میرا نہیں خیال کہ گورنمنٹ پریشان ہے، ظفراللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) ظفر اللہ خان کا کہنا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ گورنمنٹ پریشان ہے، ان کو خوش آمدید کہنا چاہیے، وہ آئیں انھیں ملیں، جو میں نے ان کے بارے میں سنا ہے کہ وہ پہلے امریکا جائیں گے اور امریکا کے بعد وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں، پہلے شاید وہ لابنگ کرنا چاہتے ہیں، ان کو ہمیں فسلیٹیٹ کرنا چاہیے، آنا چاہیے۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں خود جیلر رہا ہوں، کئی جیلوں کا انچارج رہا ہوں، ہم نے کبھی ملزموں کو یا مجرموں کو خاندان سے بات کرتے ہوئے نہیں سنا۔
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند نے کہا کہ سیاست اور چیز ہے پروٹیسٹ اور چیز ہے جیسے عافیہ صدیقی کو گوانتاناموبے میں رکھا ہوا ہے، اس کیخلاف لوگ جا کہ نان یو ایس سٹیزنز امریکا میں جا کہ پرامن احتجاج بھی کرتے ہیں کہ یہ غلط ہو رہا ہے، یونائیٹڈ نیشنز کے ہیومن رائٹس کے دفتر کے سامنے بھی کرتے ہیں، ان میں پاکستانی بھی کرتے ہیں جو نان ریزیڈنٹس ہیں جو وہاں کے شہری نہیں ہیں، وہ بھی جا کہ احتجاج کرتے ہیں، دوسرا یہ کہ یہ بیٹے ہیں، اچھا یہ وہ بیٹے نہیں ہیں جو کہہ دیں کہ پلے بڑھے گوالمنڈی کے ہیں اور وہ کہہ دیں کہ میں تو پاکستانی ہوں ہی نہیں اور میں نے اپنی ماں کے لیے یا باپ کے لیے پاکستان نہیں آنا، چاہے جو مرضی ان کے ساتھ ہو جائے۔
رہنما جمعیت علمائے اسلام (ف) حافظ حمد اللہ نے کہا کہ میں آپ کے سوال کی تائید کرتا ہوں، اگر عمران خان کے بیٹے ا پنے باپ سے ملنے کیلیے یا یہاں ایسی سیاسی ایکٹیویٹی وہ کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کا قانون اجازت دیتا ہے تو پھر حکومت کو کیوں اعتراض ہے، یا حکومتی پارٹیوں کو کیوں اعتراض ہے؟، یہ حقیقت ہے کہ عمران خان لندن کے میئر کے انتخاب کے لیے لندن گئے تھے تو عمران خان پاکستانی شہری تھے وہ تو برٹش شہری نہیں تھے تو جب عمران خان وہاں جا سکتا ہے وہ کمپین کر سکتا ہے تو ان کے بیٹے آکہ اپنے باپ کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے ہیں؟ لہذا اعتراض نہیں ہونا چاہیے، دوسری بات یہ ہے کہ کیا اس ملک میں ایسے وزرا نہیں رہے ہیں جو کسی اور ملک کے شہری تھے اور یہاں آ کہ کیبنٹ میں بیٹھے تھے، آج بھی وہ یہاں نہیں ہیں واپس چلے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتے ہیں ہیں جو کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز پائے جاتے ہیں جنھیں عنقریب تباہ کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے عندیہ دیا کہ اگر کسی نے ہماری افواج پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم نہ صرف حملہ آوروں کو بلکہ اُن کی تنظیم کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر لازمی اقدام اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں کی معلومات امریکا کو فراہم کی جاتی ہیں مگر کسی قسم کی اجازت لینا لازمی نہیں سمجھا جاتا؛ وہ خود اعلیٰ سطح کی سکیورٹی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں اور اسے ترک نہیں کریں گے۔
ادھر حماس نے اپنے بیان میں الزام لگایا ہے کہ امریکا جنگ بندی معاہدے کے نفاذ میں مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔