پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار نہ ہونے کا بھارتی دعوی جھوٹا قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جولائی ۔2025 )امریکا نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار نہ ہونے سے متعلق بھارتی دعوے کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اکثر تبصرے خود اپنی وضاحت کر دیتے ہیں، حقیقت جاننے کیلئے جدید دور میں آپ کسی ایک تبصرے پر انحصار نہیں کرتے، بعض لوگوں کی رائے غلط ہوتی ہے، صدر ٹرمپ نے یہ بات آسان بنا دی ہے.
(جاری ہے)
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ میں پیش رفت کے حوالے سے پر امید ہیں، امریکا کی توجہ اس وقت غزہ میں جنگ بندی پر مرکوز ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر غزہ کے حوالے سے نئی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، کئی ممالک غزہ کے مستقبل کے حوالے سے بات کر رہے ہیں، شام اور لبنان کے ساتھ ہونے والی پیشرفت مشرق وسطی کا نقشہ بدل دے گی ٹیمی بروس نے کہا کہ ہم ٹیکساس میں جانی نقصان پر دوست ممالک کے اظہار تعزیت پر شکر گزار ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار
بھارتی عسکری قیادت آپریشن سندور کی ناکامی کے حوالے سے تضاد کا شکار ہے ۔ چین کے کردار کے حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات میں بھی تضادات پایا جاتا ہے۔
آپریشن سندور سے متعلق بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا بیان آرمی ڈپٹی چیف سے بالکل متصادم ہے۔ جنرل چوہان نے دہلی میں آبزرور ریسرچ فیڈریشن کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی پاکستان کی حمایت کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے۔
بھارتی آرمی ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے کہا تھا کہ چین ہندوستانی فوجی تعیناتی کے بارے میں پاکستان کو لائیو اپ ڈیٹ دے رہا ہے۔ 87 گھنٹے کی لڑائی سے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ایک سرحد تھی، بھارت کے کم از کم 3 مخالف تھے اور پاکستان کو چین سے براہ راست معلومات مل رہی تھیں۔
بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے کہا کہ ڈی جی ایم او کی سطح پر رابطے کے دوران پاکستان کو پتا تھاکہ ہمارا کون کون سا اہم ویکٹر کارروائی کے لیے تیار تھا۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے چینی کمرشل سیٹلائٹ کا فائدہ اٹھایا ہے، لیکن رئیل ٹائم ٹارگٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے مطابق جو کچھ پاکستان کو دستیاب تھا وہ تجارتی سیٹلائٹ تصویریں تھیں نہ کہ کوئی فعال براہ راست چینی فوجی امداد۔ پاکستان اپنے زیادہ تر ہتھیار چین سے درآمد کرتا ہے۔ چینی OEMs (اصل سازوسامان بنانے والے) کی بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ اس لیے وہاں ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور وہ وہاں موجود ہوں گے۔
یہ متضاد بیانات واضح کرتے ہیں کہ بھارت جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کر کےاپنی شکست کی ہزیمت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔