ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ کو باآسانی شکست دے کر عالمی چمپیئن بن گئی
  • بابر اعظم کا ٹی20 کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ، روہت کے بعد کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • شریاس ایّر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  •  بابراعظم کا ٹی20 کرکٹ میں اعزاز، روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • کرکٹ آسٹریلیا کا بگ بیش لیگ کی نجکاری کا فیصلہ