پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ نہیں، شمولیت کا فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی، یوسف رضا گیلانی
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ نہیں اور نہ ہی وہ حکومت کے ترجمان ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں شمولیت یا انکار کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹیو کمیٹی یعنی سی ای سی کرے گی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے صدر مملکت کی تبدیلی اور صحت کے حوالے سے تمام افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی ہٹایانہیں جارہا۔ ’صدر مملکت کی تبدیلی یا ان کی صحت سے متعلق صرف افواہیں ہیں، پنجاب میں نئے شہریوں سے متعلق سینٹرل ایگزیکیٹیو کمیٹی نے فیصلہ کرنا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت میں شمولیت پرابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ’پیپلزپارٹی کی سی ای سی ہی حکومت میں جانے نہ جانےکافیصلہ کرسکتی ہے، حکومت میں نہ جانےکافیصلہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی نےکیاتھا، اگر سی ای سی فیصلہ کرے تو حکومت میں شامل ہوں گے۔‘
واضح رہے کہ کراچی کی وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے تریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان یعنی ٹی ڈاپ سے جڑے میگا کرپشن کیس میں نامزد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی 9 مقدمات سے بری کردیا، ایف آئی اے نے ٹی ڈاپ کیس میں مجموعی طور پر 26 مقدمات درج کیے تھے، یوسف رضا گیلانی پہلے ہی 3 مقدمات سے بری ہو چکے تھے
مزید پڑھیں:
میڈیا سے گفتگو میں یوسف رضاگیلانی نے ٹی ڈاپ کرپشن کیس میں انصاف کی تاخیر کو انصاف سے انکار کے مترادف قرار دیا، انہوں نے بتایا کہ 12 برس سے کیس چل رہا تھا، جو پہلے طالبہ تھیں آج بطور پروسیکیوٹر پیش ہوئیں، یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں مقدمات کے حتمی چالان میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ڈاپ چیئرمین سینیٹ یوست رضا گیلانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ یوست رضا گیلانی یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ حکومت میں سی ای سی
پڑھیں:
قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
لاہور:عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔
نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔
6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔
اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔