پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کیخلاف نااہلی ریفرنس، معاملہ حل ہونے کے قریب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
سپیکر ملک محمد احمد خان نے مذاکرات کی تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ایک "پسندیدہ پارلیمانی عمل" قرار دیا۔ اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن نے باہمی مشاورت سے سینئر اراکینِ اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا، جو معاملے کے حل کیلئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکانِ اسمبلی کیخلاف نااہلی ریفرنس کے معاملے پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اہم پیشرفت کرتے ہوئے اسمبلی چیمبر میں اپوزیشن کے معطل ارکان اور حکومتی نمائندوں سے ملاقات کی۔سپیکر نے معطل ارکان کو شنوائی کا موقع فراہم کرتے ہوئے سیاسی افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ ملاقات کے دوران حکومتی اراکین کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کی تجویز دی۔
سپیکر ملک محمد احمد خان نے مذاکرات کی تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے ایک "پسندیدہ پارلیمانی عمل" قرار دیا۔ اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن نے باہمی مشاورت سے سینئر اراکینِ اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا، جو معاملے کے حل کیلئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گی۔ سپیکر نے کہا کہ پارلیمان میں اختلافِ رائے جمہوری روایات کا حصہ ہے، لیکن مسائل کا حل بات چیت اور افہام و تفہیم سے ہی ممکن ہے۔ پارلیمانی لیڈرز کی میٹنگ اتوار کے روز پنجاب اسمبلی میں منعقد ہوگی، جس کی صدارت خود سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک محمد احمد خان پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا معاملہ، تمام بلاک کردیے، ڈی جی کا دعویٰ
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ اِس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے ان کو بلاک کردیا گیا، اِن پاسپورٹس کی دوبارہ تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہی ہوگی، یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے۔ کنوینر کمیٹی کا کہنا تھا کہ جس طرح کے حالات ہیں اِن پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایبٹ آباد سمیت 25 پاسپورٹس آفس سے 32 ہزار 6 سو 74 پاسپورٹس چوری کے معاملہ پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ اِس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے ان کو بلاک کردیا گیا، اِن پاسپورٹس کی دوبارہ تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہی ہوگی، یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے۔ کنوینر کمیٹی طارق فضل چودھری نے کہا کہ جس طرح کے حالات ہیں اِن پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ حکام نے بتایا کہ 2 سال پہلے نادرا اور پاسپورٹ کا سائبر آڈٹ ہوا۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہاں سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے اِن کو پکڑا، سعودی عرب نے افغان شہریوں سے وہاں سے ڈی پورٹ کیا ،اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، اس سے قبل جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ کنوینر کمیٹی طارق فضل چودھری نے سوال کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔؟ دوسری جانب پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔