شرجیل میمن کا سندھ میں سیلاب متاثرہ کسانوں کی امدادی رقم بڑھانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
شرجیل میمن—فائل فوٹو
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی امدادی رقم میں اضافے کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں شرجیل میمن نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی فنڈز میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیکیج میں فصلوں کے نقصان کا معاوضہ، بیجوں کی فراہمی اور متاثرہ زمینوں کی بحالی کے لیے مالی مدد شامل ہے۔
سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو رہائش فراہم کرنا ممکن نہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ امدادی فنڈز میں اضافہ سندھ فلڈ ری ہیبلی ٹیشن پروگرام کا حصہ ہے، جو پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا ڈیزاسٹر ہاؤسنگ پروگرام قرار دیا جا چکا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے لیے 10 اعشاریہ 56 ارب روپے کا بغیر سود قرض منظور کر لیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ڈملوٹی سے ڈی ایچ اے تک 36 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی، جس سے شدید پانی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ نے سکھر اور حیدرآباد میں نئے صنعتی زونز کی منظوری دی، زونز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کیے جائیں گے۔
سینئر صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ حیدرآباد میں 951 ایکڑ اراضی سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی کو منتقل کی جائے گی، منصوبے سے صوبے میں 55 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔