جرمن وزیر دفاع نے نئی ملٹری سروس اسکیم کا بل پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریس نئی ملٹری سروس اسکیم کا بل پیش کردیا،جو ہنگامی صورت حال میں فوج میں تیزی سے بھرتیوں کی اجازت دیتا ہے۔ اس بل کو بعض قدامت پسندوں کی جانب سے لازمی فوجی خدمات کی واپسی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ، جسے 2011 ء میں جرمنی میں معطل کر دیا گیا تھا۔جرمن حکومت روس کی علاقائی جارحیت کی وجہ سے یورپ میں سیکوٹی کی بدلتی ہوئی صورت حال کے مدنظر 2026 ء تک ایک نئی ملٹری سروس اسکیم شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوز میگزین ڈیر اسپیگل نے بل کے 50 صفحات پر مشتمل متن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ہنگامی بھرتی اس صورت میں ہو سکتی ہے جب دفاعی صورتحال کی ضرورت ہو اور وہاں رضاکار موجود نہ ہوں۔ اسکیم کے تحت رضاکاروں کو ماہانہ 2ہزار یورو سے زیادہ دیے جائیں گے جو موجودہ تنخواہ کی شرحوں سے 80 فیصد زیادہ ہے۔ اس سے رضاکاروں کو بنیادی تربیت ختم ہونے کے بعد فوج میں رہنے کی ترغیب ملے گی اور ریزرو فوجیوں کی تعداد دگنا ہو کر 2لاکھ ہو جائے گی۔ بل میں یہ طے نہیں کیا گیا ہے کہ بنیادی تربیت کتنی مدت تک چلنی ہے۔ جرمن فوج کو کسی بھی تنازع کی صورت میں 4لاکھ 60ہزار فوجیوں کی ضرورت ہو گی۔ اس وقت جرمنی میںایک لاکھ 82 ہزار سے زیادہ فعال فوجی اور 49 ہزار سے زیادہ ریزرو ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہشتگردی کی ذمہ داری اداروں پر ڈالنا غلط بات ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ہمارے جتنے فوجی جوان شہید ہوئے وہ سب کو معلوم ہے، دہشتگردی کی ذمہ داری اداروں پر ڈالنا غلط بات ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت اور اداروں پر تنقید کی ہے، جس کا انہیں ضرور جواب دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث، فوجی ترجمان نے ثبوت پیش کردیے
انہوں نے کہاکہ علی امین کے لیڈر نے دہشتگردوں کو خیبرپختونخوا میں لا کر بسایا، اس وقت صوبے کے مختلف علاقوں میں دیکھ لیں کہ کیا ہورہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ پی ٹی آئی کے لوگ بھی علی امین اور ان کی قیادت پر تنقید کررہے ہیں، اور ان پر دو نمبری کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں، اور سفارتخانہ موجود ہے، افغان حکومت کو ماننے کے معاملے پر ہم اپنا قومی مفاد دیکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جنگ ختم ہونے کے بعد اب امن ہو چکا ہے، ہمیں پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں ہونے والے غیرقانونی کاروبار میں افغان شہری ملوث ہیں، انہوں نے ہماری ٹرانسپورٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے، جبکہ غیرقانونی کالونیاں بھی بنا رکھی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ اقوام متحدہ اور نیٹو اب تک افغان شہریوں کو نہیں لے کر گئے، جو اس انتظار میں اب تک پاکستان میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشتگردی کے پیچھے فیض حمید کا ہاتھ ہوسکتا ہے، رانا ثنااللہ
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جیسے ہمارا بھارت اور ایران کے ساتھ بارڈر ہے ایسے ہی افغانستان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ادارے افغان جنگ خواجہ آصف خیبرپختونخوا دہشتگردی علی امین گنڈاپور وزیر دفاع وی نیوز