پاکستان میں مون سون کی بارشوں کا نیا سلسلہ، سیلاب کی وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں مون سون کی ایک نئی لہر کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ دنوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جس پر این ڈی ایم اے نے شہری اور پہاڑی علاقوں کے لیے موسلا دھار بارش اور ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 13 جولائی سے 17 جولائی کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور مشرقی بلوچستان سمیت کئی علاقوں میں موسلا دھار بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ طوفان کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
’یہ بارشیں ایک فعال مون سون سسٹم کے زیرِ اثر ہوں گی، جن سے ندی نالوں میں طغیانی اور دریائی علاقوں میں سیلاب آنے کا امکان ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:
این ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق دریائے کابل، سندھ، چناب اور جہلم میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے، جبکہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے، اسی طرح گڈو بیراج اور دریائے چناب کے مرالہ و خانکی کے بالائی علاقوں اور دریائے کابل کے نوشہرہ کے مقام پر بھی ہلکے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے پہاڑی نالوں میں بھی طغیانی کا امکان ہے، جبکہ سوات، پنجکوڑہ اور قریبی ندی نالوں میں مقامی نوعیت کے اچانک سیلاب آ سکتے ہیں، خضدار، لسبیلہ، آواران اور قلات سمیت جنوبی اور مغربی بلوچستان کے علاقوں میں بھی اچانک طغیانی کا خطرہ موجود ہے۔
بلوچستان کے وسطی اضلاع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل سے گزرنے والے دریاؤں اور ندی نالوں میں بھی پانی کی سطح بڑھنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں:
پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے این ڈی ایم اے کے خدشات کی توثیق کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ایمرجنسی ریسکیو ٹیموں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری امدادی کارروائی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
اب تک تربیلا ڈیم اپنی گنجائش کا 74 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 44 فیصد بھر چکا ہے، این ڈی ایم اے نے دریا کنارے، ندی نالوں کے قریب اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو خاص طور پر رات کے وقت محتاط رہنے کی تلقین کی ہے۔
عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلند پانی کے بہاؤ کے دوران پلوں، ندی نالوں یا پانی میں ڈوبی ہوئی سڑکوں کو عبور کرنے کی کوشش نہ کریں۔
مزید پڑھیں:
این ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطے کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی ہے۔
حکام کے مطابق صورت حال کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ جاری ہے اور عوام کو بروقت الرٹس اور مشوروں کے ذریعے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الرٹس این ڈی ایم اے پشگوئی تربیلا سیلاب طغیانی طوفان گرج چمک محکمہ آبپاشی موسلا دھار مون سون نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الرٹس این ڈی ایم اے پشگوئی تربیلا سیلاب طغیانی طوفان محکمہ آبپاشی موسلا دھار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ڈی ایم اے کا امکان ہے علاقوں میں ندی نالوں نالوں میں
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔