ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد تجارتی ٹیکس عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فیصد تجارتی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر دیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے سے متعلق تجارتی خطوط سوشل میڈیا پرپوسٹ کردیے۔
میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق یکم اگست سے یورپی یونین کی مصنوعات اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 30 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔
امریکی صدر کے فیصلے کے بعد یورپی یونین نے جوابی اقدامات کا اعلان کردیا۔یورپی یونین کی صدر اُرسلا وان دیرلین نےکہا امریکی ٹیکس نافذ ہوا تو جوابی اقدامات کریں گے، یورپی یونین اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے کیلیے تیار ہے۔ یورپی یونین کی صدر نے تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی مختلف ممالک پر بھاری تجارتی محصولات عائد کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کی جانب سے اب تک میانمار اور لاؤس پر 40 فیصد، جنوبی افریقا، سری لنکا، الجزائر، عراق اور لیبیا پر 30 فیصد، جاپان، جنوبی کوریا، ملائیشیا، قازقستان، برونائی اور مالدووا پر 25 فیصد جبکہ فلپائن پر 20 فیصد ٹیکس لگایا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین پر 30 فیصد کی صدر
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔