پاکستانی یوٹیوبر معاذ صفدر، جنھیں گزشتہ دنوں ان کے والد نے اپنے گھر سے الگ کردیا تھا، کروڑوں کمانے کے باوجود اپنے گھر سے محروم ہیں۔

معاذ صفدر کے ولاگز کو لاکھوں لوگ روزانہ فالو کرتے ہیں، مگر ان کے مداحوں کے دل میں ایک سوال اکثر گونجتا ہے کہ کم عمری میں اس قدر کمائی کرنے والا شخص اپنا ذاتی گھر کیوں نہیں خریدتا؟

انسٹاگرام پر 21 لاکھ اور یوٹیوب پر 46 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز رکھنے والے معاذ صفدر نے حال ہی میں اپنے والد کے گھر سے شفٹ ہوکر الگ کرایے کے مکان میں رہائش اختیار کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اس کرایے کے گھر کو اپنی مرضی کے مطابق تعمیر اور ڈیزائن کروا رہے ہیں، جس پر کئی لوگ حیران بھی ہیں۔

حال ہی میں اپنے ایک ولاگ میں معاذ صفدر نے مداحوں کے سب سے زیادہ پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا:

’’لوگ پوچھتے ہیں کہ میں کرایے کے گھر پر اتنے پیسے کیوں لگا رہا ہوں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ مجھے اپنا گھر خریدنے کی ضرورت ہی نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ مختلف جگہوں پر رہ کر وہاں کا تجربہ حاصل کروں۔ اگر میں اس گھر پر پیسہ خرچ کر رہا ہوں اور یہاں تین سال رہتا ہوں، تو یہی جگہ میری کمائی کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔

میں یہاں سے کونٹینٹ بنا کر کماتا ہوں، جب یہاں سے جاؤں گا تو چیزیں ساتھ لے جاؤں گا یا اگر کچھ چیزیں وہیں چھوڑ دوں تو مالک مکان کا بھی فائدہ ہوگا، اور میرا بھی۔ اس طرح مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہوگی کہ میں نے پیسہ ضائع کیا۔‘‘

معاذ کی اس منطق نے کئی مداحوں کو حیران بھی کیا اور متاثر بھی۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ معاذ کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ اسے مہنگا کرایہ دینے میں کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ کچھ لوگ اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہر کسی کا اپنا گھر ضرور ہونا چاہیے کیونکہ کرایہ ساری آمدن ختم کر دیتا ہے۔

یاد رہے کہ معاذ صفدر اس وقت اپنی اہلیہ صبا اور بیٹے باسل کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں، اور جلد اپنے دوسرے بچے کے استقبال کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  • ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے اغوا کرنے والے حسن زاہد کو معاف کیوں کیا؟
  • کئی مقدمات میں وکلاء کو انگیج کرنا چیلنج ہے، سلمان صفدر
  • بیرون ممالک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
  • یہ وہ لاہور نہیں